نوم پنہ۔22اپریل (اے پی پی):اقوام متحدہ کے ادارے یو این او ڈی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشا ف کیا ہے کہ ایشیائی ممالک میں سرگرم جرائم پیشہ نیٹ ورکس نےسائبر فراڈکے ذریعے عوام کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے اور اب ایسے جرائم پیشہ گروہو ں کی سرگرمیاں اب افریقہ، یورپ اور جنوبی امریکہ تک پھیلتی جار ہی ہیں۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم (یو این او ڈی سی) کے مطابق جنوب مشرقی ایشیا میں سرگرم یہ جرائم پیشہ گروہ سرکاری پابندیاں ایسے گروپوں پر قابو پانے میں ناکام ہوتی جا رہی ہے۔
سرمایہ کاری، کرپٹو کرنسی، رومانس کے نام پر اورفراڈ کے دیگر طریقوں کے ذریعے لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ سائبر فراڈ اب ایک ’’جدید عالمی صنعت‘‘بن چکا ہے ۔سائبر فراڈ میں ملوث افراد وسیع و عریض کمپاؤنڈز میں کام کرتے ہوئے جہاں ہزاروں کی تعداد میں اور زیادہ تر سمگل کئے گئے افراد کو ملازم رکھا جاتا ہے اور انہیں دوسرے لوگوں سے زبردستی آن لائن چھیڑ چھاڑ کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔جنوب مشرقی ایشیا میں یو این او ڈی سی کے قائم مقام علاقائی نمائندہ بینیڈکٹ ہوفمین کے مطابق سائبر فراڈ کینسر کی طرح پھیل رہا ہے۔
سرکاری حکام ایک علاقے میں اس کے خلاف کارروائی کرتے ہیں تو وہ دوسری جگہ منتقل ہو جاتے ہیں اور ان کی جڑیں کبھی ختم نہیں ہوتیں ۔ ادارے کے مطابق ایسی بیشتر سرگرمیاں خانہ جنگی کے شکار ملک میانمار کے سرحدی علاقوں میں زیادہ پائی جاتی ہیں اور کمبوڈیا اور لاؤس میں تو اس کے "خصوصی اقتصادی زونز” قائم کئے جا چکے ہیں۔یو این او ڈی سی نے اطلاع دی ہے کہ ایسے نیٹ ورکس اپنی کارروائیوں کو اب جنوبی امریکا ، افریقہ، مشرق وسطیٰ، یورپ اور بحر الکاہل کے کچھ جزائر تک پھیلا رہے ہیں۔اس کا مطلب یہ ہے کہ سائبر فراڈ کی صنعت فروغ پا رہی ہے اور کاروبار کرنے کے لئے نئے طریقے اور جگہیں تلاش کی جا رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق میں 2023 مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک کو سائبر فراڈ سے تقریباً 37 بلین ڈالر کا نقصان ہوا، جب کہ امریکا کو 5.6 بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا۔رواں برس میانمار میں بیجنگ کی قیادت والے ایک بڑے کریک ڈاؤن کے نتیجے میں 50 سے زائد ممالک کے تقریباً 7000 ایسے کارکنوں کو رہا کرایا گیا تھا۔کمبوڈیا میں بھی ان کے خلاف چھاپے مارے گئے، تاہم اس کی وجہ سے ایسے جرائم پیشہ گروہ مزید دور دراز والے مقامات اور سرحدی علاقوں میں منتقل گئے۔ کمبوڈیا کی حکومت کے ترجمان پین بونا نے کہا کہ ان کا ملک بھی سائبر فراڈ کی صنعت کے متاثرین میں شامل ہے اور اس سے لڑنے کے لئے پرعزم ہے۔
ترجمان کے مطابق حکومت نے وزیر اعظم ہن مانیٹ کی سربراہی میں ایک ایڈہاک کمیشن قائم کیا ہے جو بین الاقوامی شراکت داروں اور اقوام متحدہ کے ساتھ کام کرتے ہوئے قانون کے نفاذ اور قانونی بالا دستی کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔یو این او ڈی سی نے خبردار کیا ہے کہ سائبر فراڈ میں ملوث گروہوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے جنوب مشرقی ایشیا کے لئےایسے نتائج برآمد ہوں گے جن کی گونج عالمی سطح پر بھی سنائی دے گی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=585710