بجلی بحران کی ذمہ دار سابق حکومت ہے ، یکم مئی سے بجلی کی پیداوار میں بتدریج اضافہ شروع ہو جائے گا ، لوڈ شیڈنگ میں اگلے دس دنوں میں کافی حد تک کمی آجائے گی ،وفاقی وزیر بجلی خرم دستگیر خان کی پریس کانفرنس

109
بجلی بحران کی ذمہ دار سابق حکومت ہے ، یکم مئی سے بجلی کی پیداوار میں بتدریج اضافہ شروع ہو جائے گا ، لوڈ شیڈنگ میں اگلے دس دنوں میں کافی حد تک کمی آجائے گی ،وفاقی وزیر بجلی خرم دستگیر خان کی پریس کانفرنس

اسلام آباد۔29اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر بجلی خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ بجلی بحران کی ذمہ دار سابق حکومت ہے ، ایندھن کی عدم دستیابی اور تکنیکی خرابیاں بحران کی بنیاد ی وجہ ہیں ، سابق حکومت ایندھن کا بروقت انتظام کر لیتی تو موجودہ مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑتا ، ایندھن کی دستیابی کے باعث 5739میگاواٹ بجلی کی پیداوری صلاحیت سے استفادہ نہیں کر پا رہے ۔

گردشی قرضہ 2450ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔آر ایل این جی اور فرنس آئل کا انتظام کر رہے ہیں یکم مئی سے بجلی کی پیداوار میں بتدریج اضافہ شروع ہو جائے گا ، لوڈ شیڈنگ میں اگلے دس دنوں میں کافی حد تک کمی آجائے گی ۔ ریاست مدینہ کے دعویداروں نے مسجد نبوی کا تقدس پامال کیا ، سعودی حکام نے بروقت اقدامات کئے ہیں ، توقع ہے آئندہ ایسا واقعہ نہیں ہو گا ۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کو یہاں وزیر مملکت برائے بجلی ہاشم نوتیزئی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

خرم دستگیر خان نے کہا کہ اس وقت پورے ملک میں بجلی کا بحران ہے اور جس کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے ، لوڈ شیڈنگ کی پہلی وجہ ایندھن کی عدم دستیابی ہے ، ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث 5739میگاواٹ بجلی کی پیداوار ی صلاحیت سے ہم استفادہ نہیں کر پا رہے ، آر ایل این جی ، فرنس آئل اور کوئلے کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ مسئلہ پیدا ہوا ہے ۔

کچھ پاور پلانٹس کو غلط اور نااہل مینجمنٹ کی وجہ سے ان دنوں مرمت کے لئے بند کیا گیا ہے ، تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے 2156میگاواٹ بجلی دستیاب نہیں ہے ۔ بجلی چوری کی روک تھام کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں اور تمام معاملات کی نگرانی کی جارہی ہے ، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی ٹیمیں بنا دی گئی ہیں تاکہ عید کے دنوں میں کسی تکنیکی خرابی کی وجہ سے مزیدمسائل پیدا نہ ہوں اسی مقصد کے لئے ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے عملے کی عید کی تعطیلات بھی منسوخ کر دی گئی ہیں ۔

وزیراعظم نے یکم مئی سے لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کی ہدایت کی ہے یہ مسئلہ ہم حل کریں گے ، وزارت پٹرولیم آر ایل این جی منگوا رہی ہے ، امید ہے یکم مئی سے یہ ہمیں ملنا شروع ہو جائے گی ۔ فرنس آئل بھی 7مئی سے دستیاب ہو گا اور اگلے چند دنوں میں مزیدگیس بھی آجائے گی جس کے بعد اگلے 10 دنوں میں لوڈ شیڈنگ میں کافی حد تک کمی آجائے گی ۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں ذمہ داریاں سنبھالے 65گھنٹے ہی ہوئے ہیں ، معاملات پر نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے ریونیو اہداف کا بھی جائزہ لیاجارہا ہے ۔

بجلی چوری روکنے کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا تعاون بھی حاصل کیا جارہا ہے ، تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو ہدایت کر دی ہے کہ وہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے اضافی ٹرالی ٹرانسفارمرز کی دستیابی کو یقینی بنائیں ۔ ہماری کوشش ہو گی کہ زیر التوا کنکشنز بھی جلد لگا دیئے جائیں ۔

انہوں نے کہاکہ ہم عوامی نمائندے ہیں اور ہمارا مقصد ہے کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں شکایات کا ازالہ ہو ، یکم مئی سے بجلی کی پیداوار میں بتدریج اضافہ ہونا شروع ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ پچھلے سالوں سے اس سال اپریل میں بجلی کی طلب میں اضافہ زیادہ ہے ۔

اینگرو کا تھرکول پاور پلانٹ سے امید ہے کہ 301 میگاواٹ بجلی پرسوں سے بحال ہو جائے گی اسی طرح کوٹ قاسم کا کول پاور پلانٹ بھی اتوار سے پیداوار شروع کر دے گا ۔ ایندھن کی عدم دستیابی اور پاور پلانٹس کی تکنیکی مرمت کا غلط شیڈول کی تمام تر ذمہ داری سابق وزیراعظم عمران خان پر عائد ہوتی ہے ۔

اگر فوری طور پر آر ایل این جی،فرنس آئل اور دیگر وسائل دستیاب ہوتے تو آج لوڈ شیڈنگ نہ ہو رہی ہوتی ۔ایک سوال کے جواب میں خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ وزارت پٹرولیم نے آر ایل این جی کی دستیابی کے لئے کام شروع کر دیا ہے ، ہماری کوشش ہے کہ بجلی کے مسئلے کو حل کریں ۔

وزیراعظم شہبازشریف کی قیادت میں وسیع البنیاد حکومت ملک کے 70فیصد ووٹرز کی نمائندہ ہے ، عوام کی خدمت اور محنت کے جذبے سے کام کر رہے ہیں ۔

بجلی کی پیداوار اور طلب کے حوالے سے اعداد و شمار باقاعدگی سے جاری کئے جائیں گے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بجلی کی طلب میں ایک ہفتے کے دوران دو سے تین ہزار میگاواٹ کا اضافہ ہوا ہے ۔ وزیراعظم کو20 ہزار میگاواٹ کی طلب کے حساب سے بریفنگ دی گئی ہم 23 ہزار میگاواٹ کی طلب کے مطابق اقدامات کررہے ہیں ، اگلے دس سے بارہ دنوں میں لوڈ شیڈنگ آدھی رہ جائے گی ۔

انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ ملک کے تمام لوگوں کو بجلی کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جاسکے ، میرا تعلق گوجرانوالہ اور وزیر مملکت برائے بجلی کا تعلق چاغی سے ہے ہم پورے ملک میں بجلی کی فراہمی یقینی بنانے اور مسائل کے حل کے لئے اقدامات کر رہے ہیں ۔

اگر ضروری ہوا تو کمپنیوں کے بورڈز میں ردوبدل کریں گے تاکہ ریونیو عوام کے مسائل اور دیگر معاملات کے حوالے سے ان کی کارکردگی کو بہتر بنایا جاسکے ۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت گردشی قرضہ تقریباً 2450ارب روپے ہے۔جب 2018 میں مسلم لیگ ن کی حکومت کی مدت ختم ہوئی تھی تو اس وقت گردشی قرضہ صرف1060ارب روپے تھا اور اس وقت لوڈشیڈنگ صفر تھی ، اس وقت گردشی قرضہ ہمارے دور سے دگنا سے بھی بڑھ گیا ہے ۔

پرانے بجلی گھروں کی جگہ زیادہ پیداواری صلاحیت والے پاور پلانٹس پر توجہ مرکوز کی جائے گی ۔ موسم سرما میں گیس کے بحران سے بچنے کے لئے ابھی سے اقدامات شروع کر دیئے گئےہیں ۔گرمی کی شدت میں اضافے سے پن بجلی کی پیداوار بڑھنے کا بھی امکان ہے ، حکومت سے بجلی کے شعبے کے معاملات بہتر بنانے کے لئے 25مئی تک 108ارب روپے 7جون تک 136ارب روپے اور 15جون تک مزید 85ارب روپے فراہم کرنے کی درخواست کی ہے ۔

سابق حکومت کی مجرمانہ نالائقی کے باعث بعض آئی پی پیز 13دسمبر 2021 سے بند پڑے ہیں جن میں نندی پور اور 120میگاواٹ کا فیصل آباد کا ایک بجلی گھر بھی شامل ہے ۔ سابق حکومت کے دور میں معاملات میں توازن برقرار نہیں رکھا گیا ہے ، اگر توازن ہوتا تو یہ مسائل پیدا نہ ہوتے ، آر ایل این جی نہ ہونے کی وجہ سے 760میگاواٹ بجلی سسٹم میں نہیں آرہی

، اینگرو تھرکول مرمت کے لئے غلط موقع پر بند کیا گیا ہے، مرمت کا کام موسم سرما میں ہونا چاہئے جب طلب کم ہوتی ہے لیکن سابق حکومت نے غلط پالیسی اختیار کی ہم نے اپنے دور میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کر دیا تھا اب ہمیں دوبارہ حکومت ملی ہے تو بحران کا سامنا ہے لیکن محنت اور عوامی خدمت کے جذبے سے کام کر کے بجلی کی شعبے کی کارکردگی بہتر بنائیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ کل مدینہ منورہ میں جو واقعہ پیش آیا وہ افسوس ناک ہے ریاست مدینہ کے دعویداروں نے مسجد نبوی کا تقدس پامال کیا ، میری استدعا ہے کہ نفرت اور تعصب کی سیاست کو ختم کرنا چاہئے اور اسے ملک کے اندر تک ہی محدود رکھنا چاہئے ۔

وفد کے ارکان نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کر کے سنت نبوی پر عمل کیا ہے کیونکہ ہم تو نبی اکرم ﷺ کے پیرو کار ہیں جنہوں نے پتھر کھا کر اور لہو لہان ہو کر بھی پتھر مارنے والوں کو دعائیں دی تھیں ۔سعودی حکام کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے بروقت اقدامات کئے توقع ہے کہ آئندہ ایسا واقعہ دوبارہ نہیں ہو گا ۔