کوئٹہ۔ 23 جون (اے پی پی):وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ دہشت گرد بلوچستان کے نوجوانوں کو خودکش بنارہے ہیں جبکہ ہم ان کے لئے آکسفورڈ اور ہارورڈ یونیورسٹیز سمیت اعلی تعلیم کے دروازے کھول رہے ہیں، بلوچستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے، ہم ہر مسئلے کا حل بات چیت سے چاہتے ہیں لیکن بدقسمتی سے وہ ڈائیلاگ کے بجائے بندوق کے ذریعے بات کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو جیکب آباد میں رکن قومی اسمبلی اور پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی میں چیف وہیپ میر اعجاز حسین جکھرانی سے والدہ کی وفات پر تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔
وزیر اعلی بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے دہشت گردوں کا کوئی قوم و قبیلہ نہیں ہوتا وہ صرف دہشت گرد ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ہر مسئلے کو ڈائیلاگ کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ اگر بلوچستان کے مسئلے کا حل بات چیت سے نکلتا ہے تو اس سے زیادہ خوبصورت بات اور کیا ہوسکتی ہے لیکن بدقسمتی سے بلوچستان کے مسئلے پر بات کرنے کے بجائے بندوق سے بات کی جارہی ہے ۔اگر وہ بندوق کے ذریعے بات کریں گے تو ایسا ہی جواب ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو ترقی کے مواقع فراہم کررہے ہیں ہم ان کو یونیورسٹیز اور کالجز میں بھیج رہے ہیں اور تعلیم کی طرف راغب کررہے ہیں۔ بلوچستان میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو اسکالر شپ کا اعلان کیا گیا ہے جس کے ذریعے ہم بلوچستان کے نوجوانوں کے لئے آکسفورڈ اور ہارورڈ سمیت دنیا بھر کی بہترین یونیورسٹیز کے دروازے کھول رہے ہیں ۔دوسری جانب بلوچستان کے نوجوانوں کو دہشت گرد خودکش بنا رہے ہیں۔ واضح طور پر یہی ہم میں اور ان میں فرق ہے۔
لاپتہ افراد کے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اعلی نے کہا کہ ہم نے اس معاملے پر بلوچستان اسمبلی میں خاص قانون سازی کی ہے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے الزامات ریاست یا ریاستی اداروں پر نہ لگیں اور الزامات کا راستہ ہمیشہ کے لیے روک دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایران ہمارا برادر اسلامی ملک ہے ۔پوری قوم ایران کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنائیں ۔ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان کے حالات کو بہتر کیا جاسکے۔