33.8 C
Islamabad
پیر, اپریل 28, 2025
ہومقومی خبریںبھارت سندھ طاس معاہدہ سبوتاژ کرنے کی سازش کر رہا ہے ،...

بھارت سندھ طاس معاہدہ سبوتاژ کرنے کی سازش کر رہا ہے ، اشتر اوصاف

- Advertisement -

اسلام آباد۔28اپریل (اے پی پی):سابق اٹارنی جنرل اور سینئر قانون دان اشتر اوصاف نے کہاہے کہ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے ، پانی کے مسئلے پر پوری قوم متحد ہے اور ابھی وقت ہے کہ بھارت ہوش کے ناخن لے، اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو وہ کبھی اقوام عالم میں اپنی ساکھ بحال نہیں کر سکے گا ،

بھارت کسی صورت بھی سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا، معاہدے کے تحت سندھ طاس کو یکطرفہ طور پر ختم یا معطل کرنا ممکن نہیں، ورلڈ بینک اس معاہدے کا ضامن ہے اور معاہدہ عالمی قانونی حیثیت رکھتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں اسلام آباد میں سندھ طاس معاہدے کے قانونی پہلوئوں پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ نشیبی ممالک کے پاس پانی لینے کا حق موجود ہوتا ہے۔ 1951ء میں پاکستان نے اپنے آبپاشی نظام کو درست کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی جس کے بعد ورلڈ بینک نے پانی کے مسائل کے حل کے لیے ایک جامع منصوبہ دیا۔ پاکستان، بھارت اور ورلڈ بینک کے حکام نے اس منصوبے پر سیر حاصل کام کیا اور 6 دریائوں کے پانی کی تقسیم پر تفصیلی مذاکرات کے نتیجے میں سندھ طاس معاہدہ وجود میں آیا۔اشتر اوصاف نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ پانی کی تقسیم کا کامیاب ترین معاہدہ ہے جسے پاک بھارت جنگوں کے دوران بھی معطل نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر بھارت نے معاہدہ مکمل طور پر ختم کرنے کی کوشش کی تو پاکستان کے پاس تمام قانونی، سفارتی اور دیگر آپشن موجود ہیں۔ سابق اٹارنی جنرل نے کہا کہ بھارت نے پہلگام حملے کو معاہدے کی معطلی کا بہانہ بنایا حالانکہ حملے کی ایف آئی آر میں بھی کہیں پاکستان کا نام شامل نہیں اور یہ ایف آئی آر خود بھارتی فالس فلیگ آپریشن کے خلاف مضبوط ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے لیکن اگر کوئی ملک کسی دوسرے ملک سے معاہدہ شکنی کرتا ہے تو دنیا کے دیگر ممالک اس پر اعتماد نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں باہمی رضامندی سے ترمیم کی جا سکتی ہے مگر اسے مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=588869

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں