انٹرپرینیورشپ کو گریڈ 9 سے 12 تک کے مشترکہ قومی نصاب میں لازمی مضمون کے طور پر شامل کر لیا گیا ہے، فرحان عزیز خواجہ

188
سمیڈا
انٹرپرینیورشپ کو گریڈ 9 سے 12 تک کے مشترکہ قومی نصاب میں لازمی مضمون کے طور پر شامل کر لیا گیا ہے، فرحان عزیز خواجہ

لاہور۔28اگست (اے پی پی):سمیڈا کی کوششوں سے انٹرپرینیورشپ کو گریڈ 9 سے 12 تک کے مشترکہ قومی نصاب میں لازمی مضمون کے طور پر شامل کر لیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق اس امر کا اظہار سمیڈا کے چیف ایگزیکٹو آفیسر فرحان عزیز خواجہ نے ایسوسی ایشن آف آل پاکستان پرائیویٹ یونیورسٹی کے زیر اہتمام سی پاکستان کے عنوان سے منعقدہ انٹرنیشنل کانفرنس میں کلیدی سپیکر کے طور پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر خطبہ استقبالیہ سپیریئر یونیورسٹی کی ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر سمیرا رحمان نے پیش کیا۔ شرکا میں قومی یونیورسٹیوں کے سربراہان کے علاوہ متعدد بین الاقوامی یونیورسٹیوں کے نمائندے شامل تھے، جن کے نمائندہ کے طور پر ماسکو یونیورسٹی آف فنانس اینڈ لا کے وائس ریکٹر ڈاکٹر اولیک زوبیلن نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا۔

سمیڈا کے سی ای او نے کانفرنس میں موجود طلبا کی کثیر تعداد سے مخاطب ہوتے ہوئے بتایا کہ ایس ایم ای پالیسی کے تحت کاروباری آغاز کے لئے قرضوں کی فراہمی کے علاوہ ٹیکسوں میں خصوصی رعائتیں دی گئی ہیں جن سے استفادہ کرتے ہوئے طلبا کو فارغ التحصیل ہونے کے بعد اپنے کاروباری ادارے قائم کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان طلبا کے علاوہ موجودہ حکومت خواتین کو کاروباری سیکٹر میں لانے کے لئے خصوصی اقدامات کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آبادی کا تقریبا نصف حصہ خواتین پر مشتمل ہے۔ ایک حالیہ تخمینے کے مطابق 3.2 ملین خواتین کاروباری سرگرمیوں میں حصہ لے رہی ہیں۔ اس دائرہ کار کو بڑھا کر سال 2025 تک سالانہ جی ڈی پی میں 26 فیصد تک اضافہ کیا جا سکتا ہے جس سے قومی معیشت میں 28 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ممکن ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس وقت لیبر فورس میں خواتین کا 21.4 فیصدی حصہ ہے جسے 45 فیصد تک لا کر قومی معیشت میں نمایاں تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس مقصد کے لئے سمیڈا ایشیائی ترقیاتی بینک کے اشتراک سے خواتین کے لئے علیحدہ انٹرپرینیورشپ پالیسی اور ایکشن پلان تیار کر رہا ہے۔ سمیڈا کے سی ای او نے کہا کہ نوجوان پاکستان کا مستقبل ہیں اور آبادی کا 65 فیصدی حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔

انہوں نے طلبا و طالبات سے اپیل کی کہ وہ اپنے زرخیز دماغ کو منفرد اور جدید کاروباری پراجیکٹ تشکیل دینے کے لئے استعمال کریں اور ایسے پراجیکٹس کے بارے میں سمیڈا کو آگاہ کریں، ہم ان پراجیکٹس کو عملی جامہ پہنانے کے لئے حکومتی سطح پر درکار تمام تر سہولتوں کی فراہمی ممکن بنائیں گے۔

بعد ازاں سی ای او سمیڈا نے لاہور ایکسپو سنٹر کے وسیع ہال میں طلبہ کے تکنیکی اور سائنسی پراجیکٹس کی نمائش کا مشاہدہ بھی کیا اور سپیریئر یونیورسٹی کی ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر سمیرا رحمن کو سی پاکستان کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔