امن ،استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل ہی ترقی کا ضامن ہے ،پروفیسر احسن اقبال کا انٹرنیشنل فوڈ، نیوٹریشن ، ہیلتھ کئیر سمٹ سے خطاب

147

اسلام آباد۔21دسمبر (اے پی پی): وفاقی وزیر منصوبہ بندی ، ترقی ، اصلاحات و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ امن ،استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل ہی ملک کی ترقی کا ضامن ہے، ہم نے مستقبل کی نسل کو پائیدار ترقی کی بنیاد دینی ہے،معاشرے میں ترقی کے لئے ہم آہنگی اور تعاون لازمی ہے ،نوجوانوں کو منافرت اور عدم برداشت کے عوامل اور عناصر سےبچانا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو پاکستان انٹرنیشنل فوڈ، نیوٹریشن ، ہیلتھ کئیر سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ کامیاب نظام میں علم کو استعمال کرنے اور اس سے فائدہ اٹھانے کی صلاحیت ہوتی ہے ۔ عالمی سطح پر مقابلہ معیشت کی بنیاد پر ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مستقبل کو محفوظ کرنے کے لئے نہایت تیزی سے معاشی میدان میں ترقی کرنی ہے۔پاکستان میں بہترین اذہان کے وسائل موجود ہیں ۔امن ،استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل ہی ملک کے ترقی کا ضامن ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے مستقبل کی نسل کو پائیدار ترقی کی بنیاد دینی ہے۔ نوجوان اس ملک کا مستقبل ہیں ۔معاشرے میں ترقی کے لئے ہم آہنگی اور تعاون لازمی ہے ۔نوجوانوں کو منافرت اور عدم برداشت کے عوامل اور عناصر سےبچانا ہوگا۔ پاکستان کی تعمیر نو کے لئے پاکستان بناؤ تحریک کا حصہ بننا ہو گا۔ احسن اقبال نے کہا کہ برآمدات کو فروغ دینا اولین ترجیح ہے۔فارما کی صنعت میں برآمدات میں اضافہ کی بے پناہ صلاحیت ہے۔

پاکستان ہر طرح کے قدرتی وسائل سے مالامال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سائنسدان ان وسائل کے استعمال میں جدت لا کر اپنا کردار بخوبی ادا کریں۔ وزیر اعظم کا وژن ہے کہ نجی شعبے کے راستے سے رکاوٹیں ہٹائی جائیں۔ حلال فوڈ کے حوالے سے مشرق وسطی میں برآمدات کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ ہم نے اپنے پچھلے دور میں 11000 میگا واٹ بجلی کے منصوبے لگائے ۔ وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت ترقیاتی بجٹ میں 50 فیصد کمی کر کے گئی۔

پاکستان کے لئے گیم چینجرسی پیک منصوبے کو بھی پچھلی حکومت تباہ کر گئی۔انہوں نے کہاکہ وژن 2025 تشکیل دیا تھا تاکہ پاکستان کو ٹاپ 25 اقتصادی لحاظ سے مضبوط ممالک کی فہرست میں شامل کر سکیں۔ پی ٹی آئی حکومت کو کچھ نہیں آتا تھا ، جو جاری تھا اسے بھی تباہ کر گئی۔اب دوبارہ پاکستان کی ترقی کا سفر بحال کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔