بحیرۂ روم میں کشتی حادثات ، 11 افراد ہلاک، 26 بچوں سمیت 60 تارکین وطن لاپتہ

159

روم ۔19جون (اے پی پی):امدادی تنظیموں، کوسٹ گارڈ کے حکام اور اقوام متحدہ کی ایجنسیز نے کہا ہے کہ اٹلی کے جنوبی ساحلوں پر تارکین وطن کی دو کشتیاں ڈوبنے سے 11 افراد ہلاک اور26 بچوں سمیت 60 تارکین وطن لاپتہ ہو گئے۔ اردو نیوز کے مطابق جرمن امدادی ادارے ریسک شپ کی ریسکیو بوٹ نادرپر سوار عملے کو لکڑی کی ڈوبتی کشتی سے 61 افراد ملے ہیں جن میں سے 51 زندہ جبکہ 10 جاں بحق ہو گئے ہیں ۔

اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے یو این ایچ سی آر، بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین اور اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسف نے مشترکہ بیان میں کہا کہ کشتی لیبیا سے شام، مصر، پاکستان اور بنگلہ دیش کے تارکین وطن کو لے کر روانہ ہوئی تھی۔کشتی کا دوسرا حادثہ اٹلی کے علاقے کیلیبریا سے تقریباً 200 کلومیٹر (125 میل) کے فاصلے پر پیش آیا جب آٹھ دن قبل ترکیہ سے روانہ ہونے والی کشتی میں آگ لگ گئی او وہ الٹ گئی۔اقوام متحدہ کے اداروں کے مطابق بحیرۂ روم میں دونوں حادثوں میں 64 تارکین وطن لاپتہ ہو گئے ہیں تاہم کئی کو بچا لیا گیا ہے۔زندہ بچ جانے والوں کو کیلیبریا کی بندرگاہ پر پہنچایا گیا

جہاں انہیں طبی عملے کے حوالے کر دیا گیا ہے ۔ کوسٹ گارڈ نے بتایا کہ ریسکیو کیے گئے 11 میں سے ایک تارکین وطن جاں بحق ہوا ہے ۔ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) کی اہلکار شکیلہ محمدی نے کہا ہے کہ اس نے زندہ بچ جانے والوں سے سنا ہے کہ 66 افراد لاپتہ ہیں جن میں 26 بچے بھی شامل ہیں اور ان میں سے کچھ کی عمر صرف چند ماہ تھی۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے تعلق رکھنے والے ایک پورے خاندان کو مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔ وہ آٹھ دن قبل ترکیہ سے روانہ ہوئے تھے اور تین یا چار دن تک پانی میں رہے۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ ان کے پاس لائف جیکٹ نہیں تھی اور بحری جہاز بھی ان کی مدد کے لیے نہیں رُکے تھے۔

اقوام متحدہ کی ایجنسیز نے کہا ہے کہ دوسری کشتی میں زندہ بچ جانے والے اور سمندر میں لاپتہ افراد کا تعلق ایران، شام اور عراق سے ہے۔اطالوی کوسٹ گارڈ نے کہا کہ تلاش اور بچاؤ کی کارروائی فرانسیسی کشتی کی جانب سے ’مے ڈے کال‘ کے بعد شروع ہوئی۔ کشتی ایک سرحدی علاقے میں جا رہی تھی جہاں یونان اور اٹلی تلاش اور بچاؤ کی کارروائیاں کرتے ہیں۔اطالوی میری ٹائم ریسکیو کوآرڈینیشن سینٹر نے فوری طور پر دو تجارتی جہازوں کو ریسکیو کے مقام کی طرف موڑ دیا تھا۔ یورپی سرحد اور کوسٹ گارڈ ایجنسی فرونٹیکس نے بھی مدد فراہم کی۔اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق 2014 سے اب تک 23 ہزار 500 سے زیادہ تارکین وطن بحیرۂ روم کی پانیوں میں جاں بحق یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔