ایران میں پاکستانی سفارتخانہ کے زیر اہتمام بھارت کی طرف سے کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے مضمرات پر غور کرنے کے لئے پاکستانی طلباء کے ساتھ ویڈیو سیشن

114

اسلام آباد ۔ 24 جولائی (اے پی پی) ایران میں پاکستانی سفارتخانہ نے بھارت کی انتہا پسند حکومت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے مضمرات پر غور کرنے کے لئے جمعرات کو ایران میں پاکستانی طلباء کے ساتھ ایک ویڈیو سیشن کا اہتمام کیا گیا۔ سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مباحثے کے دوران انتہا پسند بھارتی حکومت کے فیصلے کے قانونی، سلامتی اور انسانی پہلوو¿ں کو اجاگر کرتے ہوئے شرکاءنے وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندوتوا سوچ پر مبنی پالیسیوں اور 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کی ان کی کوششوں کو اجاگر کیا۔ بھارتی آئین آئین کے آرٹیکل 35A اور 370 کو ختم کرکے بی جے پی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس فیصلے سے کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے جائز حق کو پامال کیا گیا ہے جو شہری، سیاسی، معاشی، معاشرتی اور ثقافتی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔ شرکاءنے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اور کشمیریوں کی آزادی سلب کرنے کی بھی مذمت کی۔ اس وقت مقبوضہ کشمیر کے عوام کو کوویڈ 19 کے تناظر میں ہندوستانی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں بدترین مظالم کا سامنا ہے۔ مسلسل لاک ڈاو¿ن نے کشمیر میں زندگی کو اجیرن کردیا ہے۔ طلباءکو یہ بھی بتایا گیا کہ بھارتی کارروائی نے کشمیر کی صورتحال کو یکسر تبدیل کر دیا ہے۔ کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ دیرینہ تنازعہ ہے جسے یو این ایس سی کی قراردادوں کے مطابق اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جانا چاہئے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کے لئے سفارتی اور اخلاقی مدد جاری رکھے گا۔طلبائ نے مختلف مواقع پر کشمیریوں کی جدوجہد میں ان کی حمایت کرنے پر ایران کے اعلی رہنما آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی تعریف کی۔