الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد احتجاج اور ہنگامہ آرائی کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی مسلسل عدم پیشی پر درخواست ضمانت قبل از گرفتاری مسترد کرنے کا حکم

155
احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید بامشقت ، ایک ارب 57 کروڑ 30 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنا دی

اسلام آباد۔15فروری (اے پی پی):انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن کی عدالت نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد احتجاج اور ہنگامہ آرائی کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی مسلسل عدم پیشی پر درخواست ضمانت قبل از گرفتاری مسترد کرنے کا حکم سنادیا۔

بدھ کے روز سماعت کے دوران عمران خان کے وکلاء بابر اعوان، علی بخاری اور دیگر عدالت پیش ہوئے اورطبی بنیادپر عمران خان کی حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کی گئی، عدالت نے استثنی درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا، جس کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہونے پربابر اعوان ایڈووکیٹ روسٹرم پر آ گئے، عدالت نے استفسار کیاکہ کیا پہلے والی پوزیشن ہے، جس پر بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ دو تین گذارشات بیان کرنا چاہتا ہوں،بابر اعوان ایڈووکیٹ نے ایف آئی آر پڑھ کر سنائی اور کہاکہ عمران خان کی ایما پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج کیا گیا،اس عدالت کی نظر میں یہ دہشت گردی کا مقدمہ نہیں بنتا،اسی کیس میں عدالت دیگر ملزمان کی ضمانت منظور کر چکی ہے،

عدالت سے استدعا ہے کہ اس کیس سے دہشت گردی دفعات حذف کی جائیں،جج نے کہاکہ یہ ضمانت کی درخواست پر سماعت ہو رہی ہے،ہائیکورٹ کا واضع حکم ہے کہ چالان جمع ہوئے بغیر دہشتگردی دفعات ہٹانے سے متعلق عدالت فیصلہ نہیں کرسکتی، بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ ایڈیشنل سیشن جج نے 27 فروری تک عبوری ضمانت دے رکھی ہے،عدالت سے استدعا ہے کہ آپ بھی 27 فروری تک عبوری ضمانت میں توسیع دے دیں،عمران خان نے کوشش کی مگر سفر نہیں کر سکے،عمران خان نہ کبھی عدالت سے بھاگے،عدالت ایک آخری موقع دے کر سمن جاری کر دے،میں دس ہزار کا شورٹی بانڈ جمع کرانے کو تیار ہوں، پوری کابینہ سوچ رہی ہے کہ عمران خان کو کیسے گرفتار کیا جائے؟

،گرفتاری کے لیے یہ بھی سوچا جا رہا ہے کہ گرفتار کیسے کریں؟، عدالت کے جج نے کہاکہ اگر بلٹ انجری پر ایک ملزم کو ریلیف دیا تو دیگر کو بھی دینا پڑے گا، بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ اگر عبوری ضمانت میں توسیع کی جائے تو قومی خزانے کو کوئی نقصان نہیں ہو گا،عدالت ضمانت درخواست یہ کہہ کر واپس کر دے کہ دہشت گردی کی دفعات نہیں بنتیں،جج نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک فیصلے نے ہمارے ہاتھ باندھے ہوئے ہیں، چالان جمع ہونے کے بعد ہم اس مرحلے پر پہنچیں گے،اگر آپ ضمانت درخواست واپس لینا چاہتے ہیں تو دروازہ کھلا ہے،اگر درخواست واپس نہ لی تو عدالت فیصلہ سنائے گی،اگر لاہور ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت لے کر آئیں تو بھی وہ دروازہ بھی کھلا ہے،جس پر بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ ہدایات لینے کا وقت دیاجائے،

عدالت نے سماعت میں وقفہ کرتے ہوئے کہاکہ اڑھائی بجے تک میں چیمبر میں ہوں مجھے آگاہ کردیں،بعد ازاں سماعت کے دوران عدالت نے طلبی کے باوجود مسلسل عدم پیشی پر عمران خان کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری مسترد کرنے کا حکم سنادیا۔