36.6 C
Islamabad
پیر, اپریل 28, 2025
ہومتازہ ترینامن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، بھارت کی کسی بھی...

امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور طاقت سے جواب دیا جائے گا، پاکستان کا پانی روکنے کی کوشش کو جنگی اقدام سمجھا جائے گا، عطاء اللہ تارڑ

- Advertisement -

اسلام آباد۔27اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پہلگام واقعہ پر پاکستان کا موقف واضح ہے، امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، پاکستان اپنی سالمیت اور خودمختاری کا دفاع کرنا جانتا ہے، کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور طاقت سے جواب دیا جائے گا، بھارت خود ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے جس کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سیکورٹی فورسز کی موجودگی کے باوجود پہلگام واقعہ ہونا شرمناک ہے، واقعہ کے فوری بعد ایف آئی آر کا اندراج اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ سازش پہلے سے تیار کی گئی تھی، پہلگام واقعہ کی آڑ میں پاکستان کا پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو جنگی اقدام سمجھا جائے گا۔ اتوار کے روز یہاں غیر ملکی میڈیا نمائندگان کو پہلگام واقعہ پر بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پہلگام واقعہ پر پاکستان کا موقف واضح ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان خود دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے، ہم دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اسٹیٹ ہیں، کسی دوسرے ملک نے آج تک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار جانوں کی قربانی نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔ ہماری مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے ادارے، پولیس، رینجرز، عام شہری اور سول سوسائٹی نے دہشت گردی کی جنگ میں بہت قربانیاں دی ہیں جو پاکستان اور عالمی امن کے لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہماری معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا اور ہم آج تک ان دہشت گردوں ”فتنہ الخوارج“ کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

- Advertisement -

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ دہشت گرد گروپوں اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی، ہم روزانہ کی بنیاد پر یہ ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔ خیبر پختونخوا، بلوچستان میں صورتحال اور حال ہی میں جعفر ایکسپریس سانحہ سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس واقعہ میں معصوم شہریوں کو یرغمال بنایا گیا، ہماری سیکورٹی فورسز نے ان دہشت گردوں کا بہادری سے مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس واقعہ کی دنیا بھر نے مذمت کی لیکن ہمارے مشرق میں ہمارے پڑوسی ملک نے جعفر ایکسپریس واقعہ کی کیوں مذمت نہیں کی؟

انہوں نے سوال کیا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ جب بھی پاکستان دہشت گردی کا سامنا یا دہشت گردوں کا مقابلہ کرتا ہے، ہمارے بے گناہ شہریوں اور مسلح افواج کے افسران اور جوانوں کا خون بہتا ہے تو مشرقی ہمسایہ ان واقعات پر خوشی مناتا ہے۔ اس کے پیچھے کیا کوئی وجہ ہے؟ انہوں نے کہا کہ بھارت خود ریاستی سطح پر دہشت گردی میں ملوث ہے۔ اگر ہم نے کلبھوشن یادیو کو گرفتار نہ کیا ہوتا تو یہ حقیقت شاید ہی منظر عام پر آتی۔

کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کا افسر تھا اور پاکستان میں جاسوسی اور دہشت گردی کی سرگرمیوں سمیت دہشت گردوں کو پناہ دینے اور ان کی مدد کرنے میں ملوث تھا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو ہماری مشرقی سرحد سے فنڈنگ، اسلحہ اور گولہ بارود ملتا ہے، یہی وجہ ہے کہ جب دہشت گرد حملہ کرتے ہیں، جعفر ایکسپریس جیسی دہشت گردی کی وارداتیں ہوتی ہیں تو مشرقی ہمسایہ ایسی کارروائیوں کی مذمت نہیں کرتا اور ان واقعات پر تشویش کا اظہار کرنے کا حوصلہ بھی نہیں رکھتا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی کے تحت کینیڈا اور امریکہ سمیت دنیا بھر میں سکھ رہنمائوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ ایک ریاست جو دنیا بھر میں اقلیتوں پر ظلم و ستم کرتی ہے اور ان کے قتل میں ملوث ہے، سکھ رہنمائوں کے قتل میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کے شواہد دیگر ممالک نے فراہم کئے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بھارت دنیا بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔ پہلگام واقعہ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پہلگام کا واقعہ پاکستان کی مغربی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف حاصل کی گئی کامیابیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش معلوم ہوتا ہے۔

ہر دوسرے دن آپ کامیاب آپریشنز کی خبریں سنتے ہیں، ہماری مسلح افواج نے دہشت گردوں کے خلاف بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں، پہلگام واقعہ ان کامیابیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہو سکتی ہے۔ پہلگام کا علاقہ ہماری سرحد سے 150 کلو میٹر سے زیادہ دور ہے، پھراس کا الزام پاکستان پر کیوں؟ کیا بھارت کے پاس کوئی قابل اعتماد شواہد ہیں؟ کیا کوئی ایسا موقف ہے جو شواہد سے ثابت ہو؟ انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعہ کے 10 منٹ بعد ایف آئی آر درج کی گئی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ سازش پہلے سے تیار کی گئی تھی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار اور پرامن ملک ہے، ہمارے اپنے ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ ہم عالمی امن کے لئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ لندن میں پاکستانی سفارت خانہ پر حملے کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستانی سفارت خانہ پر حملہ بھارتی حکومت کی انتہاء پسندانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، پاکستان اپنی سالمیت اور خودمختاری کا دفاع کرنا جانتا ہے، کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور طاقت سے جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی دہشت گردی پر پوری پاکستانی قوم متحد اور یک زبان ہے جبکہ پہلگام واقعہ کے حوالے سے بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 8 سے 9 لاکھ بھارتی قابض فوج موجود ہے، سوال پیدا ہوتا ہے کہ اتنی سیکورٹی فورسز کی موجودگی میں کس طرح پہلگام واقعہ پیش آیا، سیکورٹی فورسز کی موجودگی کے باوجود پہلگام واقعہ ہونا شرمناک ہے۔

سندھ طاس معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعہ کی آڑ میں پاکستان کا پانی روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے، بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا بچگانہ اور غیر سنجیدہ حرکت ہے۔ پاکستان کا پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو جنگی اقدام سمجھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی قوانین کے مطابق سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے اس پورے ڈرامہ میں پاکستان نے انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، ہم امن پر یقین رکھتے ہیں، پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس پوری صورتحال کے تناظر میں پہلگام واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کسی بھی مس ایڈونچر کا بھرپور جواب دے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا پروپیگنڈا بے نقاب ہو چکا ہے، بھارت میں اقلیتوں نے بھی کہا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکھ رہنمائوں نے بھی مودی حکومت پر سوالات اٹھائے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ علاج کے لئے بھارت جانے والے پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا کہا جا رہا ہے، کیا ان میں انسانیت نہیں ہے، بھارت نے ہمیشہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جیلوں میں قید پاکستانیوں کو ماورائے عدالت قتل کر رہا ہے، غلطی سے سرحد پار کرنے والے لوگوں کو بارڈر پر قتل کیا جا رہا ہے۔ بھارت انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی بھی مس ایڈونچر کا بھرپور جواب دے گا جس طرح ہم نے ماضی میں کیا۔

عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ ہم مہمان نواز قوم ہیں، پلوامہ حملے کے بعد بھی بھارتی پائلٹ کو چائے پلا کر واپس بھیجا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں سفارتی محاذ پر گفتگو ہوئی، نائب وزیراعظم نے دوست ممالک کے رہنمائوں سے رابطے کئے، ہمارے دوست ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے عجلت میں پاکستان پر الزام عائد کیا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو پاکستان کی حراست میں ہیں جو بھارتی نیوی کے افسر تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے بہت سے واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ انڈیا نے فالس فلیگ آپریشن کے فوری بعد پاکستان پر الزام عائد کیا اور کوئی تحقیقات نہیں کی۔ قانونی طور پر پہلگام واقعہ کی آڑ میں بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام ڈرامہ پر بھارت کو کسی کی حمایت حاصل نہیں جبکہ پاکستان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلگام واقعہ میں غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی ہے۔

 

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=588584

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں