بلوچستان میں بارش اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہ کاری ہوئی ہے، وزیراعظم کا متاثرہ افراد اور مقامی عمائدین سے خطاب

71

چمن ۔1اگست (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں بارش اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہ کاری ہوئی ہے، مصیبت کی گھڑی میں صوبہ کے عوام کے ساتھ ہیں، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ جاں بحق افراد کے لواحقین کی ہر ممکن مدد کرے، امدادی چیک بروقت اور شفاف انداز میں دیئے جائیں گے، امدادی سرگرمیاں بہتر بنانے کیلئے کوشاں ہیں، غفلت برتنے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہو گی، فصلوں اور گھروں کے نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے، حقدار تک حق پہنچے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد اور مقامی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو، وفاقی وزیر ہائوسنگ و تعمیرات مولانا عبدالواسع، وفاقی وزیر انسداد منشیات نوابزدہ شاہ زین بگٹی، وفاقی وزیر دفاعی پیداوار اسرار ترین، وزیر مملکت برائے بجلی ہاشم نوتیزئی اور رکن قومی اسمبلی مولانا صلاح الدین ایوبی بھی موجود تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان جغرافیائی لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے، یہاں بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہ کاری ناقابل بیان ہے، چمن، قلعہ سیف اﷲ، لسبیلہ، جھل مگسی، نوشکی اور کوئٹہ سمیت مختلف علاقوں میں بارشوں اور سیلاب سے بہت نقصان ہوا ہے اور 142 افراد جاں بحق اور سینکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں، ہزاروں مکانات مکمل یا جزوی طور پر منہدم ہو چکے ہیں، کھڑی فصلوں، بے شمار پلوں اور سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان، ان کی ٹیم، پی ڈی ایم اے اور این ڈی ایم اے میری نگرانی میں میری امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، پاک فوج، پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کے اہلکاروں کے جوانوں نے ہیلی کاپٹرز اور کشتیوں کے ذریعے متاثرین کو سیلابی پانی سے نکالا ہے، ان تک راشن پہنچایا گیا ہے، قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں نے متاثرین کی مدد کیلئے دن رات کام کیا ہے، اس مصیبت میں صوبائی حکومت، وفاقی حکومت اور تمام صوبائی ادارے متاثرین کی خدمت کیلئے کوشاں ہیں، ادویات، خوراک اور خیمے مہیا کئے جا رہے ہیں، مچھر دانیاں تقسیم کی جا رہی ہیں، صاف پانی فراہم کیا جا رہا ہے، میڈیکل کیمپ اور مال مویشیوں کے علاج کیلئے کیمپ لگائے گئے ہیں لیکن ان تمام اقدامات کے باوجود ابھی اور بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

سب اچھا نہیں ہے، قلعہ سیف اﷲ میں متاثرین کیلئے خیمہ بستی اور میڈیکل کیمپ قائم کیا گیا ہے لیکن بدقسمتی سے وہاں پر خوراک اور پانی دستیاب نہیں تھا، وزیراعلیٰ بلوچستان نے اس پر فوری ایکشن لیا ہے اور ڈپٹی کمشنر اور تمام عملے کو معطل کر دیا ہے تاکہ باقی حکام کو بھی تنبیہ ہو اور کوئی غفلت کا مرتکب نہ ہو، اس معاملہ کی انکوائری ہو گی، چیف سیکرٹری اور پی ڈی ایم اے ڈائریکٹر جنرل سے بھی گلہ کیا ہے، امدادی سرگرمیوں میں غفلت برتنے والوں سے کوئی رعایت نہیں ہو گی، اچھے کام پر شاباش ملے گی لیکن غفلت پر عوام کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا اور قرار واقعی سزا ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب اور بارشوں سے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو صوبائی حکومت کی طرف سے 10، 10 لاکھ روپے چیک دے دیئے گئے ہیں، چیئرمین این ڈی ایم اے کو بھی ہدایت کی ہے کہ 10، 10 لاکھ روپے کے چیک آئندہ 24 گھنٹوں میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو دیئے جائیں، اس رقم سے ان کے ہونے والے نقصان کی تلافی تو نہیں ہو سکتی لیکن حکومت کا فرض ہے کہ متاثرین کے سروں پر دست شفقت رکھے، زخمیوں کو 2، 2 لاکھ روپے کا معاوضہ دیا جائے گا، مکمل طور پر تباہ ہونے والے گھروں کا معاوضہ 5 لاکھ اور جزوی طور پر متاثرہ گھروں کا معاوضہ 2 لاکھ روپے ادا کریں گے اور اس میں تاخیر نہیں ہو گی۔

سندھ، خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر اور پنجاب سمیت تمام متاثرین کو امدادی رقوم چند دنوں میں مل جائیں گی، صوبائی حکومتیں اور وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرے گی، جو فصلیں، گھر، سڑکیں اور پل تباہ ہوئے ہیں ان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے، شفاف طریقہ سے تخمینہ لگانا ضروری ہے تاکہ حقداروں تک حق پہنچے، اس سلسلہ میں این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کو مشترکہ سروے کی ہدایت کی ہے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی کہیں گے کہ کور کمانڈرز کو ہدایت کریں کہ وہ اس سروے میں ہماری مدد کریں، سروے کے بعد فصلوں اور گھروں کے نقصان کا تخمینہ لگایا جائے گا، سروے کیلئے جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی، فصلوں کے نقصان کا تخمینہ سیٹلائٹ سے لگائیں گے، کسانوں کو ان کے نقصان کا معاوضہ ملے گا۔

وفاقی اور صوبہ معاوضے کی ادائیگی میں اپنا اپنا حصہ طے کر لیں گے۔ بعد ازاں وزیراعظم شبہاز شریف نے چمن میں سیلاب متاثرین میں امدادی چیک بھی تقسیم کئے۔ اس موقع پر مقامی عمائدین نے وزیراعظم کو اپنے مسائل سے آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو، وفاقی وزیر انسداد منشیات شاہ زین بگٹی، وفاقی وزیر ہائوسنگ مولانا عبدالواسع اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے چمن کے متاثرین میں امدادی چیک بھی تقسیم کئے ۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہونے والے علاقوں کو آفت زدہ قرار دیا ہے۔