اسلام آباد۔30دسمبر (اے پی پی):پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹو افسر ایئر مارشل ارشد ملک نے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ پی آئی اے 2022 کی پہلی سہ ماہی میں بین الاقوامی ایوی ایشن سیکٹر کے آڈیٹر کی طرف سے مناسب منظوری حاصل کرنے کے بعد یورپ کے لیے پرواز شروع کرے گی۔
انہوں نے معروف بلاگر سام چوئی جو اس وقت پاکستان میں بطور مہمان دورے پر ہیں کے ساتھ اپنے انٹر ویو میں کہا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) میرے خیال میں اگلے سال کی پہلی سہ ماہی تک پابندی ختم ہونے کے بعد یورپ کے لئے پروازوں کے قابل ہو جائے گی۔
سی ای او نے کہا کہ پی آئی اے نے اپنے اندرون ملک معاملات کو سلجھایا ہے اور حفاظت اور معیار کے امور میں نمایاں بہتری لائی ہے، جسکا ایاٹا کے آپریشنل سیفٹی آڈٹ (آئی او ایس اے) ٹیم نے باقاعدہ معائنہ کیا ہے۔ ہم غیر معمولی ریمارکس کے ساتھ (حفاظت اور معیار کے معیارات) رکاوٹ کو کلیئر اور عبور کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایاٹا (انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن) نے حال ہی میں اپنا آڈٹ مکمل کیا ہے جس نے ابھی تک اپنے نتائج پاکستان کے ساتھ شیئر نہیں کئے۔ تاہم، پاکستان کے ہوابازی کے شعبے میں بہتری کے لیے ’انتہائی مثبت‘ اشارے ہیں اور ہماری کوششوں کا اعتراف کیا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ارشد ملک نے کہا کہ پی آئی اے شاندار ماضی کا حامل ادارہ ہے جسے بدقسمتی سے دودہائیوں سے ادارے میں جاری سیاسی مداخلت اور یونین گٹھ جوڑ سے کمزور کیا، جس کے فوری بعد کوویڈ۔19 اورہوابازوں کےجعلی لائسنس کا چیلنج سامنے آگیا، ان تمام چیلنجوں کے باوجود 2019 میں ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد ہماری ٹیم نے ادارے کو منظم اورمربوط کیا اورکاروباری ایوی ایشن کے لئے تیار کیا جس میں کامیابی ملی۔
انہوں نے کہا کہ ماضی کی سیاسی مداخلتوں کی وجہ سے ایک عرصہ تک ہم میرٹ پر مبنی فیصلے کھو چکے تھے۔ تجارتی بنیادوں پر فیصلے بھی نہیں کر پارہے تھے جس کی وجہ سے کارکردگی بری طرح متاثر ہوئی۔ارشد ملک نے کہا کہ 2019 میں ذمہ داریاں سنبھالنے پر ہم نے ادارے کی تنظیم نو کے لئے اقدامات اٹھائے اور مشکل فیصلے کئے تاکہ پی آئی اے کی عظمت رفتہ کو بحال کیا جا سکے اور ادارے کو خسارے سے نکال کر کاروباری بنیادوں پر استوار کرنے پر توجہ دی گئی جس کے نتائج برآمد ہونا شروع ہو گئے لیکن فوری بعد کوویڈ کے چیلنج کے دوران دنیا کی ایئر لائنز کا کاروبار متاثر ہوا،
یہ وہ وقت تھا جب ہوا بازی اور مہمان نوازی کی صنعتیں تباہ ہو کر رہ گئیں۔ لیکن بہترین حکمت عملی کی بدولت ہم اس چیلنج سے نمٹنے میں کامیاب ہوئے اور این سی او سی کے ایس او پیز پر عمل درآمد کرتے ہوئے خصوصی پروازین چلائی گئیں اور 10 سے 12 سال بعد ہم آپریٹنگ منافع کی جانب واپس لوٹے ہیں جس کے لئے ہماری ٹیم کی محنت اور کوششیں شامل ہیں۔
کوویڈ کے دوران ہی ایک اور چیلنج سامنے آیا جس کے تحت ہماری ریگولیٹری ادارے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مشاہدات سامنے آئے کہ مختلف ہوابازوں کےلائسنس مشتبہ ہیں۔ ۔ ہم یہ ثابت کرنے میں کامیاب رہے کہ پی آئی اے کے تمام پائلٹس مشتبہ لائسنسوں کے حامل نہیں بلکہ چند لوگ اس کے حامل ہیں اور پھر ہم نے یہ بھی ثابت کر دیا کہ اس میں پی آئی اے کا قصور نہیں ہے بلکہ ریگولیٹرکے معاملات کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا ۔
بین الاقوامی ٹریول و ایوی اریشن بلاگر و فوٹو جرنلسٹ سام چوئی نے اس مو قع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ستمبر میں مجھے متحدہ عرب امارات اور جرمنی کے ایک اعلیٰ سطحی تجارتی وفد کا حصہ بننے کا اعزاز حاصل ہوا جس نے حکومت پاکستان اور دیگر حکام سے ملاقاتیں کیں۔ دورے کا مقصد ملک کو مستقبل میں اپنے شعبوں بشمول ہوا بازی کے بارے میں مشورہ دینا تھا