27.1 C
Islamabad
منگل, مئی 6, 2025
ہومقومی خبریںاپری کے زیر اہتمام ظفر مسعود کی کتاب کی تقریبِ رونمائی

اپری کے زیر اہتمام ظفر مسعود کی کتاب کی تقریبِ رونمائی

- Advertisement -

اسلام آباد۔6مئی (اے پی پی):اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ (اپری ) کے زیرِ اہتمام ظفر مسعود کی کتاب "سیٹ سی 1: امید، حوصلے اور تجدید کی ایک زندہ بچ جانے والے کی کہانی” کی رونمائی کی تقریب منعقد ہوئی۔ اس تقریب کا افتتاح صدر اپری لیفٹیننٹ جنرل (ر) ماجد احسان نے کیا۔یہ کتاب ایک بڑے فضائی حادثے میں زندہ بچ جانے کے تجربے پر مبنی ہے اور حادثے کے دوران اور بعد میں پیش آنے والے واقعات پر مصنف کے ذاتی مشاہدات اور غور و فکر کو پیش کرتی ہے۔ کتاب زندگی، بقا، ذاتی احتساب اور آخری لمحات میں انسان کے خیالات کے گرد گھومتی ہے۔ تقریب کے مقررین میں مصنف ظفر مسعود، سیدہ آمنہ حسن اور ڈاکٹر خرم الٰہی خان شامل تھے۔ تقریب کی نظامت محمد شعیب نے کی۔

اس موقع پر سفارتی نمائندگان، ماہرین تعلیم، پالیسی تجزیہ کار، صحافی، اور سول سوسائٹی کے نمائندگان نے شرکت کی۔مصنف اور مہمانِ خصوصی ظفر مسعود نے اپنی گفتگو میں زندگی کی اہمیت اور موت سے پہلے آنے والے خیالات پر اپنے مشاہدات اور تجربات بیان کئے۔ ان کے مطابق یہ کتاب موت پر نہیں بلکہ زندگی کے مطلب اور اس آخری لمحے میں آنے والی ذہنی شفافیت پر مرکوز ہے۔ ان لمحات کو ایسے وقت کے طور پر بیان کیا گیا ہے جب انسان اپنے اعمال اور فیصلوں سے براہِ راست سامنا کرتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان کی نشست (سیٹ سی 1)ان کی بقا میں ایک اہم عنصر رہی، اور ایک اور زندہ بچ جانے والا شخص ہنگامی دروازے کے قریب بیٹھا تھا۔ کتاب میں یہ نکتہ اس لئے شامل کیا گیا ہے تاکہ قارئین کو سوچنے پر مجبور کیا جا سکے کہ زندگی اور موت کے فیصلے کبھی کبھار ایسے معمولی پہلوؤں سے بھی جُڑے ہو سکتے ہیں۔ یہ پہلو ذاتی اور فکری سطح پر سوالات کو جنم دیتا ہے۔مصنف نے وضاحت کی کہ کہانی کا آغاز ان "30 سیکنڈز” سے ہوتا ہے جو موت سے پہلے آتے ہیں۔

- Advertisement -

ان کے بقول، ان لمحوں میں انسان خود سے سوال کرتا ہے اور اپنے آپ کو جواب دہ سمجھتا ہے۔ ظفر مسعود نے کہا کہ ان 30 سیکنڈز میں آپ صرف اپنے آپ کو جوابدہ ہوتے ہیں، آپ جس طرح زندگی گزارتے ہیں، انہی لمحوں میں اسی طرح کا سامنا ہوتا ہے۔یہ تصور کتاب کے مرکزی پیغام کے طور پر تمام ابواب میں جھلکتا ہے۔کتاب کی مدیر اور محقق سیدہ آمنہ حسن نے بتایا کہ انہوں نے کتاب کی ترتیب، زبان کی اصلاح، اور حادثے سے متعلق معلومات جمع کرنے میں کردار ادا کیا۔ انہوں نے واقعے سے منسلک افراد سے براہِ راست معلومات حاصل کر کے ایک ٹائم لائن بھی تیار کی، اور کتاب کے پیغام کو واضح اور مربوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ مصنف نے انہیں کتاب کے ڈھانچے کو بہتر بنانے اور پیغام کو صاف طور پر پیش کرنے کا کریڈٹ دیا۔

ڈاکٹر خرم الٰہی خان نے کہا کہ یہ کتاب موت سے زیادہ زندگی پر غور و فکر ہے۔ انہوں نے مصنف کا ایک قول نقل کیا: "اڑنے کی آزادی نے میرے اندر سے زندگی کی حیرت چھین لی، میں 9سالہ ظفر نہیں رہا بلکہ ایک بالغ انسان بن چکا تھا۔سیٹ سی 1 ایک ایسی کہانی ہے جو نہ صرف زندہ بچنے کے سفر کو بیان کرتی ہے بلکہ زندگی کے مفہوم اور آخری لمحات میں غور و فکر کی اہمیت پر سوال بھی اٹھاتی ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=593291

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں