اسلام آباد۔21جنوری (اے پی پی):انٹر بورڈز کوآرڈینیشن کمیشن (آئی بی سی سی) نے پاکستان میں تعلیمی نظام میں کی جانے والی اصلاحات کی کوششوں کے تحت پشاور، خیبرپختونخوا میں ماڈل اسسمنٹ فریم ورک (ایم اے ایف) پر دوسرا آگاہی سیمینار منعقد کیا۔ منگل کو آئی بی سی سی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 14 جنوری کو کراچی میں پہلے سیمینار کے بعد آئی بی سی سی نے ایک ملک گیر سیریز کا آغاز کیا ہے تاکہ تمام سٹیک ہولڈرز میں شعور اجاگر کیا جا سکے اور تمام علاقوں کی شمولیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
اس تقریب میں تعلیمی رہنمائوں، پالیسی سازوں اور ماہرین کو مدعو کیا گیا تاکہ وہ عالمی معیار کے مطابق معیاری، شفاف اور منصفانہ تعلیمی جائزوں کی اہمیت پر بات چیت کر سکیں۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر آئی بی سی سی ڈاکٹر غلام علی ملاح نے تقریب کے افتتاحی خطاب میں ایم اے ایف کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا کہ یہ فریم ورک طلبہ میں تنقیدی سوچ، تصوراتی تفہیم اور عمر بھر سیکھنے کی صلاحیت کو فروغ دے گا۔
سابق ڈی جی اکیڈمکس ایچ ای سی پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم خالد نے ’’TPACK+ ماڈل کے ذریعے تعلیم میں انقلاب اور NCP 2023 کے مطابق ہائبرڈ لرننگ کے مستقبل‘‘ کے موضوع پر کلیدی خطاب کیا جس میں تعلیم میں ٹیکنالوجی اور تدریس کے انضمام پر روشنی ڈالی۔ڈاکٹر محمد ادریس کی زیر صدارت ایک پینل مباحثہ بھی منعقد ہوا جس میں ماہرین تعلیم نے شرکت کی، جن میں ناصر شاہ (ڈی جی-ایچ ای سی)، محمد شفیق اعوان (چیئرمین بی آئی ایس ای ایبٹ آباد)، پروفیسر ڈاکٹر شازیہ نعیم (CANTAB پبلشر) اور محمد غلام شبیر (Ormi Systems Ltd) شامل تھے۔
پینل میں جائزہ نظام کی منصفانہ اور جامع اصلاحات میں ایم اے ایف کے کردار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔سیمینار میں ایم اے ایف کے کلیدی نکات کو اجاگر کیا گیا جن میں اعلیٰ درجے کی علمی صلاحیتوں پر توجہ، ڈیجیٹل آلات کا انضمام، سائیکومیٹرک تجزیہ اور صلاحیتوں کی تعمیر کے جامع منصوبے شامل تھے۔ آئی بی سی سی نے ایم اے ایف کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے اور علاقائی فرق کو ختم کرنے کے لیے ملک گیر تربیتی سیشنز کا اعلان کیا۔
اختتامی کلمات میں ڈاکٹر غلام علی ملاح نے شراکت دار تنظیموں کا شکریہ ادا کیا اور آئی بی سی سی ٹیم کے ارکان جن میں عثمان خان، ڈاکٹر شہزاد علی گِل، عمران خان، نیلوفر، سعدیہ ناز، اسامہ شفیق اور میڈیا کوآرڈینیٹر محمد احمر حسن کی محنت کو سراہا۔ ان کی اجتماعی کاوشوں نے سیمینار کو کامیاب بنایا اور پاکستان میں شفاف، منصفانہ اور معیاری تعلیمی نظام کے قیام کے لیے آئی بی سی سی کے عزم کو مزید تقویت دی۔