بھارت اور اس کے اتحادیوں کا غیر لچکدار انہ موقف سلامتی کونسل میں اصلاحات کی کوششوں میں تاخیر کا باعث بن رہا ہے، پاکستان

73
بھارت اور اس کے اتحادیوں کا غیر لچکدار انہ موقف سلامتی کونسل میں اصلاحات کی کوششوں میں تاخیر کا باعث بن رہا ہے، پاکستان

اقوام متحدہ۔21اپریل (اے پی پی):پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل اراکین کی تعداد میں اضافے کی ایک بار پھرمخالفت کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ سلامتی کونسل کی تنظیم نو کےسلسلے میں طویل عرصے سے جاری مذاکرات میں تعطل پر قابو پانے کے لیے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کے درمیان مطلوبہ اتفاق رائے حاصل کرنے کے لیے لچک کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندب منیر اکرم نے سلامتی کونسل میں اصلاحات لانے کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی بین الحکومتی مذاکرات کے ریاستی گروپ ( آئی جی این ) کے اجلاس میں بھارت،برازیل، جرمنی اور جاپان کے حوالے سے کہا کہ سلامتی کونسل کی اصلاحات کی پیش رفت میں سست روی طریقہ کار یا عمل میں کسی بھی قسم کی کمی کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ اس کی وجہ بعض ریاستوں کاغیر لچکدارانہ موقف ہے جس کا مقصد ریاستوں کی خودمختار مساوات کے اصول کی بجائے سلامتی کونسل میں ایک اعلیٰ اور مراعات یافتہ مقام حاصل کرنے کے اپنے قومی عزائم کو پورا کر نا ہے۔

جی 4ممالک بھارت،برازیل،جرمنی اور جاپان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل نشستوں میں اضافہ کی حمایت کر رہے ہیں جبکہ پاکستان اور اٹلی کی قیادت میں اتفاق رائے کے لیے اتحاد (یو ایف سی ) نامی گروپ مستقل ممبران کی تعداد میں اضافے کی مخالفت کر رہا ہے۔

سلامتی کونسل اس وقت 5مستقل رکن ممالک برطانیہ، چین،فرانس روس اور امریکا جبکہ 10غیر مستقل اراکین پر مشتمل ہے۔

پاکستانی مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غیرمستقل اراکین کی تعداد میں توسیع کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اتفاق رائے کے لیے اتحاد (یو ایف سی )گروپ نے اصلاحات کے لیے انتہائی لچک کا مظاہرہ کیا ہے جس سے تمام رکن ریاستوں میں اس حوالے سے اتفاق رائے پیدا ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یو ایف سی نے اس لچکدار ی پر مبنی نقطہ نظر اور تخیلاتی طریقوں کو تلاش کرنے کی خواہش کا اظہارکیا ہےجن میں سلامتی کونسل میں اصلاحات پر مختلف گروپوں اور ریاستوں کے مختلف سرکاری موقف کو ہم آہنگ کیا جا سکتا ہو۔

سفیر اکرم نے کہا کہ یو ایف سی گروپ مخلصانہ، کھلے اور شفاف طریقے سے بین الحکومتی مذاکرات کے ریاستی گروپ ( آئی جی این )کے ہم آہنگی اور اختلافات کوکم کرنے کی حکمت عملی کو مکمل طور پر استعمال کرنے کے لیے پرعزم ہے۔