اسلام آباد۔4اگست (اے پی پی):انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کے زیر اہتمام یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے جمعرات کو سیمینار منعقد ہوا۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے سیمینار میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ سیمینار سے آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر کلیم عباسی، جسٹس علی نواز چوہان، ڈائریکٹر جنرل انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اعزاز احمد چوہدری، انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹریٹجک کے ڈائریکٹر انڈیا سٹڈی سنٹر ڈاکٹر ارشد علی، کشمیری دانشور ڈاکٹر ولید رسول اور دیگر مقررین خطاب کیا۔
ڈائریکٹر جنرل انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹریٹجک اعزاز احمد چوہدری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام 1931 سے قربانیاں دے رہے ہیں، 3 سال قبل مقبوضہ کشمیر کی شناخت ہر حملہ ہوا اور بھارت اب مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب تبدیل کررہا ہے۔ پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی سطح پر حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ دنیاکو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم کی جانب اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ ڈاکٹر ارشد علی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے یکطرفہ اقدامات بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور شملہ معاہدہ کی خلاف ورزی ہے، انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد بھارتی قابض افواج نے 640 افراد کو شہید کیا ہے جن میں سے 120 کو دوران حراست قتل کیا گیا جبکہ ریاست کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے لئے 3 ملین ڈومیسال جاری کئے ہیں۔
سیمینار سے آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر کلیم عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 5 اگست 2019 کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر متنازعہ مسئلہ ہے لیکن بھارت یہ دعویٰ کررہا ہے کہ اس کا اٹوٹ انگ ہے، 5 اگست کے غیر قانونی اقدام کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ایسے قوانین نافذ کئے ہیں جن کا مقصد مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام نے مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ کشمیر بھارت کے غیر قانونی تسلط سے ضرور آزاد ہوگا۔
گیمبیا کے سابق چیف جسٹس علی نواز چوہان نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کررہا ہے، کسی بھی متنازعہ علاقہ میں ایسی کوئی بھی کارروائی اور لوگوں پر ظلم و ستم جنگی جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان معاملات کو اقوام متحدہ اور دیگر عالمی قانونی فورمز پر لے جایا جاسکتا ہے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے سیمینار کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 5 اگست 2019 کا اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی اور پاکستان کے ساتھ معاہدوں پر حملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کے بعد 50 ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا، پراپرٹی لاءبھی تبدیل کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے اس دوران کشمیر کی معیشت کو 5.3 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے جبکہ اس کے نتیجے میں 5 لاکھ افراد کو بے روزگار کیا گیا۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت کا اصل ہدف پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ کشمیری دانشور ڈاکٹر ولید رسول نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کا اقدام غیر قانونی، غیر اخلاقی اور غیر آئینی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت ریاستی دہشت گردی سے مقبوضہ کشمیرکے نہتے لوگوں کو نہیں دباسکتا۔ مقررین نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام کشمیریوں کی حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے، ملک کی تمام سیاسی جماعتیوں کا کشمیر پر یکساں موقف ہے۔ 5 اگست 2019 کا بھارت کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کا کشمیر کے بارے میں آئین کے آرٹیکل 370 اور 35A کو ختم کرنے کا مقصد ریاست میں بی جے پی کو برسراقتدار لانا ہے۔