اقوام متحدہ ۔20جولائی (اے پی پی):چین نے کہا ہے کہ بچوں کی حفاظت کا بہترین طریقہ تنازعات کا خاتمہ ہے،بچوں کے خلاف جرائم اور تشدد میں ملوث افراد کو کیفرکردار تک پہنچانے میں عالمی برادری کردار ادا کرے۔چینی خبررساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے ژانگ جن نے بچوں اور مسلح تصادم کے حوالے سے سلامتی کونسل میں ہونے والے کھلے مباحثے میں اپنے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے 2021 کی بچوں اور مسلح تصادم بارے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی سالانہ رپورٹ میں دل دہلا دینے والے حقائق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت کہ نوجوان زندگیوں کو بار بار بے رحمانہ درد کا نشانہ بنایا جاتا ہے جو بین الاقوامی برادری کے اخلاقی ضمیر اور اس کی اگلی نسل کے تحفظ کی صلاحیت پر سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کی حفاظت کا بہترین طریقہ تنازعات کو ختم کرنا ہے ، سلامتی کونسل کو دنیا میں جاری تنازعات کو ختم کرنے اور سیاسی حل کے لیے کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ہم سب کو مل کر بچوں کے خلاف سنگین خلاف ورزیوں کو ختم کرنا ہوگا، عالمی برادری کو بچوں کے تحفظ بارے کوئی کوتا ہی نہیں برتنی چاہیے ۔ انہوں نے زور د یا کہ جس ملک نے بچوں کے حقوق کے کنونشن کی توثیق نہیں کی اسے فوری طور پر اس حوالے سے کارروائی کرنی چاہیے اور بچوں کے خلاف سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد کا احتساب ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ میڈیا رپورٹس کے مطابق 2010 سے 2011 تک افغانستان میں غیر ملکی سپیشل فورسز نے عام شہریوں کو اندھا دھند قتل کیا اور قتل و غارت گری کے مقابلےمیں سب سے زیادہ بچے مارے گئے، اس طرح کے مظالم افسوسناک ہیں اور مجرموں کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے۔
انہو ں نے کہاکہ یہ بات بھی پریشان کن ہے کہ کسی مخصوص ملک کی سرحد پر پناہ گزینوں کے حراستی مراکز میں 10 ہزار سے زائد پناہ گزین بچے وبائی امراض، ناقص خوراک اور والدین سے جبری جدائی برداشت کرنے پر مجبور ہیں، تمام بچوں کو بلا تفریق تحفظ دیا جانا چاہیے۔
ژانگ جن نے کہاکہ عالمی خوراک، توانائی اور مالیاتی بحران کے درمیان تنازعات میں گھرے بچوں کو پہلے سے کہیں زیادہ مدد کی ضرورت ہے، ترقیاتی امداد میں کٹوتی بچوں کے تحفظ کو کمزور کرنے کے مترادف ہے، افغانستان میں غربت پھیل رہی ہے، بھوک بڑھ رہی ہے اور بچے اس کا شکار ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس مشکل وقت میں ایک ملک کی جانب سے افغانستان کے بیرون ملک اثاثوں کو منجمد کرنا اور غلط استعمال کرنا بچوں کو بقا کی امید سے محروم کر رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر عالمی برادری فلسطینی اور ہیٹی کے بچوں کے جائز حقوق کو نظر انداز کرتی ہے تو ان بچوں سے متعلق مزید سانحات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔