ایران کو سی پیک میں شامل کرنے کے خواہشمند ہیں، اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے، دونوں ممالک کیےسکیورٹی اداروں ، انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان تعاون کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں ، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کا ایرانی نیوز ایجنسی کو انٹرویو

85
میں نے اپنے سامنے آنے والی چیزوں کو دیکھ کر رولنگ دی تھی، میں محب وطن پاکستانی ہوں، میں نے کوئی آئین نہیں توڑا،ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری

اسلام آباد۔13جنوری (اے پی پی):ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے کہا ہے کہ پاکستان ایران کو چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے میں شریک کرنے کا خواہشمند ہے،پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا،کشمیر اور فلسطین سمیت دیگر مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عالم اسلام کو متحد ہونا ہوگا،توقع ہے ماضی کی روایات کے برعکس نئے امریکی صدر جوبائیڈن ممالک پر دبائو ڈالنےاور پابندیاں لگانے کی بجائے عالمی امن کے لئے کام کریں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایرانی نیوز ایجنسی کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ میں چین پاکستان اور ایران کے درمیان شراکت داری سے تینوں ممالک کے درمیان مشترکہ تعاون کو فروغ ملے گا اور خطہ میں رابطوں کی راہیں ہموار ہونگ جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے غربت کے خاتمہ میں مدد ملے گی اور تجارت کو فروغ ملے گا ۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ ایران بھی اس منصوبہ میں شمولیت اختیار کرے کیونکہ تہران بیجنگ اور اسلام آباد کے درمیان شراکت داری سے پورے خطہ کو فائدہ ہوگا۔ قاسم خان سوری نے کہا کہ ہمیں ان عناصر سے خبردار رہنا چاہیئے جو خطہ کے ممالک کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرکےماحول کو خراب کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف خطہ میں بلکہ پورے بر صغیر میں ان توسیع پسندانہ عزائم کا سدباب کرنا ہوگا جو ہمارے مشترکہ مفادات اور اہداف کے لئے خطرہ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ کو قطعی طور پر 46 ارب ڈالر کا تھا مگر اب اس کی مالیت 62 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔اس منصوبے کے تحت انفراسٹرکچر کے مختلف منصوبوں کی تعمیر کا کام جاری ہے، پاکستان کی چین کے ساتھ شمال مشرقی سرحد سے جنوب مشرقی پاکستان تک ٹرین اور شاہراہوں کے ٹرانسپورٹ منصوبے سی پیک کا اہم حصہ ہیں۔ یہ ون بیلٹ ون روڈ کا فلیگ شپ منصوبہ ہے۔گوادر بندرگاہ کی ترقی بھی اس کا حصہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کئی ارب ڈالر کے اس منصوبے کے ذریعے پاکستان اور چین کے درمیان طویل اور مضبوط شراکت داری وجود میں آئی ہے۔ اس منصوبے کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری دفاعی تعاون سے اقتصادی تعاون میں منتقل ہوئی ہے ۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔ انہوں نے خطہ کے بعض ممالک کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ کمپرومائز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے ہمارا موقف بڑا واضح ہے ہم اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا اپنا وجود غیر قانونی ہے اور وہ مظلوم فلسطینی عوام پر مظالم ڈھا رہا ہے اور ان کی سرزمین پر قابض ہے ۔ ہم اس غاصبانہ اقدام اور مظالم کی کبھی حمایت نہیں کر سکتے اور کبھی اپنے فلسطینی بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ تاہم جن ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے اور ان کی اپنی خارجہ پالیسی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بعض اسلامی ممالک کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے فیصلے بدقسمتی سےعالم اسلام کے اندرونی اختلافات کا پتہ دیتے ہیں جس سے دیگر اسلامی ممالک اور مسلم امہ میں بھی تشویش پائی جارہی ہے ۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین سمیت مشترکہ چیلنجز کے لئے عالم اسلام کومتحد ہونا ہوگا۔ پاکستان اور ایران کے درمیان پارلیمانی تعلقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قومی اسمبلی میں پاک ایران فرینڈ شپ گروپ قائم ہے جو ایک بہت بڑا گروپ ہے پاکستان اور ایران کے درمیان پارلیمانی تعلقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قومی اسمبلی میں پاک ایران فرینڈ شپ گروپ قائم ہے جو بڑا گروپ ہے۔ ہم اپنے برادر ہمسایہ ملک ایران کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مختلف شعبوں میں مزید مستحکم بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ ایران کوئٹہ کے بہت قریب ہے اور کوئٹہ بلوچستان کا صوبائی دارالحکومت ہے ۔ بلوچستان کی صوبائی حکومت وفاقی حکومت کے ساتھ مل کرسرحدی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھدوطرفہ تجارت اور دیگر تعاون کے شعبوں میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے ۔ پاکستان دوطرفہ سرحدی تعاون کے تحت سرحدی منڈیوں کی تعمیر اور اقتصادی رابطوں کو مضبوط بنانے کے لئے پر عزم ہے ۔ انہوں نے ایرانی حکومت کی جانب سے سے ایران پر عالمی پابندیوں سمیت دیگر چیلنجز سے نمٹنے اور ایران کی ترقی اور خوشحالی کے حوالے سے کردار اور کوششوں کو سراہا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئی امریکی انتظامیہ عالمی اور علاقائی امن و سلامتی کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ شام یمن عراق افغانستان کشمیر اور فلسطین سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں بد امنی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران پر یکطرفہ اقتصادی پابندیوں کی مخالفت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے کروانا کی صورتحال میں ایرانی قوم کو شدید مشکلات اور چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان سکیورٹی تعاون کی اشد ضرورت ہے۔پاکستان اور ایران کے درمیان طویل سرحد دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ دوستی کی علامت ہے۔وزیراعظم عمران خان کی حکومت ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید وسعت دینا چاہتی ہے اور سرحدی سکیورٹی کو مزید بہتر بنا کر تعاون کو مزید وسعت دینے کی خواہشمند ہے ۔انھوں نے ایران اور پاکستان کے درمیان دوسرےسرحدی گیٹ وے کے افتتاح کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے دو دونوں ہمسائیہ ممالک کے درمیان تجارت میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان سرحد دوستی اور امن کی علامت ہے۔ہم دونوں ممالک کیےسکیورٹی اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان تعاون کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں اطراف سے سرحدوں کو عبور کرنے میں اضافے اور سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ باقاعدہ دوطرفہ تجارت کو فروغ دیا جاسکے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کسی ملک کو نشانہ بنانے کی بجائے جامن اور سلامتی کے حوالے سے اقدامات اٹھائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ نئے امریکی انتظامیہ خطے میں امن اور عالمی تحفظ کے حوالے سے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے ایران کے ممتاز ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر محسن فخری زادے پر پر حملے کی مذمت کی اور ان کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے خطے کو کو امن و سلامتی کے ساتھ ساتھ خوشحالی کی اشد ضرورت ہے ہمیں توقع ہے ماضی کی روایات کے برعکس نئے امریکی صدر جوبائیڈن ممالک پر دبائو اور پابندیاں لگانے کی بجائے امن کے لئے کام کریں گے ۔