36.6 C
Islamabad
منگل, مئی 13, 2025
ہومبین الاقوامی خبریںبرطانیہ کی جانب سے اسرائیل کو جنگی جہازوں کے پرزوں کی فراہمی...

برطانیہ کی جانب سے اسرائیل کو جنگی جہازوں کے پرزوں کی فراہمی پرلندن ہائیکورٹ میں مقدمہ دائر

- Advertisement -

لندن ۔13مئی (اے پی پی):انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے اداروں کے ایک گروپ نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے برطانوی حکومت کے خلاف لندن ہائیکورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے۔اردو نیوز کےمطابق گروپ نے غزہ جنگ کے دنوں میں اسرائیل کو جنگی جہازوں کے پرزوں کی فراہمی کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

اس مقدمہ میں فلسطین کی تنظیم الحق کو ایمنسٹی، ہیومن رائٹس واچ اور آکسفیم سمیت دیگر اداروں کی حمایت حاصل ہے اور وہ چاہتی ہے کہ برطانوی حکومت اسرائیلی جہازوں کے لئے پرزوں کی فراہمی بند کرے۔ اسرائیل نے غزہ اور مغربی کنارے میں تباہی کے کئےامریکی ساختہ لڑاکا طیارے استعمال کئے ہیں۔ایمنسٹی یو کے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ برطانیہ اسرائیل کو اہم پرزہ جات کی برآمد کی اجازت دے کر نسل کشی کو روکنے کے لئے اپنی قومی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہا ہے۔

- Advertisement -

اسی طرح آکسفیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جہازوں میں ایندھن بھرنے، لیزر ٹارگٹنگ سسٹم، ٹائرز، ریئر فوزلیج اور سیٹ ایجیکٹنگ سسٹم برطانیہ کے بنے ہوئے ہیں۔آکسفیم اور الحق تنظیم کی حمایت کرنے والے وکلا کے مطابق برطانیہ کے بنے ہوئے پرزوں کی مسلسل فراہمی کے بغیر اسرائیلی جہاز اپنی پروازیں جاری نہیں رکھ سکتے۔رپورٹ کے مطابق طویل عرصے جاری کیس کا تازہ مرحلہ یہ ہے کہ لندن ہائیکورٹ میں کیس کی چار روز تک سماعت ہو چکی ہے اور یہ واضح نہیں کہ اس کیس کا فیصلہ کب تک سامنے آئے گا۔

گلوبل لیگل نیٹ ورک کے وکلا کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیلی حملوں کے فوراً بعد کیس دائر کر دیا گیا تھا۔وکلا کا یہ بھی کہنا تھا کہ برطانیہ کی حکومت نے دسمبر 2023 اور مئی 2024 میں اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا اور اس سے ستمبر 2024 سے قبل ان ہتھیاروں کے لائسنس کینسل کر دیے گئے تھے جن کے بارے میں خیال تھا کہ ان کو اسرائیلی فوج غزہ میں استعمال کر رہی ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=596402

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں