واشنگٹن ۔23اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ، ترقی ، اصلاحات اور خصوصی اقدامات اسد عمر نے کہا ہے کہ امریکہ اب بھی پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منزل ہے اور امریکہ میں مقیم پاکستانی تارکین وطن اپنی ترسیلات زر کے ذریعے پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کر رہے ہیں، پاکستان میں سکیورٹی کی بہتر صورت حال کے پیش نظر امریکہ سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا، سی پیک کے تحت قائم ہونے والے چار خصوصی اقتصادی زون اور گوادر فری زون کسی بھی ملک کے سرمایہ کاروں کی سرمایہ کاری کے لیے کھلے ہیں، افغانستان میں امن اور استحکام پاکستان کے جیو اکنامک وژن کے حصول کے لیے ضروری ہے۔
واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی سفارتخانہ کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو ولسن سینٹر میں ”چین پاکستان اقتصادی راہداری کا مستقبل ؟“ کے موضوع پرمکالمہ کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس مکالمے کا انعقاد پاکستان میں امریکہ کے سابق سفیر اور اٹلانٹک کونسل میں ممتاز سفارتی فیلو سفیر ڈیوڈ ہیل نےکیا۔
تھنک ٹینک اور علمی برادری کی نمائندگی کرنے والے شرکا نے عملی طور پر گفتگو میں حصہ لیا۔ اسد عمر نے سی پیک پر ایک تفصیلی پریزینٹیشن دی جس میں سی پیک کی موجودہ صورتحال ، مستقبل کی منصوبہ بندی اور علاقائی رابطے کو فروغ دے کر علاقائی اقتصادی سرگرمیوں کو تشکیل دینے والے وسیع النظر پہلوئوں کا احاطہ کیا۔
وفاقی وزیر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ سی پیک کے تحت قائم ہونے والے چار خصوصی اقتصادی زون اور گوادر فری زون کسی بھی ملک کے سرمایہ کاروں کی سرمایہ کاری کے لیے کھلے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکہ اب بھی پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منزل ہے اور امریکہ میں مقیم پاکستانی تارکین وطن اپنی ترسیلات زر کے ذریعے پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عام تاثرکے برعکس، چین پاکستان کا سب سے بڑا قرض دہندہ نہیں ہے اور پاکستان کے بیشتر تر قرضے روایتی قرض دہندگان سے لئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان میں سکیورٹی کی بہتر صورت حال کے پیش نظر امریکہ سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوگا۔ اسد عمر نے زور دیا کہ افغانستان میں امن اور استحکام پاکستان کے جیو اکنامک وژن کے حصول کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کریں کہ افغانستان دوبارہ اندرونی تنازعات میں نہ چلا جائے جو عدم استحکام ، انسانی تباہی اور معاشی تباہی کا باعث بنے گا۔ وفاقی وزیر کے تبصرے کے بعد سوال و جواب کا ایک سیشن ہوا ، جس میں وزیر نے شرکا کے مختلف شعبوں سے متعلق سوالات کے تفصیلی جوابات دیئے۔