انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز میں ترکمانستان کے سفارت خانے اور اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر آفس کے تعاون سے ”امن اور اعتماد کا بین الاقوامی سال: امن کے لیے تعاون“کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد

74
Institute of Strategic Studies Islamabad

اسلام آباد۔30جنوری (اے پی پی):انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) نے پاکستان میں ترکمانستان کے سفارت خانے اور اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر آفس کے تعاون سے ”امن اور اعتماد کا بین الاقوامی سال: امن کے لیے تعاون“کے عنوان سے جمعرات کو ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔

تقریب میں پاکستان میں ترکمانستان کے سفیر عطا ءجان مولاموف، پاکستان میں اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر محمد یحییٰ اور پاکستان کے ایڈیشنل سیکرٹری (یو این اور او آئی سی) سید حیدر شاہ اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔

اپنے خیرمقدمی کلمات میں سابق سیکرٹری خارجہ اور ڈی جی انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز سہیل محمود نے ترکمانستان کو 2025 کو امن اور اعتماد کا بین الاقوامی سال قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد میں درج مقاصد کو آگے بڑھانے میں عالمی سطح پر قائدانہ کردار ادا کرنے پر مبارکباد دی۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امن محض تنازعات کی عدم موجودگی کا نام نہیں ہے بلکہ یہ ایک متحرک اور شراکتی عمل ہے جس کے لیے بات چیت اور باہمی افہام و تفہیم کی ضرورت ہوتی ہے۔

انہوں نے مشرق وسطیٰ میں نسل کشی، یورپ میں تنازعات اور حل طلب تنازعہ جموں و کشمیر پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو ان مسائل کے منصفانہ اور دیرپا حل کو یقینی بنانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں۔ سہیل محمود نے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو فروغ دینے میں پاکستان کے کردار کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ملک کی اقوام متحدہ کی امن فوج سے لے کر تنازعات کے پرامن حل کی وکالت تک عالمی امن کی کوششوں میں کردار کی قابل فخر تاریخ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کی جڑیں اس یقین پر ہیں کہ مذاکرات اور سفارت کاری تنازعات سے نمٹنے اور پائیدار امن قائم کرنے کا سب سے موثر ذریعہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2025 سے 2026 کی مدت کے لیے سلامتی کونسل کے منتخب رکن کے طور پر پاکستان ان مقاصد کو فروغ دینے کی کوششوں میں آگے رہے گا۔ عطا ءجان مولاموف نے کہا کہ ہم عالمی سیاست میں ایک پیچیدگی کا مشاہدہ کررہے ہیں، اس پس منظر میں ترکمانستان نے ”امن اور اعتماد کا بین الاقوامی سال 2025“ پر جنرل اسمبلی کی قرارداد پیش کرکے امن اور اعتماد کے مقاصد کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو مستحکم کرنے کی وکالت کی ہے۔

قرارداد میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں اور وعدوں خاص طور پر تنازعات کا پرامن حل کو پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکمانستان قرارداد کے نفاذ کو عالمی سطح پر ہونے والی تقریب اور بین الاقوامی تعلقات میں ایک نئے مرحلے کی قابلیت کی منتقلی کے لیے ایک حقیقی موقع کے طور پر دیکھتا ہے۔ اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر محمد یحییٰ نے کہا کہ امن اور اعتماد کے بین الاقوامی سال کی متفقہ حمایت عصری بین الاقوامی تعلقات میں ایک کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے قرارداد کی حمایت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی بکھرتی اور عدم برداشت کی دنیا میں امن اور اعتماد کی تعمیر کی ضرورت ناگزیر ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی اور انسانی حقوق کے ساتھ ساتھ امن و سلامتی اقوام متحدہ کے تین اہم ستونوں میں سے ایک ہے۔

سفیر سید حیدر شاہ نے اپنے خطاب کے دوران امن اور غیر جانبداری کو فروغ دینے کے لیے ترکمانستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ امن اور اعتماد کے عالمی سال کے آغاز کے نتیجے میں پوری دنیا میں امن کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اصولوں پر اعتماد اور وابستگی کے بغیر ہم دنیا میں پائیدار امن نہیں دیکھ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے مختلف حصوں بشمول کشمیر، یوکرین، غزہ اور افریقہ میں تنازعات اس حقیقت کی وجہ سے ہیں کہ ان کا حل تلاش نہیں کیا گیا۔

سفیر مسعود خالد نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کو امن اور اعتماد کے بین الاقوامی سال کا اعلان کرنے پر ترکمانستان کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ مظالم پر طاقتور قوموں کی خاموشی جمہوریت اور انسانی حقوق کے علمبردار ہونے کے ان کے دعووں کو کمزور کرتی ہے جس سے عالمی سطح پر اخلاقی شعور گرا ہوا ہے۔ عمارہ درانی نے کہا کہ اقوام متحدہ نے کثیرالجہتی کو فعال کرنے کے لیے پانچ شعبوں کی نشاندہی کی ہے، ان میں پائیدار ترقی اور مالیات، بین الاقوامی امن و سلامتی، سائنس اور ٹیکنالوجی کی اختراع، نوجوان اور آنے والی نسلیں اور عالمی طرز حکمرانی کو تبدیل کرنا شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا کو مضبوط صلاحیت کے حامل خطہ کے طور پر بیان کیا جاتا ہے تاہم خطے میں کشیدگی اور مفادات کی وجہ سے اس صلاحیت کو کبھی پورا نہیں کیا جا سکا۔ اپنے اختتامی کلمات میں چیئرمین بورڈ آف گورنرز آئی ایس ایس آئی خالد محمود نے کہا کہ اقوام متحدہ کی بنیاد بنیادی طور پر بین الاقوامی امن کو فروغ دینے اور آنے والی نسلوں کو جنگ کی لعنت سے بچانے کے لیے رکھی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی امن کی اہمیت کو تسلیم کرنا صرف ایک سال تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہر دن اور ہر سال منایا جانا چاہیے