انسٹی ٹیوٹ آف سٹرٹیجک سٹڈیز کا جمہوریہ کوریا کے سفارتخانہ کے تعاون سے پالیسی ڈائیلاگ کا اہتمام

52
غیر وابستہ تحریک کے سربراہی سطح کے رابطہ گروپ کا اجلاس ، تحریک کے چیئرمین الہام علیوف کی کووڈ-19 کے باعث دنیا پر پڑنے والے منفی اثرات کے تدارک اور بحالی کیلئے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی پینل کے قیام کی تجویز

اسلام آباد۔27جولائی (اے پی پی):سفارتکاروں، ماہر اقتصادیات اور دانشوروں نے اس بات پر اتفاق کیا ہےکہ جنوبی کوریا پاکستان اور مشرقی ایشیائی ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے پاکستان اور کوریا سمیت مشرقی ایشیائی ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے فروغ کے لیے کثیر الجہتی شعبوں اور تاریخی روابط کی بحالی پربھی زور دیا۔

بدھ کے روزانسٹی ٹیوٹ آف سٹرٹیجک سٹڈیز نے جمہوریہ کوریا کے سفارتخانہ کے تعاون سے ”جامع اقتصادی شراکت: مشرقی ایشیا اور پاکستان” کے موضوع پر ایک پالیسی ڈائیلاگ کا اہتمام کیا گیا، پالیسی ڈائیلاگ کے منتظمین چائنا پاکستان اسٹڈی سینٹراور سینٹر فار اسٹریٹجک پرسپیکٹیو تھے۔منعقدہ تقریب سے سفیر اعزاز احمد چوہدری، ڈی جی آئی ایس ایس آئی،جمہوریہ کوریا کے سفیر سوسانگ پیو، سفیر ممتاز زہرہ بلوچ، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خارجہ پاکستا ن ڈاکٹر نیلم نگاراور ڈائریکٹرمحمد نصیر نے خطاب کیا۔

ڈائیلاگ میں ڈی جی ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان، ڈی جی کوریا ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ پروموشن ایجنسی، سام سنگ پاکستان کے مینیجنگ ڈائریکٹر سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔اس موقع پر مقررین نے پاکستان اور مشرقی ایشیا کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے فروغ کے لیے باہمی تجارت، سرمایہ کاری، مذہبی سیاحت، جدید صنعت کی منتقلی، باہمی ٹیکنالوجی کی ترقی، عوام سے عوام کے رابطے اور قدیم بدھ مت کے مذہبی ورثے سمیت مختلف شعبوں پر تبادلہ خیال کیا۔ اپنے خیرمقدمی کلمات میں،کورین سفیر سوسانگ یو نے پاکستان اور مشرقی ایشیا کے درمیان جامع اقتصادی شراکت داری سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان اور مشرقی ایشیا کے درمیان امید افزا اقتصادی تعلقات ہیں۔

سفیر نے واضح کیا کہ مشرقی ایشیا میں پاکستان کی تجارت کا ایک چوتھائی حصہ ہے اور جب شراکت داری کا باضابطہ معاہدہ ہو جائے گا تو وہاں ایک دوسرے کے ساتھ بڑھنے کے بہت سے مواقع ہوں گے۔انہوں نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کے دوران مشرقی ایشیائی ممالک بالخصوص جنوبی کوریا کو درپیش اقتصادی مواقع اور چیلنجز کے بارے میں تفصیل سے بات کی۔ آخر میں انہوں نے آئ ایس ایس آئ کا شکریہ ادا کیا کہ وہ اس تقریب کے انعقاد میں اپنی کوششیں بروئے کار لائے۔سی پی ایس سی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طلعت شبیر نے تقریب کی نظامت کی اور مکالمے کا موضوع پیش کیا اور پاکستان مشرقی ایشیا جامع اقتصادی شراکت داری کے امکانات پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ آج کا ڈائیلاگ پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی پالیسی کی پالیسی ڈائریکشن کے مطابق جیو اکنامکس اور اقتصادی تحفظ کے کے ذریعے مشرقی ایشیا اور آسیان میں پاکستان کی دلچسپی کا تجزیہ کرتا ہے۔قبل ازیں اپنے ابتدائی کلمات میں سفیر اعزاز احمد چوہدری نے مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کا ایک مختصر جائزہ پیش کیا اور ایشین ٹائیگرز کی معاشی ترقی کو سراہا۔

اعزازچوہدری نے مزید کہا کہ پاکستان کے مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں اور خاص طور پر جمہوریہ کوریا کے ساتھ ثقافتی تعلقات مضبوط ہیں اور مجموعی طور پر دوطرفہ تعلقات کی تکمیل کرتے ہیں۔کلیدی مقرر، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خارجہ۔ممتاز زہرہ بلوچ نے ان چیلنجز پر گفتگو کی جن کا دنیا کو کووڈ کے بعد کے دور میں سامنا ہے۔ انہوں نے امریکہ اور چین کے درمیان موجودہ مسابقت پر اپنے خدشات کا اظہار کیا جو ان کے خیال میں بین الاقوامی تعلقات کو کئی طریقوں سے متاثر کر رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس ماحول میں موجودہ پالیسی ڈائیلاگ انتہائی حوصلہ افزا ہے۔انہوں نے پالیسی ڈائیلاگ کے مختصر اور طویل مدتی نتائج کے بارے میں بہتر امید ظاہر کی۔ اس موقع پر انہوں نے حکومت کی حمایت کا یقین دلایا اور دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے جمہوریہ کوریا کے سفارت خانے اور جمہوریہ پاکستان کے سفارت خانے پر اعتماد کا اظہار کیا۔تجارت پر پہلے سیشن میں ڈائریکٹر سی ایس پی ڈاکٹر نیلم نگار نے وضاحت کی کہ کس طرح پاکستان کا ”ایسٹ ایشیا وژن” اس جامع اقتصادی فریم ورک میں موزوں بیٹھتا ہے۔

انہوں نے مشرقی ایشیائی ممالک سے پاکستان کی اہم برآمدات اور درآمدات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے جنوبی کوریا کے ساتھ پاکستان کے معاشی تعلقات کا گہرائی سے تجزیہ کیا۔دونوں ممالک کے درمیان ایف ٹی اے کے امکانات پر ڈاکٹر نگار نے پاکستان کے لیے کچھ اہم پالیسی آپشنز پر روشنی ڈالی۔ڈی جی کوریا ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ پروموشن ایجنسی کم سنگ جے نے پاکستان میں جنوبی کوریا کی اقتصادی اقدامات کو بیان کیا۔انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ سیول پاکستان میں مقامی کاروبار کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔

سرمایہ کاری پر دوسرے سیشن میں سام سنگ پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر چانگ یونگ ال نے کہا کہ حکومت پاکستان کو سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لئے فزیبلٹی اسٹڈیز کے ذریعے طویل مدتی منصوبے بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کوریا کے کاروبار کے لیے سرمایہ کاری کی ایک ممکنہ منڈی ہے۔ڈی جی بورڈ آف انویسٹمنٹ پاکستان جمیل احمد قریشی نے کہا کہ بورڈ انویسٹمنٹ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سخت محنت کر رہا ہے۔انہوں نے پاکستان کی برآمدات پر مبنی صنعتوں میں سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا۔