بھارت بین الاقوامی طور پر مسلمہ متنازعہ علاقے مقبوضہ سرینگر میں کانفرنس کے ذریعے اپنے مقصد کے حصول میں ناکام رہا ہے، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا سرینگر میں جی 20 کانفرنس کے انعقاد کے خلاف بڑے عوامی اجتماع سے خطاب

155

باغ ۔23مئی (اے پی پی):پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے جی۔20 کانفرنس میں شریک نہ ہونے والے ممالک کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت بین الاقوامی طور پر مسلمہ متنازعہ علاقے مقبوضہ سرینگر میں کانفرنس کے ذریعے اپنے مقصد کے حصول میں ناکام رہا ہے، کشمیری عوام نے مودی کو منہ توڑ جواب دیا ہے، بھارت اس قسم کے ڈرامے کرنے کی بجائے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا رائے شماری کا حق دے، جب تک بھارت 5 اگست 2019ء کے یکطرفہ اقدامات کو واپس نہیں لیتا مذاکرات نہیں ہو سکتے، ہمیشہ کشمیریوں کی جدوجہد کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے، پاکستان امن پسند ملک ہے جبکہ بھارت دہشت گردی میں ملوث ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو سرینگر میں جی۔20 کانفرنس کے انعقاد کے خلاف ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس عوامی اجتماع میں آزاد کشمیر اور پاکستان بھر سے سیاسی جماعتوں کے رہنما شریک ہیں جس پر ان کا شکرگزار ہوں، احتجاجی جلسہ میں کشمیریوں کی بڑی تعداد میں شرکت پر ان کا بھی شکرگزار ہوں، کشمیریوں نے مودی کی جی۔20 کانفرنس کا منہ توڑ جواب دیا ہے، نریندر مودی مقبوضہ کشمیر میں ڈرامہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے ایک سال کے دوران ہر فورم پر کشمیریوں کی آواز مؤثر طور پر بلند کی ہے، کشمیری عوام کے ساتھ نسلوں کا تعلق اور ساتھ ہے، میں اپنے خاندان کی تیسری نسل ہوں جو کشمیریوں کی نمائندگی کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سمجھتا ہے کہ ہم کشمیریوں کو بھول جائیں گے، ہم شہداء کے وارث ہیں، زندگی بھر کشمیریوں کی جدوجہد کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے، اقوام متحدہ نے اپنی قراردادوں میں مسئلہ کشمیر کو متنازعہ علاقہ تسلیم کیا ہے، کشمیریوں کو حق رائے دہی ملے بغیر یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے تحفظ اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی بات کرتے ہیں تو بھارت ہمیں دہشت گرد قرار دیتا ہے، ہم دہشت گردی سے متاثر ہوئے ہیں، ہم دہشت گردوں کی نہیں دہشت گردی سے متاثرہ اور شہداء کی نمائندگی کرتے ہیں، جب ہم مودی کو قاتل اور قصائی کہتے ہیں تو اس وقت وہ روتے ہیں، جب بھارت کو آئینہ دکھایا گیا تو اس پر پورا بھارت سراپا احتجاج ہے، ان کا اصل چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے، انہوں نے پاکستانی وزیر خارجہ کے سر کی قیمت لگائی، کیا یہ کام دہشت گرد کرتے ہیں یا سیاسی جماعتیں کرتی ہیں، اصل دہشت گرد بھارت ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہ سے بھارت کی اصلیت بے نقاب ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی۔70 پلس چائنہ اور او آئی سی کے اجلاسوں سمیت ہر فورم پر کشمیریوں کی آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بھارت 5 اگست 2019ء کو کئے گئے یکطرفہ اقدامات واپس نہیں لیتا اس وقت تک نتیجہ خیز مذاکرات نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم میں بھارت کو کھلی چھوٹ نہیں دے سکتے تھے، اس کانفرنس میں شرکت کے دوران بھارتی عوام اور میڈیا کو براہ راست حقائق سے آگاہ کیا، انہیں بتایا کہ کشمیریوں اور مسلمانوں کے بارے میں انہیں جھوٹ بتایا جا رہا ہے، ہم دہشت گرد نہیں ہیں، ہم امن پسند ہیں اور امن چاہتے ہیں، سمجھوتہ ایکسپریس پر حملے اور گجرات پر دہشت پھیلانے والے دہشت گرد ہیں، بھارت میں شدت پسند تنظیموں نے مسلمانوں سمیت اقلیتوں اور دلتوں کا جینا حرام کر رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت دہشت گردی چھوڑے تو ہم تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنے کیلئے تیار ہیں، ہم کشمیر کی ترقی و خوشحالی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی میں سیاحت کیسے فروغ پائے گی، مقبوضہ کشمیر جیل بن چکا ہے، بھارت کو یہاں سیاحت کو فروغ دینا ہے تو کشمیریوں کو رائے شماری کا حق دے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری اپنی جدوجہد آزادی میں کامیاب ہوں گے، دنیا کی کوئی طاقت ہر ظلم اور حربہ ان کو آزادی سے نہیں روک سکتے، وہ دن دور نہیں جب کشمیری عوام رائے شماری کے ذریعے اپنا حق آزادی حاصل کرکے رہیں گے، وہ بندوق، دہشت اور طاقت کے زور پر نہیں بلکہ جمہوری انداز میں اپنا رائے شماری کا حق حاصل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ نام نہاد جمہوری ملک بھارت کشمیریوں کو رائے شماری کا حق دینے سے ڈرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ممالک کے شکرگزار ہیں جنہوں نے اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ قراردادوں کو سامنے رکھتے ہوئے اصولی مؤقف اپنا کر سرینگر کے متنازعہ علاقہ میں جی۔20 سیاحت کانفرنس میں شرکت نہیں کی، چین، ترکیہ اور سعودی عرب کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے مودی کی دعوت مسترد کر دی، اس کانفرنس میں جو ممالک شرکت کر رہے ہیں انہوں نے کم سطح کے نمائندے بھیجے ہیں اور وہ احتجاجاً اس میں شریک ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے انعقاد کے ذریعے بھارت کا مقصد پورا نہیں ہوا، وہ دنیا کو یہ دکھانا چاہتا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر ہیں تاہم ناکام کانفرنس سے ان کا اصل چہرہ بے نقاب ہوا ہے۔

قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا کہ بھارت نے گذشتہ 70 سال کے دوران کشمیریوں کے خلاف جبر کا ہر حربہ استعمال کیا ہے، بھارت کا کوئی بھی حربہ کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو نہیں دبا سکا، ظلم و جبر سے ان کے حوصلے پست نہیں ہوئے، بھارت نے اب جی۔20 کانفرنس کا سہارا لیا ہے لیکن اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے، پاکستان کا بچہ بچہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی کی تیسری نسل کشمیریوں کا مقدمہ لڑ رہی ہے، بلاول بھٹو زرداری کی کامیاب سفارتکاری کے باعث کئی ممالک نے اس کانفرنس میں شرکت سے انکار کیا۔ قبل ازیں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی باغ آمد پر عوام کے سمندر نے ان بھرپور خیرمقدم کیا۔