اپوزیشن کے ساتھ جو بھی بات ہوگی وہ پارلیمان میں ہوگی، ڈاکٹر بابر اعوان

35
عدم اعتماد کی تحریک کو قانون کے ذریعے پاش پاش کر کے باہر پھینکیں گے، بابر اعوان

اسلام آباد۔29دسمبر (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ جو بھی بات ہوگی وہ پارلیمان میں ہوگی، پی ڈی ایم کا ایجنڈا آج ختم ہو گیا، حکومت نیب اور کرپشن کیسز پر کوئی گفتگو نہیں کرے گی، مریم نواز لاڑکانہ میں بینظیر بھٹو کی برسی میں گئیں لیکن کچھ فائدہ نہیں ہوا، مریم نواز کو بلانے سے پیپلز پارٹی کو اندرون سندھ میں پہلی مرتبہ سیاسی نقصان پہنچا، پیپلز پارٹی کے فیصلے بلاول بھٹو نہیں بلکہ آصف زرداری کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم بنانے کے دو مقاصد تھے، ایک یہ کہ نیب کا دفتر بند کروایا جائے اور دوسرا حکومت سے این آر او حاصل کیا جائے، پی ڈی ایم کا ایجنڈا آج ختم ہو گیا ہے، پی ڈی ایم حکومت کو گرانے کے لئے بنی تھی لیکن خود گر گئی۔ انہوں نے کہا کہ استعفیٰ دینا کسی بھی ممبر پارلیمنٹ کا آئینی حق ہے، جو بھی شخص استعفیٰ دے گا یا تو وہ استعفیٰ واپس لے گا بصورت دیگر سپیکر اسمبلی اس کا استعفی منظور کریں گے، کسی بھی ممبر پارلیمنٹ کے استعفی دینے سے جو نشست خالی ہوگی، آئین و قانون کے مطابق اس خالی نشست پر ضمنی الیکشن کروایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو بھیجنے کے دو طریقے ہیں، ایک طریقہ تحریک عدم اعتماد ہے اور دوسرا اسمبلیوں سے استعفے دینا ہے لیکن یہ دونوں کام نہیں ہوں گے، پی ڈی ایم حکومت کو رخصت کرنے کے لئے بنی تھی لیکن آج خود اس کی رخصتی ہو گئی ہے۔ اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت نیب اور کرپشن کیسز پر کوئی گفتگو نہیں کرے گی، نیب کو تالا لگا کر چابی نواز شریف کے گھر والوں کے حوالے نہیں کی جا سکتی، منی لانڈرنگ اور ٹی ٹیز پر بھی کسی قسم کی بات نہیں ہو سکتی، ان دو ایشوز کے علاوہ باقی ایشوز پر بات ہو سکتی ہے لیکن بات چیت کے لئے پارلیمنٹ ہی واحد فورم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز لاڑکانہ میں بینظیر بھٹو کی برسی میں گئیں لیکن کچھ فائدہ نہیں ہوا، مریم نواز کو بلانے سے پیپلز پارٹی کو اندرون سندھ میں پہلی مرتبہ سیاسی نقصان پہنچا، بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ سندھ حکومت کی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں لیکن پیپلز پارٹی کے فیصلے آصف زرداری ہی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم تضادات کا مجموعہ بن چکی ہے، مریم نواز نے پی ڈی ایم کو چھت پر چڑھا کر نیچے سے سیڑھی کھینچ لی ہے، مولانا شیرانی نے جمعیت علمائے اسلام پاکستان کو جے یو آئی (ف) سے علیحدہ کر لیا ہے، شہباز شریف مریم نواز سے نالاں ہیں، مسلم لیگ (ن) میں دراڑیں پیدا ہو چکی ہیں، مریم نواز شریف کے پارٹی کی لیڈر کے تحت چارج سنبھالنے کے بعد شہباز شریف اور ان کے بیٹوں کے پی ڈی ایم کے بیانیہ سے اختلافات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ انتخابات الیکشن ایکٹ کے تحت ہوتے ہیں، 10 فروری سے لے کر 10 مارچ تک سینٹ الیکشن ہو سکتا ہے، ہارس ٹریڈنگ کا راستہ روکنے کے لئے وزیراعظم عمران خان نے سینٹ الیکشن شو آف ہینڈز کے ذریعے کرانے کی تجویز دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سینٹ الیکشن کے دوران ہمیشہ یہ الزام لگتے رہے کہ ارکان کی خرید و فروخت ہوتی ہے، سینٹ میں اکثریت حاصل نہیں اس لئے سپریم کورٹ سے رائے مانگی ہے، یہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے بتانا ہے کہ شو آف ہینڈ کے ذریعے سینٹ الیکشن ہو سکتا ہے یا نہیں۔