کراچی۔11مئی (اے پی پی):سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کے بعد الیکشن کی طرف جائیں گے، ہم پاکستان کو مضبوط کریں گے۔ ہم نے درخت کو دوبارہ پھل دار کرنا ہے، ہم ہر اقدام سوچ سمجھ کر کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلی ہائوس میں بدھ کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور ارکان سندھ کابینہ بھی موجود تھے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ ہم نے کب کہا کہ ہمیں الیکشن سے ڈر ہے ، ہم نے سلیکٹڈ کو سیاسی طاقتوں کے ذریعے مل کر ہٹایا، میں نے پہلے دن کہا تھا کہ یہ ملک نہیں چلاسکیں گے، ان کے اپنے ہی دوستوں نے ان کو چھوڑ دیا،ان کے اپنے لوگوں نے انہیں چھوڑا کیونکہ انہوں نے اپنے لوگوں کے سیاسی وعدے پورے نہیں کیے، سلیکٹڈ کو پارلیمان میں کہا تھا کہ اکنامک چارٹر بنالو، ان کو اکنامک چارٹر کی تجویز دی لیکن سلیکٹڈ کو سمجھ نہیں آئی۔
آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ میری نظر میں پاکستان اگر کوئی چلاسکتا ہے تو ہم چلاسکتے ہیں۔ وزیراعظم بنانے کے لیے ہم نے پی ٹی آئی کا کوئی ووٹ نہیں لیا۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے کب کہا کہ ہم الیکشن نہیں کروائیں گے، انتخابی اصلاحات کے بعد الیکشن کی طرف جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ کو ہم نے مل کر ہٹایا ہے، مجھے لوگوں کے بند چولہے جلانے ہیں۔ عمران خان کی جانب سے نئے انتخابات کے مطالبے پر آصف علی زرداری نے کہا کہ حکومت میں آکر انہوں نے پچھلے 4 سال کیا کیا؟ الیکشن میں جا کر یہ کیا کرے گا؟ اپنے چار سال میں کیا کام کیا؟ الیکشن جلدی کروا کر یہ کیا کر لے گا؟
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابھی نئی حکومت آئی ہے حالات کنٹرول کرنے میں تھوڑا وقت لگتا ہے۔ مہنگائی سے متعلق انہوں نے کہا کہ پیڑول کی قیمتیں ہم نہیں بڑھانا چاہتے۔ پیٹرول مہنگا ہوتا ہے تو چکن ، انڈے بھی مہنگے ہوجاتے ہیں۔ مجھے تو لوگوں کے بجھے ہوئے چولہے بھی جلانے ہیں۔ اسٹاک مارکیٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسٹاک ایکسچینج اب کھڑا ہو گیا ہے، پرویز مشرف کے دور کے بعد بھی ہم نے اسٹاک ایکسچینج کو اٹھایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک آئی ایم ایف کا پروگرام نہیں آجاتا ہمیں مشکلات ہوں گی۔ ہم پاکستان کو مضبوط کریں گے، جمہوریت میں ہار اور جیت ہوتی رہتی ہے، شہباز شریف ملک سے باہر گئے ہیں آئیں گے تو دوبارہ ملکر بیٹھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بیورو کریسی اور ملک کو تباہ کردیاگیا، ملکی معاملات پر پوری طرح سے آگاہ ہیں۔سابق صدر نے کہا کہ 1947 سے آج تک ہمارے خلاف سازش ہوتی رہی ہے اور عمران خان کون ہوتا ہے کسی کو میر جعفر اور میر صادق کا خطاب دے۔بی بی کو شہید کرکے پاکستان کے خلاف سازش کی گئی۔ کراچی کے مسائل سے متعلق انہوں نے کہا کہ کراچی میں کام ہوا ہے ،سندھ میں بھی کررہے ہیں، اگر ہم جگہ چھوڑیں گے تو کوئی اور آجائے گا، تاجر برادری ساتھ بیٹھے ان سے مشاورت کرنا چاہتا ہوں، عمران خان کہتا ہے میں آلو ٹماٹر کے لیے نہیں آیا مگر میں تو اسی کے لیے آیا ہوں،اس وقت سسٹم سے ہٹ حل تلاش کرنے ضرورت ہے، آج 50 ہزار روپے تنخواہ والے کو بھی مسائل کا سامنا ہے،پاور پلانٹس نہیں انفرادی طورپر سولر پلانٹس کے لیے قرضے دیں گے، اوور سیز پاکستانیوں کو ملک کے زمینی حقائق نہیں پتہ، مسائل کا حل ہم نے خود نکالنا ہے۔
ملک میں پانی کی قلت سے متعلق انہوں نے کہا کہ پانی کا بڑا مسئلہ ہے، اندرون سندھ غریبوں کی فصل دیکھ کر رو رہا تھا، پانی کا مسئلہ بھی جلد حل ہوجائے گا۔سلیکٹڈ کو پارلیمان میں کہا تھا کہ اکنامک چارٹر بنالو،ان کو اکنامک چارٹر کی تجویز دی لیکن سلیکٹڈ کو سمجھ نہیں آیا،نیب میں غیر سیاسی افسران رکھیں گے،ہمیں بیوروکریسی کو بحال کرنا ہے،جو چیزیں پرائیویٹائز ہوسکتی ہیں اس پر بات کریں۔
انہوں نے امریکی مراسلے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہاکہ میں نے کوئی مراسلہ نہیں پڑھا، انہوں نے مراسلہ خود بنایا ہے،عام طور پر امریکی سفیر ایسی زبان استعمال نہیں کرتے، مراسلہ ہوگا لیکن ممکنہ طور پر یہ ریاست کی طرف سے نہیں آیا،اگر ان کے پاس مراسلے سے متعلق کوئی ثبوت ہیں تو پیش کریں، سابق حکومت کی مدت پوری نہیں ہورہی تھی سسک رہی تھی،کئی ایسے ملک ہیں جہاں معاشی حالات ابتر ہیں، ہمیں بھی محتاط رہنا ہوگا۔
ڈالر کی قیمت میں اضافہ سے متعلق انہوں نے کہا کہ میرے زمانے میں بھی ڈالر اوپر نیچے جاتارہا ، لیکن 60 سے اوپر نہیں جانے دیا۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کراچی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہے، ہم کراچی کو فنڈز دیتے رہے ہیں۔