بھارت اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیرمیں سول سوسائٹی کو نشانہ بنانے کے لیے قوانین کا غلط استعمال کر رہا ہے ، اقوام متحدہ

109
اقوام متحدہ

جنیوا۔10اگست (اے پی پی):اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اور اقوام متحدہ کے دیگر ماہرین نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کے علمبرداروں خرم پرویز اور عرفان مہراج کے خلاف لگائے گئے الزامات، ان کی گرفتاری اور نظربندی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ اس کا مقصد انہیں ان کی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی اور بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کی نگرانی سے روکنا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انسانی حقوق کے علمبرداروں کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اور دیگر ماہرین کی طرف سے جاری ایک مشترکہ اعلامیہ میں خرم پرویز اور عرفان مہراج کے پیشہ وارانہ امور اور جموں وکشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی کی سرگرمیوں کی قانونی حیثیت کو تسلیم کیاگیا ہے۔ اعلامیہ میں عرفان مہراج کی گرفتاری اور خرم پرویز کی2021سے مسلسل نظربندی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ اس کا مقصد انہیں بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کی انسانی حقوق کی صورتحال کی نگرانی اور اپنے پیشہ وارانہ کام سے روکنا ہے ۔

اعلامیہ میں کہاگیا کہ بھارت کو انسداد دہشت گردی کے قوانین کو بالکل بھی انسانی حقوق کے علمبرداروں کے خلاف استعمال کرنے سے باز رہنا چاہیے ۔ اعلامیہ میں مودی حکومت کی طرف سے دہشت گرد کی تعریف سے اختلاف کرتے ہوئے غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے میں ’’دہشت گرد ی ایکٹ‘‘ کی تعریف کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا گیا جو انسداد دہشت گردی کے دوران انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے تحفظ سے متعلق عالمی ادارے کے رہنما اصولوں اور تعریف سے بالکل جدا ہے اور اس میں عدلیہ کی نگرانی یا کنٹرول کے بغیر ایگزیکٹو کو بڑے پیمانے پراختیارات فراہم کئے گئے ہیں۔

اعلامیہ میں مودی حکومت کو یاد دلایاگیا کہ دہشت گردی اور دہشت گردی کے جرائم کی تعریف سلامتی کونسل کی جانب سے اپنی قرارداد 1566 (2004) میں واضح کی گئی ہے جو حقیقی طور پراس کے مطابق ہونی چاہیے ۔بیان میں خبردار کیاگیا کہ انسانی حقوق کی سرگرمیوں کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑنا ریاست کی ان ذمہ داریوں سے متصادم نہیں ہونا چاہیے جن کی سلامتی کونسل کی طرف سے توثیق کی گئی ہے ۔ریاستوں کی طرف سے انسداد دہشت گردی کی سرگرمیوں کو بین الاقوامی قانون کی دیگر ذمہ داریوں خاص طور پر انسانی حقوق کے احترام سے متصادم نہیں ہونا چاہیے۔

سول سوسائٹی کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانے پر مودی حکومت کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ہمیں تشویش ہے کہ یہ گرفتاریاں دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے ’’خطرے پر مبنی‘‘ نقطہ نظر کی خلاف ورزی کرتی ہیں اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے قوانین کے غلط استعمال اور غیرمناسب طریقے سے شہریوں کو نشانہ بنانے کی مشق کوظاہر کرتی ہیں۔واضح رہے کہ انسانی حقو ق کے علمبرداروں کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اور دیگر ماہرین کی طرف سے یہ مراسلہ بھارتی حکومت کو رواں سال5جون کو لکھا گیا تھا اور اسے منظر عام پر آنے سے قبل 60دن تک خفیہ رکھاگیا، جس کامقصد مودی حکومت کو اس کا جواب دینے کی مہلت دینا تھا۔