بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر میں حالیہ دنوں میں بھارتی قابض افواج نے کشمیریوں کے متعدد گھروں کو غیر قانونی طور پر مسمار کر دیا

134

اسلام آباد۔22جون (اے پی پی):بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر میں حالیہ دنوں میں بھارتی قابض افواج نے کشمیریوں کے متعدد گھروں کو غیر قانونی طور پر مسمار کر دیا ہے جس سے بڑی تعداد میں کشمیری خاندان بے گھر ہوگئے ہیں۔ منگل کو ترک نیوز ایجنسی کی جاری رپورٹ کے مطابق بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر کے ضلع شوپائیاں کے علاقے راول پورہ میں بھارتی فوج کی کارروائی کے دوران جھڑپ ہوئی جس میں دو مقامی کشمیری مجاہد شہید ہوگئے، آپریشن کے دوران گرائے جانے والے 6 گھروں میں سجاد افغانی شہید کا گھر بھی شامل ہے۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ قابض بھارتی فوج کا آپریشن 70 گھنٹوں سے زائد وقت تک جاری رہا اور مسمار کئے گئے گھروں کی جگہ سے کئی دنوں تک دھواں اٹھتا رہا جبکہ سیب کے ہرے باغات سے گھرے علاقے میں سینکڑوں لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنیوا کنونشن 1949ء جس پر بھارت دستخط کر چکا ہے، میں مسلح تنازعات کے دوران طاقت کے بہیمانہ استعمال کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کشمیر میں بھارتی افواج کی کارروائیوں کے دوران طاقت کے بیہمانہ استعمال سے مقامی آبادی کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔ سیاسی تجزیہ کار شیخ شوکت حسین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت کسی بھی مسلح تنازعہ میں طاقت کا بیہمانہ استعمال ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ ترک نیوز ایجنسی کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال فوجی کارروائیوں کے دوران 114 رہائشی مکانات کو مسمار کیا گیا۔ ہلال احمر کی انٹرنیشنل کمیٹی کے مطابق یہ نہ صرف اجتماعی مجرمانہ سزا تھی بلکہ ایک خاص گروہ کو ہراساں کیا گیا۔

متاثرہ خاندان کے ایک فرد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہمارے گھروں کو پلک جھپکنے میں زمین بوس کر دیا گیا جنہیں تعمیر کرنے میں ہمیں کئی سال لگے تھے، ہمیں جذباتی، جسمانی اور ذہنی طور پر چوٹ پہنچائی گئی ، حتیٰ کہ ہمارے ذرائع آمدن بھی ختم ہوگئے۔ بشیر احمد نے بتایا کہ بھارتی فورسز کی کارروائی کے وقت وہ ایک ہمسائے کے پرانے گھر کے ایک کمرے میں رہائش پذیر ہیں اور ایک اور خاندان کو بھی اسی طرح کے حالات کا سامنا ہے۔

متاثرہ خاندانوں میں شامل ایک خاتون نے بتایا کہ جعلی مقابلے کے بعد گھریلو استعمال کی کوئی ایک چیز بھی نہیں بچی، ان کا کہنا ہے کہ بے گھر ہونے کی وجہ سے ان کی بچوں کی تعلیم بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ ایک اور متاثرہ شخص نے بتایا کہ ایک ہی کمرے میں رہنا انتہائی دشوار ہے، جہاں ہم سب نے سونا، کھانا اور پکانا ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جس جگہ وہ رہ رہے ہیں وہاں واش روم تک نہیں ہے، بے گھر خاندانوں کا کہنا ہے کہ ناکافی وسائل کی وجہ سے وہ نئے گھر تعمیر نہیں کرسکتے۔ ایک اور متاثرہ خاندان نے بتایا کہ ہم نے اپنے گھر دوبارہ تعمیر کر لیے ہوتے مگر لوگوں کی جانب سے واقعہ کو سوشل میڈیا پر شیئر کئے جانے کے بعد قابض حکام نے ہمارے بینک اکائونٹس کو منجمد کر دیا ہے۔