بلوچستان کا آئندہ مالی سال کے لئے 612.7ارب روپے کا بجٹ اسمبلی میں پیش کردیا گیا

77

کوئٹہ۔21جون (اے پی پی):بلوچستان میں نئے مالی مالی سال2022-23 کے لئے 612.7ارب روپے ہے کا بجٹ صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا گیا، منگل کو بلوچستان اسمبلی کا بجٹ اجلاس ڈپٹی اسپیکر سردار بابر خان موسی خیل کی صدارت میں ہوا جس میں صوبائی وزیر خزانہ سردار عبدالرحمن کھیتران نے بجٹ پیش کیا وزیر خزانہ بلوچستان نے بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ نئے مالی سال میں غیر ترقیاتی بجٹ کا حجم 367ارب روپے ہے جبکہ مجموعی صوبائی ترقیاتی بجٹ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کا حجم۔191.5ارب روپے ہے ڈویلپمنٹ گرانٹس وفاقی ترقیاتی منصوبوں کی مد میں 28.3ارب روپے اور فارن پروجیکٹ اسسٹنس کی مد میں 14.6ارب روپے رکھے گئے ہیں یہ منصوبے صوبائی ترقیاتی پروگرام کے علاوہ ہیں ،انہوں نے بتایا کہ جاری ترقیاتی اسکیمات کی کل تعداد3367جن کے لیے133ارب روپے مختص کیے گئے ہیں نئی ترقیاتی اسکیمات کی کی کل تعداد3470جن کے لیے59ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ مالی سال 2022-23میں بلوچستان کے نو جوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پید ا کرنے کے لیے مختلف محکموں میں 2852سے زائد نئی آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر چہ بلوچستان عوامی پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں کی حکومت مجموعی طور پر اب تک تین بجٹ پیش کرچکی ہے اور آج یہ چوتھا بجٹ اس ایوان کے سامنے پیش کیا جاررہا ہے لیکن میر عبدالقدوس بزنجو وزیراعلیٰ بلوچستان کی قیادت میں موجودہ حکومت کا یہ پہلا بجٹ ہے

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے اپنی آٹھ ماہ کی مدت مکمل کی ہے کسی بھی حکومت کی کارکردگی کو جانچنے کیلئے یہ عرصہ نہایت کم ہوتا ہے تاہم ہم نے اس مختصر مدت کے دوران بہت سی اہم کامیابیاں حاصل کرکے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے اس عرصہ میں ریکوڈک کا تاریخی معاہدہ کیا گیا اس کے علاوہ ہم نے شروع دن سے بلوچستان کے نوجوانوں کیلئے روزگار کے ذرائع پیدا کرنے پر توجہ دی۔ ہم نے عوام کی عزت نفس اور ان کے احترام کو اپنی اولین ترجیح سمجھا۔

ہم نے صوبے میں باہمی احترام اور رواداری کو فروغ دیا ہم نے کوشش کی کہ صوبے کے اہم معاملات میں سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہوکر تمام سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیا جائے جس کا مظاہرہ ریکوڈک کے معاملے میں صوبے کی تاریخ میں پہلی دفعہ صوبائی اسمبلی میں ان کیمرہ بریفنگ کا انعقاد ہے اور تمام سیاسی قیادت کے پاس وزیراعلیٰ بلوچستان نے خود جاکر ان کو بریف کیا۔ہم نے انفرادی حیثیت میں فیصلہ کرنے کی بجائے صوبے کی نمائندہ اسمبلی اس ایوان کو مشاورت کا مرکز بنایا اور تمام اہم فیصلے کابینہ کی منظوری سے کئے۔

ایک دوسرے کو عزت و احترام دینا بلوچستان کی دیرینہ روایت ہے اور ہم اپنی اس روایت کے امین ہیں ہم جب تک اقتدار میں رہیں گے صوبے کی تعمیر و ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود اور خوشحالی کیلئے خلوص نیت سے کام کرتے رہیں گے میر عبدالقدوس بزنجو صاحب کی مدبرانہ قیادت میں ہم ترقی اور خوشحالی کی مثبت سمت میں گامزن ہیں۔ معاشی اور سماجی اہداف کے حصول اور لوگوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے کے لیے ہمہ وقت اقدامات اٹھائے جار ہے ہیں

صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری حکومت قائم ہونے کے بعد ہمیں سب سے بڑا چیلنج رواں مالی سال کے صوبائی ترقیاتی پروگرام پر عملدرآمد کرانا تھا جس کیلئے وسائل نہ ہونے کے برابر تھے تاہم ہم نے اپنے غیر ترقیاتی اخراجات کو ہر ممکن حد تک کم کیا تاکہ ہم ترقیاتی سکیموں کیلئے وسائل فراہم کرسکیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ پی ایس ڈی پی مالی سال 2021-22بظاہر تو ایک سالہ ترقیاتی پروگرام تھا لیکن درحقیقت پی ایس ڈی پی 2021-22دستیاب وسائل سے کہیں زیادہ ترتیب دیاگیا تھا جس کی وجہ سے ہمیں اس پر عملدرآمد میں شدید مشکلات پیش آئیں اور اسے متوازن بنانے میں ہمیں کچھ وقت بھی لگا اور ہمیں غیر ضروری تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن اس کے باوجود اللہ کے فضل سے ہم نے مالی سال 2021-22کے دوران ہم نے ترقیاتی مد میں صوبے کی تاریخ کے سب سے زیادہ 92ارب روپے کے فنڈز کا اجراء کیا اورہم نے بھر پور کوشش کی ہے کہ صوبے کے تما م اضلاع کو بلا تفریق ترقیاتی عمل میں شامل رکھا جائے مالی مشکلات کے باوجو دصوبائی حکومت نے آنے والے مالی سال کے لیے ایک متوازن بجٹ بنایا ہے اور تمام شعبہ جات کے لیے ان کی ضروریات کے مطابق فنڈ ز مختص کیے ہیں۔ بجٹ 2022-23 میں حکومت کے اقدامات میں صوبے کے دوردراز اور پسماندہ علاقوں میں یکساں بنیادی انفراسٹرکچر کی بہتری، ہنگامی صورتحال میں پیشگی اقدامات اٹھانے اور جدت پر مبنی اصلاحات متعارف کروانے، سوشل سیکٹر کو مر بو ط بنانے، صوبے کے اپنے پیداواری شعبوں سے مزید بہر ہ مند ہونے، سماجی تحفظ کے لیے اقدامات کو وسعت دینے سمیت روزگار کے نئے مواقع پید ا کرنے اور امن و امان کی مکمل بحالی شامل ہیں۔

غر ض یہ کہ معاشرے کا کوئی ایساطبقہ نہیں ہے کہ جس کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات نہ اٹھائے گئے ہوں۔ اِن اقدامات میں سرکاری ملازمین،خواتین، پنشنرز،نو جوان،ماہی گیر،مزدور سمیت ہر شعبہ زندگی سے وابستہ افراد شامل ہیں وزیراعلیٰ بلوچستان نے بغیر کسی امتیاز کے صوبے کے تمام سیاسی اکابرین جن میں میر غوث بخش بزنجو،سردار عطائ اللہ مینگل، نواب اکبر خان بگٹی، خان عبدالصمد خان، نواب خیر بخش مری، قاضی عیسیٰ،خان آف قلات احمد یار خان اور ملک اور صوبے کے دیگر اعلیٰ پائے کے سیاستدانوں کی بلوچستان کیلئے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر ان کے نام سے منسوب منصوبے اور ادارے قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے تاکہ نئی نسل کو ہماری ان قابل احترام شخصیات کی سوچ و فکر اور صوبے کیلئے ان کی خدمات کے حوالے سے آگاہی مل سکے

وزیر خزانہ بلوچستان نے کہا کہ رواں مالی سال2021-22 کے کل بجٹ کا غیر ترقیاتی تخمینہ 347ارب روپے تھا۔ نظر ثانی شدہ بجٹ برائے سال2021-22 کا تخمینہ 332ارب روپے ہوگیا ہے رواں مالی سال2021-22کے ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ172ارب روپے تھا جو نظر ثانی شدہ تخمینہ میں کم ہو کر 93ارب روپے ہو گیا ہے۔ جس میں 3367جاری ترقیاتی اسکیمات کے لیے 133ارب روپے جبکہ 3470نئی ترقیاتی اسکیمات کے لیے59ارب روپے جاری کیے گئے ہیں سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ مو جودہ حکومت نے صوبے میں مالی بے ضابطگی کی روک تھام کے لیے بلوچستان پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ متعارف کروا کر دوسرے صوبوں سے سبقت حاصل کی جو کسی اعزاز سے کم نہیں۔

اس اہم قانون سازی سے مالی عمل اور بجٹ سازی کو صحیح سمت ملی ہے۔ اس ایکٹ سے و سائل کے منصفانہ استعمال کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ اس تاریخی قانون سازی سے صوبے میں جامع حکمت عملی کے تحت پبلک سروس ڈیلیوری اور غیر ترقیاتی بجٹ سمیت ترقیاتی منصوبوں میں بہتر طر ز عمل، موثر جواب دہی،وسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائی گئی ہے جس کی نظیر پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت مالی مسائل کا سامنا شروع دن سے کر رہی ہے مگر نا مساعد حالات کے باوجود حکومتی اور اپوزیشن کے حلقوں کو یکساں بنیادوں پر ترقیاتی منصوبوں میں وسائل کی تقسیم کو یقینی بنایا گیا ہے۔

صوبے کی بڑھتی آبادی کو سر کاری ملازمتوں اور دیگر روز گار کی فراہمی میں حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ہماری حکومت کی کوشش ہے کہ صوبے میں پرائیویٹ اور پبلک پرائیویٹ اشتراک کو مزید مو ثر بنایا جائے تاکہ بے روزگاری کی عفریت کو کنڑ ول میں رکھا جاسکے۔ اس مد میں حکومت بلوچستان کا پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ یونٹ دوسری صوبائی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ ا±ن صوبوں کے کامیاب تجربات سے استفادہ کیا جاسکے۔