بدعنوان عناصر سے لوٹی ہوئی دولت واپس لانا وزیراعظم عمران خان کا مشن ہے، وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد

74

اسلام آباد۔18مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان بدعنوان عناصر عناصر کے خلاف احتساب کے معاملے پر اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں، بدعنوان عناصر سے لوٹی ہوئی دولت واپس لانا وزیراعظم عمران خان کا مشن ہے، وہ بدعنوان عناصر کے خلاف احتساب کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، فلسطین ایک جدوجہد کا نام ہے، آج کے دور میں فلسطینیوں اور کشمیریوں نے جتنی قربانیاں دی ہیں اس کی مثال نہیں ملتی، یقین ہے کہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو ایک دن ضرور آزادی ملے گی، پاکستان کا بچہ بچہ جدوجہد آزادی کی تحریک میں ان کے ساتھ کھڑا ہے، جمعہ کے روز پورا پاکستان فلسطین کے ساتھ اظہار یک جہتی کیلئے سڑکوں پر ہو گا، وزیراعظم عمران خان اگلے انتخابات میں زیادہ ووٹ لیں گے۔

منگل کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہر فورم پر مقبوضہ کشمیر کے ایشو کو اٹھایا ہے، چاہے او آئی سی اجلاس ہو یا اقوام متحدہ جنرل کونسل کا اجلاس انہوں نے ہر فورم پر کشمیریوں کیلئے آواز بلند کی ہے۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بہترین تعلقات ہیں، سعودی عرب سے 1100 قیدی واپس لانے پر کام کر رہے ہیں تاہم اس میں وقت لگے گا، اس کے علاوہ سعودی عرب لاکھوں پاکستانیوں کو ورک ویزہ جاری کرے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے تحریک لبیک پاکستان(ٹی ایل پی) کو کالعدم قرار دیا ہے، اس سلسلے میں ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جس کا اگلے چند دنوں میں نوٹیفکیشن ہو جائے گا، کمیٹی کی سفارشات کے بعد اس حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا، کمیٹی کے فیصلے کے بعد ٹی ایل پی کو عدالت جانے کا حق ہو گا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ سابق حکمرانوں کی لوٹ کھسوٹ کی وجہ سے ملک میں حالیہ مہنگائی ہے، وزیراعظم عمران خان مہنگائی پر قابو پانے اور گورننس کی بہتری کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہے ہیں اور آنے والے دنوں میں مہنگائی میں کمی اور گورننس بہتر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی کے امکانات نظر نہیں آ رہے، اگر شہباز شریف بھی بیرون ملک چلے جاتے تو یہ بھی واپس نہ آتے، مریم نواز اور نواز شریف نااہل ہیں، ملکی سیاست میں دونوں کا کوئی مستقبل نہیں ہے، شہباز شریف بھی اسی لئے بیرون ملک بھاگنا چاہتے ہیں تاکہ ان کے خلاف ریفرنس کا فیصلہ نہ آئے اور وہ الیکشن کے دنوں میں واپس آ کر انتخابات میں حصہ لے سکیں۔