امریکی عدالت نے سرکاری ملازمین کی بڑے پیمانے پر برطرفیوں کے خلاف یونینز کی درخواستیں مسترد کر د یں

155
District Judge Christopher Cooper
District Judge Christopher Cooper

واشنگٹن۔21فروری (اے پی پی):امریکی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے سرکاری اداروں کے ملازمین کی بڑے پیمانے پر برطرفیوں کے خلاف ملازمین کی یونینز کی درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق اس عدالتی اقدام کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سرکاری اداروں میں ملازمین کی تعداد میں کمی کے منصوبے کے لئے ایک اور کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔ ڈسٹرکٹ جج کرسٹوفر کوپر نے یونینز کی جانب سے وفاقی اداروں کے ہزاروں پروبیشنری سٹیٹس والے ملازمین کو برطرف کرنے کے عمل کو عارضی طور پر روکنے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔

ڈسٹرکٹ جج نے کہا کہ درخواست کی سماعت ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہےاس لئے یہ درخواستیں فیڈرل لیبر ریلیشنز اتھارٹی میں دائر کی جانی چاہییں ۔امریکی عدالت کا فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکی ادارے انٹرنل ریونیو سروس ( آئی آر ایس )کے پروبیشن پر لگ بھگ 6,700 ملازمین کو فارغ کر دیا گیا ہے۔اس ادارے کے کل ملازمین کی تعداد ایک لاکھ تھی۔ نیشنل ٹریژری ایمپلائز یونین اور وفاقی ملازمین کی نمائندگی کرنے والی چار دیگر یونینزنے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ پروبیشنری ملازمین کی برطرفیوں پر عارضی پابندی کا حکم جاری کرے ۔

قبل ازیں ایک اور وفاقی جج نے ایلون مسک کی سربراہی میں کام کرنے والے محکمہ ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفی شنسی کو وفاقی ملازمین کو برطرف کرنے سے عارضی طور پر روکنے کی درخواست مسترد کر دی۔یہ درخواست 14امریکی ریاستوں نے گزشتہ ہفتے ایلون مسک کے قانونی اختیار کے حوالہ سے دائر کی تھی لیکن ڈسٹرکٹ جج تانیا چٹکن نے اسے مسترد کر دیا۔واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتطامیہ نے سب سے پہلے سرکاری ملازمین کو رضاکارانہ طورپر مستعفی ہو جانے کی صورت میں 8 ماہ کی تنخواہ دینے کی پیشکش کی تھی جس کو اب تک 75 ہزار ملازمین قبول کر چکے ہیں۔