بحران کے حل کیلئے عدالت عظمیٰ کے فل کورٹ کے قیام کی ضرورت ہے، ”جیل بھرو”فلم فلاپ ہوگئی ہے اب ”ڈوب مرو”فلم چلائی جائے،وزیردفاع خواجہ محمد آصف کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

142
Defense Minister Khawaja Muhammad Asif
خواجہ محمد آصف نے کشمیر، فلسطین اور دہشت گردی کا مسئلہ عالمی فورم پر کھل کر اٹھانے پر وزیراعظم کی تعریف

اسلام آباد۔24فروری (اے پی پی):وزیردفاع خواجہ محمدآصف نے ماضی میں ہونے والی غلطیوں کے ازالہ اورموجودہ بحران کے حل کیلئے عدالت عظمیٰ کے فل کورٹ کے قیام کی ضرورت پرزوردیتے ہوئے کہاہے کہ ملک کسی بحران کامتحمل نہیں ہوسکتا،قانون اور آئین کی پیروی کرتے ہوئے بحران کوحل کرنا عدلیہ اورہم سب پر فرض اورقرض ہے، ”جیل بھرو”فلم فلاپ ہوگئی ہے اب ”ڈوب مرو”فلم چلائی جائے۔

جمعہ کوقومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے خواجہ محمدآصف نے کہاکہ اس وقت سپریم کورٹ کے سامنے ایک ازخود نوٹس کے تحت کچھ سوالات رکھے کئے گئے ہیں جن کے جوابات سپریم کورٹ میں دیئے جائیں گے، اس میں سیاسی پارٹیاں، حکومت،الیکشن کمیشن، بارکونسلز اوربارایسوسی ایشنز بھی فریق ہیں ، اہمیت کاحامل مقدمہ شروع ہواہے، اس کے اثرات موجودہ حالات نہیں بلکہ مستقبل کے سیاسی حالات پرمرتب ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ خوش آئند بات ہے کہ 9ججز کابینچ بنایا گیاہے مگرایک سیاسی ورکرکے طور پر ادب واحترام سے وہ کہیں گے یہ مسئلہ فل کورٹ کامتقاضی ہے، پوری سپریم کورٹ بیٹھ کراس مسئلہ کا حل ڈھونڈیں اور فریقین سے پوچھیں اورایسا حل دیں جونہ صرف آنیوالے وقت کیلئے تریاق ہو بلکہ مرض کا بھی بندوبست کرلیں۔

وزیردفاع نے کہاکہ وہ قانون، آئین اورروایات کوپھلانگنا نہیں چاہتے اورنہ تنقید کرنا چاہتے ہیں، ایک شکایت رہتی ہے کہ ایک سیاسی ورکر عدلیہ کانام لیکر تنقید کرتا ہے، جسٹس منیر پرتنقید ہوتی ہے مگرجسٹس کارنیلیس پرتنقید نہیں ہوتی؟ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ جسٹس ارشاد حسن اورریاض شیخ پرتنقید ہوتی ہے مگر سعید الزمان صدیقی اورناظم صدیقی پرتنقید نہیں ہوتی؟ پانامہ کے ججز پرکیوں تنقیدہوتی ہے جنہوں نے نوازشریف کے خلاف ریمارکس پاس کئے؟ ثاقب نثار اورکھوسہ کا نام لیاجاتا ہے مگرجسٹس تصدق جیلانی کانام نہیں لیاجاتا؟پارلیمنٹرین پرتنقید کی جاتی ہے تو وجوہات بیان کرنا ہمارا حق بھی ہے ، عدلیہ کی اپنی سوچ پرچھوڑتا ہوں کہ کن ججز کانام لیا جاتا ہے اورکن کانہیں لیاجاتا۔انہوں نے کہاکہ جن سوالات کومرتب کیاگیاہے ان میں سے ایک سوال بینچ کی جانب سے کیا گیاہے کہ جن دوصوبائی اسمبلیوں کی تحلیل ہوئی ہے اس کا کیوں تجزیہ نہ کیا جائے۔ یا اس سے پہلے جایا جائے جب 63 اے کو دوبارہ تحریرکیاگیا۔

انہوں نے کہاکہ ماضی کے واقعات میں جو لوگ ملوث تھے ان کے اعترافات بھی سامنے آئے ہیں کہ پانامہ میں نوازشریف کے ساتھ کیا ہواتھا، نواز شریف کے ساتھ جوزیادتیاں ہوئیں ، ان کی حکومت فارغ کی گئی اور انہیں تاحیات نااہل کیاگیا کونسا ایساادارہ ہے جس کے ارکان کو ایک اورادارہ تاحیات نااہل کردیتا ہے، یہ قانون اورروایت کہاں ہے؟ نوازشریف آج بھی پانامہ کے ملبہ کاسامناکررہے ہیں ، اس معاملہ میں تجاوزہوئی تھیں، پی ٹی آئی کے رہنمائوں اورخود شاہ محمود نے بھی کہاتھا کہ تجاوز ہوئی تھی اسلئے میری درخواست ہے کہ پورا بینچ بناکرپانامہ سے آغاز کیا جائے، اس ملک اور خصوصاًسیاسی برادری کے ساتھ زیادتی کی گئی اور ایک ایسے شخص کومسلط کردیا گیا جس نے5 سالوں میں اس ملک کوتہہ وبالاکردیا، جس نے اخلاقی، قانونی اورمعاشی طورپرملک کوبربادکردیا۔

وزیردفاع نے کہاکہ ہم نے قانونی طورپرعدم اعتماد کااپنا حق استعمال کیا مگر ساتھ ہی اسمبلیاں توڑدی گئیں ، اس کے بعد 63 اے کو ری ڈیفائن کردیاگیا پنجاب میں پی ایم ایل این اوراتحادی حکومت کوجس طرح برطرف کردیا گیا وہ تاریخ کاحصہ ہے،یہ سوال آج عدالت عظمیٰ میں آیاہے کہ اسمبلیاں کیوں تحلیل کردی گئی؟ ان کاجواب ہمارے پاس ہے مگر انصاف کاترازو اعلیٰ عدلیہ کے پاس ہے، اگر پورا کورٹ بیٹھ جائے تو ان چیزوں کامداوا ہوسکتاہے، انہوں نے کہاکہ ایک بندہ گاڑی میں بیٹھا ہے عدالت کہتی ہے کہ آجائو وہ نہیں آتا، ہم ایک بار نہیں جاتے توضمانتیں منسوخ ہوجاتی ہیں، گزشتہ چار سالوں میں ہمارے ساتھ جوکچھ ہوا وہ تاریخ کاحصہ ہے، ہم ملک کوآئین اورقانون کے مطابق چلانا چاہتے ہیں، یہ ملک یہاں کے عوام کا ہے اشرافیہ کانہیں ہے،

عوام سمجھتے ہیں کہ ایم این ایز کروڑوں روپے لیتے ہیں مگرحقیقت یہ ہے کہ ہمارے لئے تانگہ نہیں رکتا، اشرافیہ کیلئے ٹریفک روک دی جاتی ہے ،ہماری ایک لاکھ 68ہزار تنخواہ ہے، ہم کروڑوں اربوں روپے نہیں لیتے، ایسے ایم این ایزبھی ہیں جولاجز سے پیدل آتے ہیں مگر اس ملک میں ایسے طبقات ہیں جن کا طرززندگی بادشاہوں والا ہے، ہم ووٹروں کی خدمت کوعبادت سمجھتے ہیں اسلئے ہم یہاں واپس آتے ہیں، اس ملک کے اندر پہلا آئینی حادثہ ایک جج نے کیاتھا جس نے نظریہ ضرورت دیا، سب سے پہلی سیاسی شہادت عدلیہ نے ذوالفقارعلی بھٹو کی شہادت کی صورت میں کی،اسی طرح نوازشریف کی آئینی شہادت کی گئی، سیاستدانوں میں آج بھی ایسی شخصیات موجود ہیں جن کانام عزت اوراحترام سے لیاجاتاہے مگرباقی حکمران طبقات میں شاذ وناظرملیں گے جن کوتاریخ میں یاد رکھا جائے،

انہوں نے کہاکہ 75 سالوں میں صرف سیاستدانوں کااحتساب ہواہے، پرویز الہی نے خودمجھے بتایا کہ ایک بیوروکریٹ کی بیٹی کی شادی میں ایک ارب 20 کروڑ کی سلامی اکھٹی ہوئی ہے،کیاکسی نے اس بیوروکریٹ سے پوچھاہے۔ انہوں نے کہاکہ شاہ محمودقریشی ایک روز کے جیل کے بعد ضمانت کیلئے عدالت میں ہیں، ہمارے تو 90،90 دنوں کاریمانڈہوتاتھا، مریم نواز نے جیلیں کاٹی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس ملک کی بنیادوں میں سیاسی ورکروں کاخون ہے،یہ ملک سیاسی جدوجہدسے بناہے، پاکستان بنانے والے لوگ عمران خان کی طرح سپانسرڈ لوگ نہیں تھے، جیل بھروتحریک میں 81 لوگ گئے ہیں، ”جیل بھرو”فلم فلاپ ہوگئی ہے اب ”ڈوب مرو”فلم چلائی جائے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت سب کی نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہیں، میں الیکشن کمیشن کو خراج تحسین پیش کرتا ہے، چیف الیکشن کمشنرکانام پرویز خٹک نے دیا تھا، عمران نے اپنے تمام محسنوں کوگالی دی ہے، اقتدارسے نکالے جانے کے بعد اس نے امر یکہ کانام لیا، اس کے بعد کہتاہے کہ امریکہ شامل نہیں بلکہ نوازشریف اورجنرل باجوہ شامل ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پہلی دفعہ اس شخص نے آرمی چیف کی تعیناتی کومتنازعہ کرنے کی کوشش کی ہے، یہ بھی تاریخ کا حصہ ہے اورسبق بھی ہے کہ کیسے عذاب کواس ملک پرمسلط کردیاگیا۔انہوں نے کہاکہ نوازشریف نے 200 پیشیاں بھگتیں ہیں، اوریہ شخص گھرسے نہیں نکلتا، کوئی یہ پوچھیں کہ عمران کامیڈیکل ریکارڈکہاں ہے، چھ ماہ میں چھتوں کے لینٹراترتے ہیں موصوف کے ٹانگ سے پلسترنہیں اتررہا۔انہوں نے کہاکہ دودھ پینے والے مجنوں پولیس وین میں بیٹھتے ہیں اورتصاویز بناکراترتے ہیں۔

وزیردفاع نے کہاکہ ملک اس بحران کامتحمل نہیں ہوسکتا، اس بحران کوحل کرنا فرض اورقرض ہے، 8 ماہ میں صورتحال کوپیچیدہ بنا دیا گیا ہے اس کودرست کرنے کا موقع آیاہے، اس کا سدباب کرنا ضروری ہے، عدلیہ بحالی کی تحریک میں ہم نے قومی اسمبلی سے استعفیٰ دیئے تھے، ملکی تاریخ میں ایسی مثال نہیں ملے گی، وکلاء نے قربانیاں دی تھیں، ججز کی بحالی کے مذاکرات میں، میں خودشامل تھا، قربانیوں کے نتیجہ میں آج عدلیہ کیلئے وقت ہے کہ وہ اپنے وقار اورعظمت کو بحال اورماضی کی غلطیوں کودرست کریں اورایسی بنیادرکھ دیں جس پرریاست قائم رہے۔

انہوں نے کہاکہ خدانخواستہ اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو ملک کونقصان ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ایک شخص آئی ایم ایف سے معاہدہ کرتاہے، پھرمکرجاتاہے، ہمیں حکومت ملتی ہے، ہمیں تباہ حال معیشت ملتی ہے، ہمیں دکھ ہے کہ عوام پربوجھ پڑرہاہے، ہمیں اس کاپورااحساس ہے، ہم گزشتہ حکومت کے ملبہ کوصاف کررہے ہیں،اس میں وقت لگے گا۔ انہوں نے کہاکہ اس ایوان میں ہمیں بتایاگیا کہ کہ طالبا ن واپس آرہے ہیں اورپرامن رہیں گے اس کا کیا نتجہ نکلاہے؟ کوئی پوچھے والا ہے کہ کیاہواہے، پشاورمسجد میں جوسانحہ ہواہے اورجونقصان ہواہے وہ سب کے سامنے ہیں ، پاکستان نے 86 ہزارجانوں کی قربانی دی ہے ۔

کل میری افغانستان کی قیادت سے بات ہوئی، ہمارے اچھے مذاکرات ہوئے اوراچھا ردعمل آیا، مگرکیا ہم خوداحتسابی کرسکتے ہیں کہ کن لوگوں نے ان کوبسایاتھا۔انہوں نے کہاکہ قوم پشاوراورکراچی میں بہنے والے خون کے بارے میں سوالات کررہی ہے، کسی کواحساس ہے کہ ایساکیوں ہورہاہے۔انہوں نے کہاکہ اب بھی شہادتیں ہورہی ہیں، کسی کا بھائی، بیٹا،شوہر یا والد شہیدہوتاہے۔

انہوں نے کہاکہ گالف کلبز اسلام آباد کلب کے ہزاروں روپے کرایہ ہے، نورعالم اسلام آباد کلب کاآڈٹ کرنا چاہتاتھا مگرنہ کرسکا، ایسے ادارے ہیں جن کے پاس اربوں کھربوں کی زمینیں ہیں مگرکوئی ان کاآڈٹ نہیں کرسکتا، کوئی ان کی طرف سے بنائی گئی فائر وال میں مداخلت نہیں کرسکتا۔