انتخابات کے معاملہ پر سیاسی جماعتوں کا مؤقف بھی سنا جانا چاہئے، وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑ کی سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو

63
انتخابات کے معاملہ پر سیاسی جماعتوں کا مؤقف بھی سنا جانا چاہئے، وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑ کی سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو

اسلام آباد۔28مارچ (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ کیا انصاف کے تقاضے پورے کرنے اور آئین کی تشریح کیلئے فل کورٹ نہیں ہونا چاہئے، ازخود نوٹس کا معاملہ چار تین کے عدالتی فیصلہ کے بعد ختم ہو چکا ہے، انتخابات کے معاملہ میں حالیہ بنچ میں سینئر ترین ججز کو شامل کیوں نہیں کیا جا رہا، انتخابات کے معاملہ پر سیاسی جماعتوں کا مؤقف بھی سنا جانا چاہئے۔

منگل کو سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطاء تارڑ نے کہا کہ ہمارے وکلاء عدالت میں موجود تھے جنہیں ابھی تک نہیں سنا گیا، یہ ایک آئینی پٹیشن اور قومی معاملہ کی سماعت ہے، اس پر سیاسی جماعتوں کو بھی موقف پیش کرنے کا موقع دیا جانا چاہئے تھا، انتخابات ایک آئینی معاملہ کے ساتھ ساتھ سیاسی معاملہ بھی ہے، اس میں سیاسی جماعتوں کی رائے انتہائی ضروری ہے تاکہ وہ اس کیس کے حوالہ سے اپنی معروضات معزز عدالت کے سامنے پیش کر سکیں، اس حوالہ سے تحریری درخواستیں بھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل کو بنچ کے حوالہ سے موقف دینے پر نہیں سنا گیا، کیا جسٹس منصور علی خان اور جسٹس مندوخیل کے فیصلہ کے بعد یہ کیس چار تین سے ڈس مس نہیں ہو گیا؟ سپریم کورٹ کے دو ججوں کی جانب سے چار تین سے کیس نمٹانے کے بعد اس کیس کی سماعت کی سمجھ نہیں آ رہی، 63 اے کی تشریح کی طرح آئین کی تشریح نہیں ہونی چاہئے۔