فیصل آباد۔ 03 جنوری (اے پی پی):این پی او پیداواریت کو بڑھانے کیلئے اقدامات بارے میں ضروری مواد مہیا کرے گی تاکہ ان کو چیمبر کے ممبران تک پہنچایا جا سکے۔ یہ بات این پی او کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد عالمگیر چوہدری نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے قائم مقام صدر ڈاکٹر سجاد ارشد سے ملاقات کے دوران کہی۔ اس موقع پر نائب صدر حاجی محمد اسلم بھلی اور ایف سی سی آئی کی قائمہ کمیٹی برائے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے کنوینر انجینئر احمد حسن بھی موجود تھے۔
انہوں نے زرعی اجناس کی ویلیو ایڈیشن کی اہمیت پر زور دیا اور بتایا کہ تھائی لینڈ نے پھلوں اور سبزیوں کو خشک کرنے کے شعبہ میں بہت ترقی کی ہے، وہاں آلو اور سٹرابری کے چپس بنانے کی بہت سی فیکٹریاں ہیں حالانکہ سٹرابری وہاں پیدا ہی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ این پی او اس سلسلہ میں تھائی ماہرین کے ذریعے صوبائی سطح پر ورکشاپس منعقد کرا رہی ہے جبکہ فیصل آباد میں بھی ایسی ورکشاپ منعقد کرائی جا سکتی ہے۔ این پی او کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان میں پوسٹ ہارویسٹ نقصانات 35سے 40فیصد ہیں جس کو ویلیو ایڈیشن اور پروسیسنگ انڈسٹری کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروسیسنگ سے 10 روپے فی کلو گرام کے ٹماٹروں کی ویلیو ایڈیشن سے اسے ڈھائی سو روپے میں فروخت کیا سکتا ہے۔ اسی طرح انہوں نے ہنزہ میں خوبانی کا ذکر کیا اور بتایا کہ وہاں خوبانی 200روپے کلو کے حساب سے بکتی تھی مگرآغا خان فاؤنڈیشن نے اسے خشک کرنے کا طریقہ بتایا اور اب وہی لوگ اس خوبانی کو 2000روپے کلو کے حسا ب سے برآمد کر رہے ہیں۔
انہوں نے چونسا آم کے بارے میں بھی بتایا اور کہا کہ ملتان میں مینگو پلپ کا ایک پلانٹ لگایا گیا تھا جبکہ اب نجی شعبہ میں ایسے 7،8پلانٹ لگ چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا میں مینگو پلپ کی طلب 2لاکھ ٹن ہے اور اس کا80فیصد حصہ بھارت کے پاس ہے حالانکہ ہمارے چونسے کا ذائقہ ہی منفرد ہے جس کے پلپ سے کئی طرح کی اشیاتیار ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد کے صنعتکاروں کو بجلی کے ضیاع کو روکنے کیلئے این پی او کی خدمات سے بھی فائدہ اٹھانا چاہیے۔ قائم مقام صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے ویلیو ایڈیشن پر زور دیا اور کہا کہ زرعی اجناس کی پیداوار بڑھانے سے کسانوں کو نقصان ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس سال مکئی کی شاندار فصل ہوئی مگر ویلیو ایڈیشن نہ ہونے کی وجہ سے زمینداروں کو نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت 2.5بلین ڈالر کا چاول برآمد کر رہا ہے جبکہ 2025تک 5بلین اور2030تک 10بلین ڈالر کے چاول برآمد کرنے کی گنجائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہماری ٹیکسٹائل کی برآمدات 14ملین سے کم ہو کے 11پر آگئی ہیں جبکہ ترسیلات زر میں بھی کمی ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ٹیکنالوجی میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں ۔ انہوں نے پولٹری کے حوالے سے کہا کہ پاکستان میں پولٹری کا معیار امریکہ کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیری سیکٹر میں کام کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں مسائل کی نشاندہی سے آگے بڑھ کے ایسے عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے جس سے مجموعی پیداواریت کو بڑھایا جا سکے۔
انجینئر احمد حسن نے بتایا کہ وہ گزشتہ کئی سالوں سے پیداواریت بڑھانے کیلئے کوشاں ہیں لیکن اس مقصد کیلئے پالیسی سازی کے ذریعے بجلی کے ضیاع والی مشینری کو قابل تعزیر قرار دینا ہوگا۔ آخر میں قائم مقام صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے این پی او کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد عالمگیر چوہدری کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی اعزازی شیلڈ بھی پیش کی۔