بروقت کرشنگ سیزن شروع نہ ہونے پر بڑی تعداد میں کاشتکاروں نے گڑ بنانے کا عمل شروع کر دیا

178
making jaggery
making jaggery

فیصل آباد۔ 11 نومبر (اے پی پی):فیصل آباد ڈویژن سمیت صوبہ کے مختلف شہروں میں شوگر ملز کی جانب سے بروقت کرشنگ سیزن شروع نہ کرنے اور گنے کے کاشتکاروں کو گنے کی مناسب قیمت نہ ملنے پر بڑی تعداد میں مذکورہ کسانوں و کاشتکاروں نے گڑ بنانے کا عمل شروع کر دیا ہے جبکہ اکثر مقامات پر گنے کے کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ چونکہ چند بااثر شوگر ملز مالکان کی اجارہ داری ہے اسلئے وہ کسی کو خاطر میں نہ لا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مڈل مینزکو اونے پونے داموں گنے کی فروخت کے برعکس انہوں نے یہ بہتر خیال کیا ہے کہ وہ شوگر ملز مالکان کی اجارہ داری ختم کرنے کیلئے بیلنے نصب کر لیں اور گنے کا گڑ تیار کر لیں۔

انہوں نے بتا یا کہ چینی کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد ایک بار پھر گڑ اور شکر کا استعمال شروع ہو گیا ہے اور آئے روز اس کی طلب بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں گڑ کی تیاری میں زبردست فائدہ ہو رہا ہے کیونکہ رس نکالنے کے بعد بچ جانے والی گنے کی باقیات کو بھٹہ اورسمال انڈسٹری مالکان مناسب نرخوں پر خریدنے کیلئے تیار ہیں۔اس طرح جن علاقوں میں چارے اور بھوسے کی قلت ہے وہاں پر گنے کے چھلکے اور پتے جانوروں کے چارے اور بھوسے کے طور پر بھی استعمال کئے جا رہے ہیں جس سے کاشتکاروں کو300سے 400روپے فی من کی اضافی رقم حاصل ہو رہی ہے۔ دوسری جانب یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر اسی طرح گنے سے گڑ کی تیاری جاری رہی تو آئندہ سال ایک بار پھر چینی کی قلت پیدا ہو سکتی ہے۔