اسلام آباد۔22جون (اے پی پی):بنگلہ دیش کی نمایاں جامعات کے 7 رکنی اعلیٰ سطحی وفد نےپاکستانی جامعات اور صنعتی اداروں کے ساتھ 20 سے زائد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں، جو دونوں برادر ممالک کے درمیان علمی تعاون کے ایک نئے باب کا آغاز ہیں۔یہاں جاری بیان کے مطابق وفد نےپاکستان کا ایک ہفتے پر محیط دورہ کامیابی مکمل کر لیا۔ وفد پاکستان میں قائم اسلامی تعاون تنظیم کی کمیٹی کامسٹیک کی خصوصی دعوت پر 16 سے 21 جون 2025 تک پاکستان میں قیام پذیر رہا۔
وفد میں بنگلہ دیش کی نامور جامعات کے وائس چانسلرز اور اعلیٰ حکام شامل تھے۔دورے کے دوران وفد نے لاہور، اسلام آباد اور مری میں واقع پاکستان کی ممتاز جامعات اور کامسٹیک کنسورشیم آف ایکسیلنس کی رکن جامعات کا دورہ کیا۔ دستخط شدہ یادداشتوں میں فیکلٹی و طلبہ کے تبادلے، مشترکہ تحقیقی منصوبے، تعلیمی تعاون، وسائل و مہارتوں کا تبادلہ، کانفرنسز کے انعقاد اور پی ایچ ڈی کی فیس میں رعایت جیسے منصوبے شامل ہیں۔
دورے کے دوران معروف صنعتی ادارے گورمے فوڈز کے ساتھ معاہدہ بھی کیا گیا جس کے تحت بنگلہ دیشی طلبہ کو صنعتی انٹرن شپس فراہم کی جائیں گی، تاکہ ان کی عملی مہارتوں کو فروغ ملے اور تعلیمی اداروں و صنعت کے درمیان روابط کو مضبوط بنایا جا سکے۔ وفد کے اعزاز میں مختلف استقبالیہ تقریبات کا انعقاد کیا گیا، جن کی میزبانی ڈاکٹر چودھری عبد الرحمن (چیئرمین، ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز آف پاکستان)، بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر محمد اقبال حسین خان، اور کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے کی۔ ان تقریبات میں وفد نے پاکستان کے تعلیمی و صنعتی حلقوں سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
وفد نے دورے کے اختتام پر اسے "تاریخی اور انتہائی مفید”قرار دیا اور پاکستانی میزبانی و وژن کو سراہا۔ انہوں نے کامسٹیک اور یونیورسٹی آف لاہور کی جانب سے 100 اسکالرشپس کے اعلان پر بھی شکریہ ادا کیا۔یہ تعلیمی اقدام او آئ سی رکن ممالک کے درمیان تعلیمی معیار کے فروغ اور سائنسی تعاون کو بڑھانے میں کامسٹیک کے کردار کا واضح مظہر ہے اور بنگلہ دیش و پاکستان کے درمیان مضبوط تعلیمی و ثقافتی روابط کا عکاس ہے۔ یہ دورہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلیمی حوالے سے برسوں پر محیط خلاء کو پُر کرے گا جس کے بہترین نتائج مرتب ہونگے۔