اسلام آباد۔17دسمبر (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ انسانی عمل اور فطرت کے درمیان توازن پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہم اس میں ناکام رہے تو ہمیں فطرت کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا جو زیادہ نقصان دہ ہو گا۔ وہ جمعرات کو یہاں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی ) کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ کانفرنس سے وفاقی وزراء، پارلیمانی سیکرٹریز ،سفارتکاروں کے علاوہ ملکی و غیر ملکی محققین اور دانشوروں نے بھی اظہار خیال کیا۔ ملک امین اسلم نے کہا کہ ہمیں اپنے عمل اور فطرت کے درمیان توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے اگر ہم اس میں ناکام رہے تو ہمیں فطرت کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا جو نقصان دہ ہو گا۔جس طرح کورونا وباءسے وبائی امراض اور تنائو نے جنم لیا ۔ انہوں نے مذید کہا کہ پاکستان میں بہت سی خوش آئند چیزیں ہیں جن میں موسم، خوراک ، معیشت میں وسعت اور عوامی جفا کشی شامل ہیں ۔ امین اسلم نے کورونا وباء کے باعث پیش آنے والے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان صحت، معیشت اور تحفظ خوراک کے بڑے بحرانوں سے محفوظ رہا۔ انہوں نے کہا کہ یورپ کے ترقی یافتہ ممالک متعدد شعبوں میں ہماری تقلید کر رہے ہیں ۔کورونا وباءکے مثبت پہلوئو ں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وباءکے دوران ہر شعبے کو جدید تکنیکی بنیادوں پر استوار کرنے کی نئی راہیں میسر آئیں۔ عالمی پائیدار ترقی کانفرنس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے 23ممالک سے 43 نامورمحققین کی اپنے تحقیقی مقالا جات کے ہمراہ کانفرنس میں شرکت ایس ڈی پی آئی کالائق تحسین اقدام ہے جس کو حکومت پاکستان قدرکی نگاہ سے دیکھتی ہے۔