دیرینہ حل طلب مسئلہ کشمیر اور فلسطین آج بھی اقوام متحدہ کے نامکمل ایجنڈے کی ایک واضح یاد دہانی ہے، وزیر خارجہ بلاول بھٹو

231
او آئی سی کے سیکرٹری جنرل طہ ابراہیم اور وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کاکشمیریوں کی حق خود ارادیت کے لئے جدوجہد کی حمایت کے عزم کا اعادہ

اسلام آباد۔10دسمبر (اے پی پی):وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر (آئی آئی او جے کے)اور فلسطین کے مسئلے اقوام متحدہ کا نامکمل ایجنڈا ہے اور انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مل کر کام کرے، انہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق پرامن طریقے سے حل کیا جائے۔ انہوں نے یہ بات اسلامی تعاون کی تنظیم(او آئی سی) کے سیکرٹری جنرل حسین طہ ابراہیم کے ساتھ مشترکہ پریس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ پاکستان کا پہلا دو طرفہ دورہ کرنے پر او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے مشکور ہیں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کا دورہ آزاد کشمیر پوری دنیا کو یہ پیغام دے گا کہ پوری امت مسلمہ بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کے لیے دیرینہ نامکمل ایجنڈے کے بارے میں ایک واضح یاد دہانی ہوگی، جس کے پرامن حل کے لیے عالمی برادری کی اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ اپنی ملاقات کے بارے میں وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے امت مسلمہ کو درپیش مختلف مسائل پر مفید تبادلہ خیال کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان او آئی سی کو بلند پایہ اہمیت دیتا ہے کیونکہ یہ دنیا کا دوسرا سب سے بڑا کثیرالجہتی فورم 57 مسلم ممالک کی اجتماعی آواز ہے، پاکستان امت مسلمہ کے سماجی، سیاسی اور معاشی مفادات کو یقینی بنانے میں او آئی سی کے کردار کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور دل کی گہرائیوں سے سراہتا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے اپنی ملاقات کے دوران بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیرمیں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا ہے اور او آئی سی سے درخواست کی ہے کہ وہ بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو منسوخ کرنے اوراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور او آئی سی کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیرکے حل کے لیے اپنا موثر کردار جاری رکھے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ سیکرٹری جنرل اوآئی سی کا دورہ پاکستان کشمیریوں کے ساتھ امت مسلمہ کی یکجہتی کا اظہار ہے ، او آئی سی امت مسلمہ کی ترجمان ہے، 17 ویں وزرائے خارجہ کونسل (سی ایف ایم) کے اجلاس کے دوران او آئی سی کے رکن ممالک نے متفقہ طور پر بھارتی اقدامات کی مذمت کی اور مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اقدامات کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل وزیراعظم محمد شہبازشریف سے ملاقات کریں گے، وہ اتوارکو آزاد جموں و کشمیر کا دورہ کریں گے ۔

وزیر نے کہاکہ مسلم امہ کے حوالے سے او آئی سی کے کردار کو سراہتے ہیں ۔ او آئی سی نے مسئلہ کشمیر پر ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے، مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہئے ، ہم کشمیری بہن بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں اور کشمیری عوام پر مظالم ڈھا رہا ہے، عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہئے اور اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلامو فوبیا تشویش کا دوسرا مسئلہ ہے جو پوری دنیا میں بڑھ رہا ہے اور پاکستان نے اس سے نمٹنے کے لیے او آئی سی کے خصوصی ایلچی کو نامزد کرنے کا خیر مقدم کیا ہے۔ افغانستان کے بارے میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ انہوں نے افغان عوام کو انسانی امداد فراہم کرنے کے معاملات اور او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے دوران کیے گئے اہم فیصلوں جیسے افغان ہیومینٹیرین فنڈ کے قیام اور او آئی سی مشن میں خصوصی ایلچی کے کام کاج کے بارے میں بات چیت کی ہے۔

وزیر خارجہ نے اس بات پراطمینان کا اظہار کیا کہ کابل میں او آئی سی کا نیا دفتر قائم ہو گیا ہے اور سعودی عرب کی جانب سے افغان فنڈ میں عطیات قابل تعریف ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے عوام کو سنگین انسانی بحران کا سامنا ہے اور وہ او آئی سی کی طرف دیکھ رہے ہیں اور انہوں نے کہا کہ پاکستان او آئی سی سیکرٹری جنرل کی قیادت میں او آئی سی سے پر امید ہے اور ان اقدامات سے افغانستان میں انسانی صورتحال پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ مسئلہ فلسطین پر پاکستان کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے اور مسئلہ کے حل کے لیے او آئی سی اور عالمی برادری کی کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

وزیر خارجہ نے مزید بتایا کہ پاکستان اگلے سال لاہور میں او آئی سی کا تجارتی میلہ منعقد کرے گا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ نے کہا کہ او آئی سی چار دہائیوں سے زائد عرصے سے بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر کے پرامن حل کے لیے پاکستان کی کوششوں کی مدد اور حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔وزرائے خارجہ کی کونسل کے 48ویں اجلاس کے دوران او آئی سی نے جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بھارت پر زوردیاکہ بھارت اپنے غیر قانونی اقدامات واپس لے۔

سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کا اعادہ کیا۔انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ جموں و کشمیر اور فلسطین دیرینہ مسائل ہیں جو ایک دن حل ہو جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ افغان حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں اور مختلف امور پر ان کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ حسین ابرہیم طحہ نے مزید کہا کہ او آئی سی نے عالمی برادری کو تحفظات سے آگاہ کیا ہے اور وہ طالبات کی تعلیم کے حوالے سے افغان عبوری حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

اس مقصد کے لیے او آئی سی مشن نے کابل میں ایک نئی عمارت میں کام کرنا اور ان کے ساتھ مشغول ہونا شروع کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ او آئی سی پوری امت مسلمہ کے لیے ایک متحد پلیٹ فارم ہے اور پاکستان افغان عبوری حکومت کے ساتھ بات چیت کے لیے عالمی برادری پر مسلسل زور دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بین الاقوامی برادری کی مسلسل شمولیت کے ساتھ ساتھ افغان منجمد اثاثوں کو بحال کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ایک انسانی بحران جنم لے رہا ہے کیونکہ اس کی 97 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ بلاول بھٹو نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ٹھوس اقدامات کے ساتھ افغانستان کے عوام کے ساتھ اپنی وابستگی کو تبدیل کرے اور خواتین کی تعلیم، خواتین کو بااختیار بنانے اور دہشت گردی کے معاملے پر عبوری حکومت کے ساتھ رابطے جاری رکھے۔

حسین طہ ابراہیم نے پرتپاک استقبال پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا شکریہ ادا کیااور کہا کہ ان کے پاکستان کے دورے کا مقصد کشمیریوں کے ساتھ او آئی سی کا اظہار یکجہتی کرنا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان او آئی سی کا بانی رکن ہے اوراسے فعال و متحرک بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری دہائیوں سے اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کررہے ہیں ، اسلامی تعاون تنظیم ہمیشہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے آواز ا ٹھاتی رہی ہے ،او آئی سی نے مسئلہ کشمیر پر ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے ۔سیکرٹری جنرل نے کہاکہ او آئی سی نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کی ہے اور مقبوضہ کشمیر میں کسی بھی غیر قانونی اقدام کی مخالفت کی ہے ۔