23.2 C
Islamabad
اتوار, فروری 23, 2025
ہومقومی خبریںایک مضبوط اور مستحکم پاکستان ہی تنازعہ کشمیر کا مقدمہ دنیا کے...

ایک مضبوط اور مستحکم پاکستان ہی تنازعہ کشمیر کا مقدمہ دنیا کے ساتھ مؤثر اندازمیں لڑسکتا ہے،وزیراعظم کے مشیرقمرزمان کائرہ

- Advertisement -

اسلام آباد۔16فروری (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ کسی بھی جمہوری حکومت کے دور میں کشمیر پالیسی پر کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، کشمیریوں نے تنازعہ کشمیر کو دنیا میں فلیش پوائنٹ بنا رکھا ہے، ایک مضبوط اور مستحکم پاکستان ہی تنازعہ کشمیر کا مقدمہ دنیا کے ساتھ مؤثر انداز میں لڑ سکتا ہے، تشدد کے عنصر نے تحریک آزادی کشمیر کو نقصان پہنچایا، پاکستان کی نوجوان نسل کو تنازعہ کشمیر سے آگاہ رکھنے کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں ، دنیا میں طاقتور کی بات مانی جاتی ہے، نجی میڈیا بھی قومی میڈیا کی طرح تنازعہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔

وہ جمعرات کو اقبال انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے تحقیق و مکالمہ کے زیر اہتمام یوم یکجہتی کشمیر کے تناظر میں منعقدہ سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔ سیمینار کی صدارت وائس پریذیڈنٹ پروفیسر ڈاکٹر نبی بخش جمالی نے کی جبکہ سیمینار سے سابق ترجمان دفتر خارجہ و سفیر ڈاکٹر عبدالباسط، کشمیر چیئر کے سربراہ بریگیڈیئر (ر) محمد خان، حریت رہنما شیخ عبدالمتین، وائی ایف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر زمان باجوہ، انچارج شعبہ اردو اسلامی یونیورسٹی ڈاکٹر کامران کاظمی نے بھی خطاب کیا۔

- Advertisement -

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ کشمیر کے تنازعہ سے آگاہی کے لئے نوجوان نسل کے لئے یہ سیمینار منعقد کرنا قابل تعریف ہے،ہم نے 5 فروری کو یہی حکمت عملی اپنائی کہ نہ صرف بیرونی دنیا بلکہ اپنی نوجوان نسل کو بھی آگاہ کرنا ہے،وقت گزرتے ساتھ نوجوان نسل کا کشمیر سے تعلق کمزور ہوا ہے،ہم جامعات تک یہ کیس لے کرجارہے ہیں اس لئے میں آپ کے تعاون کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر دنیا میں پاکستان کا مقدمہ ہے اور ہم اس کو اٹھا رہے ہیں، کشمیر کا مقدمہ ہم سے زیادہ کشمیری حریت پسندوں نے جانوں کا نذرانہ دے کر لڑا ہے،وہاں پر اپنی عصمت کی قربانی دی ہے،دنیا میں آزادی کی تحریکوں میں کبھی جلد منزل ملتی ہے اور کبھی صدیاں لگتی ہیں اسی لئے ذوالفقار علی بھٹو نے کشمیر کے لئے 100 سال تک جدوجہد کرنے کا عزم کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جب بھی سیاسی یا جمہوری حکومتیں آئیں ہر ایک نے اس مسئلہ کو اجاگر کیا ہے،جمہوری حکومتوں کے دوران کبھی کشمیر پر کوئی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی، کشمیریوں کی اپنی آزادی کی حمایت سے دستبردار نہیں ہوں گے،

ہماری جماعت کی بنیاد میں ایک شق کشمیر کی آزادی اور پاکستان کے ساتھ الحاق تھا اسی طرح باقی جماعتیں بھی منسلک ہیں،کشمیر پر بیک ڈور سفارتکاری کسی جمہوری دور میں نہیں ہوئی،کشمیریوں نے مسئلہ کو فلیش پوائنٹ بنارکھا ہے،بھارت اپنے تمام ہتھیار تیزی سے استعمال کررہا ہے اور پاکستان اس کاتدارک کررہا ہے ، بھارت نے کشمیر میں ڈیموگرافی تبدیل،اس کی خصوصی حیثیت تبدیل کی،اس پر جمہوری حکومت نے بھرپور موقف اختیار کیا۔

انہوں نے کہا کہ شرم الشیخ میں ہم نے اس معاملہ پر خاموش رہنے کی اپیل کی لیکن من موہن سنگھ کے کانفرنس میں جانے پر ہی بھارت میں مظاہرے ہوئے اسے گالیاں دی گئیں،ایک مضبوط اور مستحکم پاکستان ہندوستان اور دیگر ممالک کے ساتھ اپنا مقدمہ موثر انداز میں لڑ سکے گا،بھارت اگر کشمیر کے بارے میں اچھی رائے نہیں رکھتا تو ہم بھی اپنے موقف سے دستبردار نہیں ہوئے۔انہوں نے کہا کہ تحریکوں میں تشدد تحریکوں کے لئے بہتر نہیں ہوتا،کشمیر میں بھی آزادی کی تحریک کے لئے ہتھیاراٹھانے کی پالیسی درست ثابت نہیں ہوئی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ جن لوگوں نے اپنی جانوں کی قربانی دی وہ درست نہیں،اس وقت دنیا میں آزادی کی مسلح جدوجہد ہورہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان میں بندوق کے زور پر حکومت کو تسلیم کریں گے تو پھر ایسے لوگ یہاں بھی سامنے آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کشمیر کمیٹی میں بڑے لوگ بھی سربراہ رہے ،اس وقت بھی جو چئیرمین ہیں وہ عوام کے منتخب کردہ ہیں،ہم سب مل کر اس میں بہتری لاسکتے ہیں ،پاکستان کا ایک ایک بچہ اس مقدمہ کے ساتھ ہے ہم اس کو اندرون ملک بھی اجاگر کریں گے،وزیر اعظم نے خود اس پر عملی اقدامات اٹھائے،قومی میڈیا پر کشمیر سیل کو فعال کیا جارہا ہے۔

انہوں نے طالب علموں سے کہا کہ وہ سوشل میڈیا پر کشمیر کے تنازعہ کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے،آزاد کشمیر میں ہماری مخالف حکومت ہے اسے مستحکم رکھنے کی کوشش کی ہے تاکہ اسے سیاست کی نظر نہ کریں،ماضی میں وہاں کیا نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے عبوری آئین میں تبدیلی ہونی چاہئے،وہاں پر مہاجرین کے لئے 12 نشستیں علامتی طور پر پار کے کشمیریوں کے لئے مختص کی گئی ہیں،اس میں مزید بہتری کی گنجائش ہے۔

انہوں نے کہا کہ استصواب ایڈوائزر ہونا چاہئے لیکن اس کا تقرر اقوام متحدہ نے کرنا ہے ،پاکستان یا بھارت اپنے طورپر نہیں کرسکتے۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پاکستان کی تمام جماعتوں کی کشمیر پر پالیسی واضح ہے جو اس سے ہٹنے کی کوشش کرے گا وہ ماضی کی طرح تاریخ میں عبرت کا نشان بنے گا۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں عالمی ضمیر یا اصول نام کی کوئی چیز نہیں ہے،دنیا میں لوگ اپنے مفادات کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں،مسلم ممالک بھی بدقسمتی سے ہمارا موقف کے ساتھ کھڑے نہیں ہوئے،ہمیں اپنے ملک کو استحکام دینا ہے

،بھارت میں غیرقانونی اقدامات پر کوئی حکومت خاموش نہیں رہی،وزیر اعظم یا وزیر خارجہ کے کسی بیرونی دورے میں کشمیر کا مسئلہ نظر انداز نہیں کیا گیا،بھارت ہم سے بڑی طاقت ہے لیکن ہم اس سے مرعوب نہیں ہیں،ہمیں اپنے بیانیہ کو درست کرنا چاہئے،ماضی میں جو کشمیر پالیسی میں تبدیلی آئی ہے یا جو فارمولے دیئے ایسا نہیں ہونا چاہئے،

نجی میڈیا بھی قومی میڈیا کی طرح کشمیر کا مسئلہ،زبان،تقافت کو اجاگر کرے تاکہ اپنے آنے والی نسلوں میں اس مسئلہ کو سرد نہ ہونے دیں،انشاءاللہ کشمیر ضرور آزاد ہوگا،بھارت نے دنیا اور اقوام متحدہ کے ساتھ ساتھ اپنی قوم سے بھی اس مسئلہ کے حل کے لئے وعدہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ کشمیریوں کی قربانیوں کی وجہ سے دنیا کے سامنے ہے،یہ کوئی علاقائی یا مذہبی نہیں انسانی مسئلہ ہے۔بھارت اس جدوجہد کو دبانے کے لئے ہر حربہ اختیار کررہا ہے اور ہم اس کا تدارک کررہے ہیں،دنیا طاقتوروں کی بات سنتی ہے،پاکستانی دنیا کے ہر مسلمان کا مقدمہ اپنا مسئلہ سمجھ کر لڑتے ہیں لیکن دوسرے مسلمان ملک اس پالیسی پر عمل پیرا نہیں ہے،ہم کشمیریوں کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھیں گے ،کشمیری اپنا مقدمہ خود لڑلیں گے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=351592

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں