اقوام متحدہ۔26مئی (اے پی پی):پاکستان نے کہا ہے کہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے بڑھتے ہوئے سائبر خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک ایسا قانونی معاہدہ بہترین آپشن ہو گا جو تمام ریاستوں کے مفادات کو پورا کرتا ہو۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندہ عامر خان نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ارریا فارمولا میٹنگ کے دوران کہا کہ سائبر حملے ہمارے سماجی، اقتصادی اور سیاسی میدان میں زیادہ شدت کے ساتھ ہو رہے ہیں جس سے اہم انفراسٹرکچر اور معاشروں پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
اس پس منظر میں انہوں نے کہا کہ آئی سی ٹی (انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز) کے پرامن استعمال کو یقینی بنانا اور سائبر جنگ کو روکنا ایک اہم چیلنج ہے۔ البانیہ اور امریکا نےارریا فارمولے کے تحت ’’ اہم ڈھانچے پر سائبر حملوں کے لیے ریاستوں کی ذمہ داری اور جوابدہی‘‘ کے عنوان سے 15 رکنی سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا تھا۔ اریا فارمولے کا نام اقوام متحدہ میں وینزویلا کے سابق سفیر ڈیاگو ارریا کے نام پر رکھا گیا ہے۔
یہ ایک انتہائی غیر رسمی مشاورتی عمل ہے جو کونسل کو لوگوں کو ایک خفیہ، غیر رسمی ماحول میں سننے کا موقع فراہم کرتا ہے۔پاکستانی سفیر عامر خان نے کہا کہ سلامتی کونسل سائبر حملوں سے پیدا ہونے والے مسائل پر خاموش ہے اور کوئی مناسب اقدام نہ کرنے سے مستقبل میں یہی صورتحال جاری رہنے کا اندیشہ ہے۔ لہذا بڑھتے ہوئے سائبر حملوں کو روکنے کے لیے ایک قانونی معاہدہ بہترین آپشن ہے جو تمام ریاستوں کے مفادات کو پورا کرتا ہو جو سائبر حملوں کے خطرات کو روکنے کا بہترین طریقہ ہو گا۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ رکن ممالک کو سائبر سپیس چیلنجز کا موثر جواب دینے کے قابل بنانے کے لیے صلاحیت سازی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی برادری خاص طور پر ترقی یافتہ دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ منصفانہ، مساوی اور غیر مشروط تکنیکی مدد، صلاحیت سازی میں معاونت اور ٹیکنالوجی کی منتقلی فراہم کریں تاکہ ریاستوں خاص طور پر محدود وسائل کے حامل ممالک کی سائبر سکیورٹی کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے میں مدد کی جا سکے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=365280