اسلام آباد۔26جولائی (اے پی پی):سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے "انشورنس کے موجودہ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر ” کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے کئے گئے سروے کے نتائج شائع کیے ہیں ۔ اس جامع تجزیے کی بنیاد پر ایس ای سی پی نے رپورٹ شائع کی ہے جس میں اپنے بیمہ شدہ پاکستان کے پانچ سالہ سٹریٹجک پلان کے تحت "ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے انشورڈ پاکستان‘کے منصوبے کا روڈ میپ پیش کیا ہے ۔
سروے رپورٹ میں دیگر ممالک کے ساتھ پاکستان کی انشورنس انڈسٹری کا موازنہ کرتے ہوئے ان شعبوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں کسی حد تک ڈیجیٹلائزیشن کی ابتدا ہو چکی ہے جبکہ انڈسٹری کے ان شعبوں کا بھی نشاندہی ہوئی ہے جو کہ ابھی تک نظر انداز رہے ہیں۔
سروے سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کی انشورنس انڈسٹری اب بھی ڈیجیٹلائزیشن کے ابتدائی مرحلے میں ہے ، صرف چند کمپنیاں اپنا ڈیجیٹل سفر شروع کر سکی ہیں جس میں بھی ڈیجیٹلائزیشن کی کوششیں بنیادی طور پر پراڈکٹ ڈسٹری بیوشن پر مرکوز ہیں جبکہ زیادہ تر کمپنیوں نے ابھی تک اس سمت میں بھی کوئی اقدام نہیں کیا۔
رپورٹ میں پاکستان کے انشورنس سیکٹر کے انفراسٹرکچر کو بندریج مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کرنے کا خاکہ پیش کیا گیا ہے ۔ اس میں بیمہ کے مختلف شعبوں جیسے کہ موٹر انشورنس ، صحت ، جامع اور قومی سطح کے زرعی انشونس کے پروگراموں کے لیے ریپازٹری کے قیام، انشورنس اور ری انشورنس کی ادائیگی اور تصفیے کے لیے ڈیجیٹل پورٹل اور بیمہ کلیئرنگ ہائوس کا قیام کیا جائے گا۔ مزید برآں ایس ای سی پی ان اقدامات کے لیے ایک وسیع تر گورننس فریم ورک فراہم کرنے کے لیے ایک مرکزی انشورنس انفارمیشن بیورو کےقیام کا جائزہ لے رہا ہے ۔
مزید برآں ایس ای سی پی ریگولیٹری فریم ورک کو بہتر بنانے اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی حمایت کرنے کے لیے انشورنس آرڈیننس میں ترمیم کرنے پر بھی کام کر رہا ہے ۔