34.4 C
Islamabad
پیر, اپریل 21, 2025
ہومقومی خبریںانسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز میں ”جنوبی ایشیا میں علاقائی تعاون کے...

انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز میں ”جنوبی ایشیا میں علاقائی تعاون کے امکانات اور چیلنجز: سارک کا کردار“ کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد

- Advertisement -

اسلام آباد۔19دسمبر (اے پی پی):انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) کے انڈیا سٹڈی سینٹر نے ”جنوبی ایشیا میں علاقائی تعاون کے امکانات اور چیلنجز: سارک کا کردار“کے عنوان سے ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔ تقریب نے سفارتکاروں، ماہرین تعلیم، پریکٹیشنرز اور محققین کو جنوبی ایشیا میں علاقائی تعاون کے لئے سارک تنظیم کے فریم ورک کے تحت چیلنجز اور علاقائی تعاون کے مواقع پر غور و فکر کرنے کا موقع فراہم کیا۔

ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خارجہ عمران احمد صدیقی نے کلیدی مقرر کے طور پر شرکت کی جبکہ دیگر مقررین کے پینل میں نیپال کے سابق سفیر یوبا ناتھ لمسال، پاکستان کے سابق سفیر بابر امین، نیشنل ڈیفنس کالج یو اے ای کے ڈاکٹر زاہد شہاب احمد، قائداعظم یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سعید احمد رد شامل تھے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنمائوں شیخ عبدالمتین اور حسن البناءبھی تقریب میں شریک ہوئے۔

- Advertisement -

انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کے انڈیا سٹڈی سینٹرکے ڈائریکٹر ڈاکٹر خرم عباس نے اپنے تعارفی کلمات میں جنوبی ایشیا کو درپیش اہم مسائل سے نمٹنے کے لئے ایک اجتماعی علاقائی نقطہ نظر کو فروغ دینے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے جنوبی ایشیا میں حالیہ سیاسی پیشرفت کا ذکر کیا جو سارک کے ذریعے علاقائی تعاون کی بحالی کے لئے سازگار ماحول کی نشاندہی کر رہے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس ایس آئی سہیل محمود نے مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے اور جنوبی ایشیا کی صلاحیتوں کو کھولنے کے لیے سارک کے احیاءکی ضرورت ہے۔

انہوں نے سارک چارٹر کی 40 ویں سالگرہ کے موقع پر تنظیم کی کامیابیوں کا جائزہ لینے اور علاقائی انضمام کو بڑھانے کے لیے نئے راستے تلاش کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے سائوتھ ایشین فری ٹریڈ ایریا (سافٹا) اور سارک ڈویلپمنٹ فنڈ جیسی سارک کی کامیابیوں کا ذکر کیا اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ بننے والے ساختی اور سیاسی چیلنجوں کو تسلیم کیا۔ سہیل محمود نے کہا کہ جنوبی ایشیا عالمی سطح پر سب سے کم مربوط خطوں میں سے ایک ہے جو غربت، کم بین علاقائی تجارت اور غیر حل شدہ سیاسی تنازعات سے دوچار ہے۔

انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی، وسائل کی تقسیم کے تنازعات اور پسماندگی جیسے بین الاقوامی خطرات سے نمٹنے کے لئے علاقائی تعاون ناگزیر ہے۔ بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کی طرف سے سارک سیکرٹری جنرل کو دی گئی حالیہ رہنمائی کا حوالہ دیتے ہوئے سہیل محمود نے مستقبل کے لئے ایک مضبوط اور زیادہ موثر سارک کے لئے موسمیاتی تبدیلی، پائیدار ترقی، اور نوجوانوں کی شمولیت جیسے شعبوں میں فعال تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے سارک کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ دو طرفہ تنائو اور تنگ مفادات پر علاقائی تعاون کو ترجیح دینے کے لئے اجتماعی کوششیں کریں اور اعتماد سازی، اقتصادی تعاون، روابط اور عوام کے درمیان تبادلے پر توجہ دیں۔

وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکرٹری سفیر عمران احمد صدیقی نے سارک کی تاریخی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے خطہ میں موسمیاتی تبدیلی، خوراک اور صحت کی سلامتی، نظر انداز انسانی سلامتی سمیت دیگر مسائل کے درمیان سارک کی تاریخی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے رکن ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے لئے سارک کے تعاون اور عصری چیلنجز کی روشنی میں سارک کو دوبارہ متحرک کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے سارک کے چارٹر، اصولوں اور ترجیحات کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موقف ہے کہ ایک ہم آہنگ علاقائی ماحول کو فروغ دینے دینے کی ضرورت ہے جہاں کوئی بھی ریاست چھوٹے ممالک پر اپنا ایجنڈا مسلط نہیں کرے۔ انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ جنوبی ایشیا کو ایک خوشحال، ترقی یافتہ اور اقتصادی طور پر مربوط خطہ بنانے کے لیے باہمی احترام اور خود مختار مساوات کے اصولوں پر عمل پیرا ہوں۔ سابق سفیر بابر امین نے تجویز پیش کی کہ علاقائی انضمام کے لیے بھارتی نقطہ نظر اس کے سیاسی اور نظریاتی جھکائو سے متاثر ہے۔

انہوں نے سائوتھ ایشین یونیورسٹی نئی دہلی میں زیر تعلیم پاکستانی طلباءکو ویزا دینے سے انکار جیسے بھارت کے فیصلوں پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سول سوسائٹی کو نئی دہلی میں پالیسی سازوں پر دبائو ڈالنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنماءحسن البناءنے اس موقع پر کہا کہ بھارت نے اپنے طرز عمل سے نہ صرف سارک تنظیم کو غیر فعال بنادیا ہے بلکہ وہ اپنے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا مرتکب ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز سمیت ہزاروں کشمیری اس وقت بھی بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔ ڈاکٹر سعید احمد رد نے جنوبی ایشیا میں سماجی، ثقافتی اور سیاسی روابط کے تاریخی نمونے پر تبادلہ خیال کیا، جو نوآبادیاتی طاقتوں کی جانب سے کی جانے والی غیر فطری حد بندیوں کی وجہ سے متاثر ہوئے تھے، جس نے اس کی آبادی کو پسماندگی کی سطح پر پہنچا دیا تھا۔

انہوں نے جنوبی ایشیائی ریاستوں کے درمیان عوام سے عوام کے روابط کو بڑھانے کے لیے عوامی اور نجی میدانوں میں متعدد اقدامات کا خاکہ پیش کیا۔ ڈاکٹر زاہد شہاب احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جغرافیائی، سماجی اور سیاسی تناظر نے جنوبی ایشیا کو ایک منفرد خطہ بنا دیا ہے۔ نیپال سے سفیر یوبا ناتھ لمسال نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں تعاون آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کی ضمانت دے سکتا ہے۔ چیئرمین بورڈ آف گورنرز آئی ایس ایس آئی کے خالد محمود نے جنوبی ایشیا میں پائیدار ترقی اور امن کے راستے کے طور پر علاقائی تعاون کی اہمیت پر زور دیا اور ان اہداف کو آگے بڑھانے کے لئے سارک کے دوبارہ متحرک ہونے کی امید ظاہر کی۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=537712

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں