ایپکس کمیٹی کا اجلاس، کچے کے علاقہ میں ڈاکو ئوں کے خلاف مشترکہ آپریشن کی منظوری

177
ایپکس کمیٹی کا اجلاس، کچے کے علاقہ میں ڈاکو ئوں کے خلاف مشترکہ آپریشن کی منظوری

کراچی۔ 22 ستمبر (اے پی پی):نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے صوبائی ایپکس کمیٹی کے 28ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن کے کچے علاقے میں ڈاکوئوں کے خلاف پاک فوج،رینجرز کے ساتھ جامع مشترکہ آپریشن شروع کرنے کی منظوری دی۔ کراچی میں اسٹریٹ کرائم، ڈرگ مافیا اور غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے آپریشن کو روکنے اور دریائے سندھ پر گھوٹکی -کشمور پل پر روکے گئے تعمیراتی کام کو شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

جمعہ کو جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ ڈائوکوں کا خاتمہ، اسٹریٹ کرمنلز، ڈرگ مافیا اور غیر قانونی آپریشن ہائیڈرنٹس کی روک تھام سے عوام کا حکومت اور اداروں پر اعتماد بڑھے گا۔ انہوں نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ شہر کے تھانوں کی مجموعی حالت بہتر بنائی جائے۔ وزیراعلیٰ نے اس بات پر مایوسی اور برہمی کا اظہار کیا کہ ڈاکو گھوٹکی -کشمور پل کی تعمیر نہیں ہونے دے رہے، اس لیے کام روک دیا گیا ہے۔

اس موقع پر کورکمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے رینجرز اور پولیس کو فوری طور پر موقع پر پہنچنے اور وہاں کام کرنے والے لوگوں کو سیکورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں صوبائی وزرا بریگیڈیئر (ر)حارث نواز، عمر سومرو اور کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار، چیف سیکرٹری ڈاکٹر فخر عالم، ایڈووکیٹ جنرل حسن اکبر، ڈی جی رینجرز میجر جنرل اظہر وقاص، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری حسن نقوی، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، آئی جی پولیس رفعت مختار، ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم رند، کمشنر کراچی سلیم راجپوت اور دیگر نے شرکت کی۔ وزیر داخلہ بریگیڈیئر(ر)حارث نواز اور آئی جی پولیس رفعت مختار نے امن و امان بالخصوص اغوا برائے تاوان کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مجموعی طور پر 2023 میں 220 افراد کو اغوا کیا گیا

جن میں لاڑکانہ سے 128، سکھر سے 46، کراچی میں 3 اور ایک شہید بینظیر آبادشامل ہیں۔ 220مغوی افراد میں سے 210کو بازیاب کرایا گیا ہے جن میں 121لاڑکانہ، 41 سکھر، 42 کراچی اور تین حیدرآباد ریجن شامل ہیں۔ اس وقت سکھر اور لاڑکانہ کے علاقوں میں صرف 10 افراد کو بازیاب کرانا باقی ہے جس پر پولیس کام کر رہی ہے۔ آئی جی نے کہا کہ وہاں بمشکل 50 سے 60 بدنام ڈاکو ہیں اور باقی قبائلی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپریشن میں ڈاکو ئوں کو جہنم واصل کرنے کیلئے انکی فہرستیں تیار کر لی گئی ہیں۔

آپریشن پلان: اجلاس کو بتایا گیا کہ رینجرز،پاک فوج کے ساتھ مشترکہ آپریشن کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ آپریشن کیلئے پولیس کے ساتھ رینجرز کو بھی تعینات کیا گیا ہے اور منظم ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈائون شروع کر دیا گیا ہے۔ گھوٹکی میں اسلحے کا ذخیرہ پکڑا گیا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں بھی آپریشن میں معاونت کر رہی ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ آپریشن کیلئے جدید ترین فوجی ہتھیاروں جیسا کہ سنائپر رائفلز، گرینیڈ لانچرز، مارٹر، نائٹ ویژن ڈیوائسز اور ڈرونز کی ضرورت ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ جدید ترین ہتھیاروں کی خریداری کیلئے ایک این او سی وزارت داخلہ/دفاع میں زیر التوا ہے۔ اس پر کور کمانڈر کراچی نے کہا کہ وہ پہلے ہی کلیئرنس دے چکے ہیں

صرف وزیر داخلہ کو باقاعدہ این او سی جاری کرنا ہے۔ وزیراعلی نے چیف سیکرٹری کو ٹاسک سونپا کہ وہ این او سی کیلئے وزارت داخلہ سے بات کریں تاکہ پاک فوج سے اسلحہ خریدا جاسکے۔ آئی جی پولیس نے کچے کے علاقے میں خفیہ ٹھکانوں کو صاف کرنے کیلئے ایک جامع مشترکہ آپریشن پلان تشکیل دیا ہے جس میں فوجیوں کو مشاورت کیلئے فضائی رسائی کا بندوبست کیا جائے گا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ چاروں اضلاع کے کچے کے علاقوں میں 50-50 اہلکاروں پر مشتمل 18 فارورڈ بیس کیمپ قائم کیے جا رہے ہیں جن میں گھوٹکی اور کشمور میں چھ چھ، شکارپور میں چار، سکھر میں دو شامل ہیں۔ 400 پولیس چیک پوسٹیں قائم کی جا رہی ہیں اور ان میں210 چوکیوں پر 3200پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کیلئے بنایا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ آپریشن کے تمام اخراجات بروقت جاری کیے جائیں گے۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم رند نے کمیٹی کو کراچی میں جرائم کی مجموعی صورتحال بالخصوص اسٹریٹ کرائم پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 2013 میں شہر میں قتل کی 3467وارداتیں ہوئیں اور 2023میں یہ تعداد 411تک کنٹرول کی گئی جن کے خلاف قتل کے مقدمات میں مطلوب 329ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ قتل کے پیچھے ذاتی دشمنی/تنازعات بنیادی وجہ پائی گئی۔ 2013میں بھتہ خوری کے 533کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ رواں سال صرف 100 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ پولیس نے بھتہ خوری میں ملوث 86 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

اسٹریٹ کرائم: 2013 میں سٹریٹ کرائم کے 39884 کیسز رپورٹ ہوئے جو 2022 میں بڑھ کر 85502 ہو گئے جبکہ رواں سال 2023 میں اب تک (17 ستمبر تک) 61098 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ اس پر وزیراعلی نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم نے نہ صرف لوگوں میں عدم تحفظ کا احساس پیدا کیا ہے بلکہ اس سے حکومت کی بدنامی ہوئی ہے۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ سٹریٹ کرائم میں ضلع شرقی 17570 کیسز کے ساتھ سرفہرست ہے، وسطی 14648 کیسز کے ساتھ دوسرے، کورنگی 10731 کیسز، غربی6551 ملیر 3193، کیماڑی 3174، جنوبی 2741 اور سٹی 2490 کیسز ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب پولیس کے پاس اعداد و شمار موجود ہیں جہاں جرائم کی شرح زیادہ ہے تو انہیں اس پر قابو پانے کیلئے حکمت عملی اور منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔ ایپکس کمیٹی نے تفصیلی بحث کے بعد اسٹریٹ کرمنلز اور ڈرگ مافیا کے خلاف پولیس اور رینجرز کا مشترکہ آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا جو اس جرائم میں بھی ملوث ہیں۔ کمیٹی نے کچی آبادیوں میں بار بار کومبنگ آپریشنز اور سنیپ چیکنگ کا دورانیہ رش کے اوقات میں بھی شروع کرنے کی منظوری دی۔

ضمانت پر رہا ہونے والے مجرموں، ہر بار جرم کرنے والے مجرموں، منشیات فروشوں اور فرار ہونے والوں کے خلاف نگرانی اور کارروائی شروع کی جائے گی۔ اجلاس میں سی سی ٹی وی کیمرہ نیٹ ورکس اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز کے پھیلا ئوکے ذریعے نگرانی میں اضافہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے صوبائی نگراں وزیر عمر سومرو کی سربراہی میں چیئرمین پی اینڈ ڈی شکیل منگیجو، سیکرٹری داخلہ اقبال میمن اور ڈی جی سیف سٹی اتھارٹی اعزاز شیخ کے ساتھ کمیٹی تشکیل دی۔ اجلاس ایک ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا اور وزیراعلی سیف سٹی پراجیکٹ پر عملدرآمد کیلئے اجلاس طلب کریں گے۔

ڈائریکٹر جنرل رینجرز میجر جنرل اظہر وقاص نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ رینجرز نے پولیس کے ساتھ مل کر غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف آپریشن شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ناظم آباد اور نیا ناظم آباد ضلع وسطی، اورنگی، منگھوپیر اور ضلع غربی میں بلدیہ، جمشید کوارٹرز ڈسٹرکٹ ساتھ اور چکرا گوٹھ ضلع شرقی میں 27 آپریشن کیے گئے۔ ڈی جی رینجرز نے اجلاس میں بتایا کہ 27غیر قانونی ہائیڈرنٹس سیل کر کے 43افراد کو گرفتار کر کے واٹر بازر ضبط کر لیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ واٹر بورڈ کو چوکنا رہنا ہو گا تاکہ سیل کیے گئے ہائیڈرنٹس دوبارہ کام کرنا شروع نہ کر دیں۔