بھارت پاکستان میں انتشار پھیلانا چاہتاہے ، ملک دشمن عناصر نے فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوشش کی ہے ،سانحہ مچھ ایک بڑی گیم کا حصہ ہے اس پر پورا ملک رنجیدہ اور مغموم ہے ،وزیراعظم عمران خان

126

کوئٹہ۔9جنوری (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان میں انتشار پھیلانا چاہتاہے ، ملک دشمن عناصر نے فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوشش کی ہے ،سانحہ مچھ ایک بڑی گیم کا حصہ ہے اس پر پورا ملک رنجیدہ اور مغموم ہے ۔پوری قوم ہزارہ برادری کے ساتھ کھڑی ہے، ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کی پوری کوشش کی ہے ،ملک کے اندر بھی فتنہ پھیلانے والے عناصر کے خلاف کارروائی کریں گے۔ ہزارہ برادری کے ساتھ کئے گئے وعدے پورے کریں گے ، مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا ، متاثرین کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ہفتہ کو یہاں سانحہ مچھ کے شہداء کے لواحقین اور ہزارہ برادری کے افراد سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ وزیراعظم نے کہاکہ بھارت سارے ملک میں مختلف کمیونٹیز کے درمیان انتشار پھلاناچاہتاہے ۔ گزشتہ سال مارچ میں ا نٹیلی جنس اداروں نے اس سلسلے میں آگاہ کیا تھا کہ شیعہ اور سنی مکاتب فکر کے علماء کو شہید کر کے ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش کی جائے گی ۔ کابینہ میں بھی اس معاملے پر غور کیا گیا تھا پھر کراچی میں جب ایک عالم دین کو شہید کیا گیا تومیں نے اس پر ایک بیان بھی جاری کیا ۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایس آئی نے تین سے چار ایسی کارروائیوں کو ناکام بنایا جن میں شیعہ یا سنی علماء کو نشانہ بنایا جانا تھا۔ اس سلسلے میں ذمہ داروں کو گرفتار کیا گیا اور کیس کی کارروائی کی گئی ۔ وزیراعظم نے کہاکہ سانحہ مچھ بھی ایک بڑی گیم حصہ ہے اور یہ ملک میں انتشار پھیلانے کی کڑی ہے ۔ پہلے وفاقی وزیر داخلہ اور پھر وفاقی وزراء کو کوئٹہ بھجوایا تاکہ متاثرین کو حکومت کی طرف سے مکمل اعتماد دلایا جائے یہ افسوسناک واقعہ ہے ، ایک خاتون آمنہ بی بی کے 5بھائی شہید ہوئے اور دوسرے محمد صادق 6بہنوں کی اکلوتے بھائی تھے ۔ وفاقی وزراء کو بھجوانے کا مقصد یہ تھا کہ متاثرہ خاندانوں کو یہ یقین ہو کہ حکومت پوری طرح ان کے ساتھ ہے اور ان کی پوری مدد کی جائے گی اور انہیں کسی صورت تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہزارہ برادری کو یقین دہانی کراتے ہیں کہ سانحہ مچھ کے ذمہ داروں کو انجام تک پہنچایا جائے گا ۔ وزیراعظم نے کہاکہ وہ انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ رابطے میں تھے 35سے 40دہشت گرد ہیں جو دہشتگردی کر رہے ہیں ۔ پہلے یہ لشکر جھنگوی میں تھے پھر داعش کا حصہ بن گئے ۔ بہت سے دہشتگروں کو سیکیورٹی فورسز نے ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیکیورٹی فورسز کا ایک سیل بنایا جارہا ہے ہزارہ برادری کو تحفظ فراہم کریں گے اور یہ سیل دہشتگروں کے خلاف کارروائی کرے گا۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں اور سیکیورٹی ادارے ہزارہ برادری کے ساتھ کھڑے ہیں جب دہشتگردی زیادہ تھی اور لوگ یہاں آنے سے گھبراتے تھے اس وقت بھی وہ یہاں آئے تھے جب فرقہ واریت پھیلانے والے ایک گروپ کا نام لے کر انہوں نے مذمت کی تو مجھے دھمکیاں بھی دی گئیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہزارہ برادری کے ساتھ پچھلے بیس سال میں جو واقعات پیش آئے ان کے بارے میں وہ مکمل آگاہی رکھتے ہیں۔ عام شہری کی حیثیت سے وہ پہلے بھی یہاں آچکے ہیں لیکن وزیراعظم کے طور پر صورتحال کچھ مختلف ہوتی ہے اور کوئی ضمانت نہیں دے سکتا کہ آگے کوئی سانحہ نہ ہو ۔ اس لئے بار بار پیغام بھجوایا کہ شہدا ء کی تدفین کر دی جائے آپ کے دکھ اور درد میں شامل ہونے کے لئے فوری آئوں گا لیکن کوئی شرط عائد کرنا مناسب نہیں ہو گا ۔ کیونکہ کل کوئی اوروزیراعظم اگر بنے گا تو سب کے لئے یہ ایک مثال بن جاتی ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ وہ وفاقی وزراء اور سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مکمل رابطے میں تھے اور ان سے معلومات لے رہے تھے ۔ ہزارہ برادری کی تکلیف اور دکھ درد میں سارا پاکستان شامل تھا یہ بات خوش آئند ہے کہ آپ نے ہماری بات کو تسلیم کیا اور شہداء کو سپرد خاک کر دیا ۔ ساری قوم وفاقی حکومت صوبائی حکومت اور سیکیورٹی فورسز پہلے بھی آپ کے ساتھ تھے آئندہ بھی آپ کے ساتھ ہوں گے ، اپنے بچوں اور بہن بھائیوں کا پورا دھیان رکھیں گے تمام شرائط تسلیم کی ہیں اور آئندہ بھی یقین دلاتے ہیں کہ آپ کا خیال رکھیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ان کا مشن ہے کہ پاکستان میں نہیں پوری دنیا میں مسلمانوں کو متحد کیا جائے دنیا میں شیعہ اور سنی مکاتب فکر کے درمیان کون فساد پھیلانا چاہتا ہے اس کا ہمیں علم ہے ہماری کوشش ہے کہ مسلمانوں کے درمیان تقسیم ختم ہو ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کی پوری کوشش کی ہے ملک کے اندر بھی فتنہ پھیلانے والے عناصر کے خلاف کارروائی کریں گے۔