بھارت، ایف اے ٹی ایف کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کر رہا ہے،امریکا کو اڈے دینے سے انکار ملکی مفاد میں کیا، اگست کے پہلے ہفتے میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا کام شروع ہو جائے گا، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی

114
پاکستان کے امریکہ اور چین کے ساتھ اپنی نوعیت کے تعلقات ہیں ،یہ کوئی زیرو سم گیم نہیں ،پاکستان نے کسی کے کہنے پر نہیں ازخود ڈیموکریسی سمٹ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا،وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی

اسلام آباد۔28جون (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت، ایف اے ٹی ایف کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کر رہا ہے،فیٹف کے معاملات کو سلجھانے کیلئے جو کچھ کیا وہ ملکی مفاد میں کیا۔

آئندہ بھی جو فیصلے کریں گے وہ ملکی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے کریں گے،امریکا کو اڈے دینے سے انکار ہم نے ملکی مفاد میں کیا۔اگست کے پہلے ہفتے میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا عملی طور پر کام شروع ہو جائے گا۔

پیر کو ایف اے ٹی ایف،افغانستان کی صورتحال اور جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے حوالے سے ایک بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے اپنا موقف پوری قوم کے سامنے پیش کر دیا ہے اور مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ دد طرفہ گفتگو میں، اس حوالے سے تبادلہ ء خیال کر چکا ہوں، اور انہیں اپنی تشویش سے آگاہ کر چکا ہوں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان، ایف اے ٹی ایف کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کر رہا ہے۔ایف اے ٹی ایف ایک تکنیکی فورم ہے اسے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔اگر ایف اے ٹی ایف کا مقصد، منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کو روکنا ہے تو ہمارا بھی یہی ہدف ہے۔ ہم اپنے مفاد کے پیش نظر، منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کو روکنے کیلئے آگے بڑھتے رہیں گے۔

فیٹف اور ہماری سوچ یکجا ہے وہ اپنے طور پر کام کر رہے ہیں اور ہم اپنے مقاصد کے تحت اس پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گذشتہ دو سالوں میں، ہمیں ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جو پروگرام دیا گیا

اس پر عملدرآمد بہت مشکل تھا لیکن ہم نے کیا، ہم نے چودہ قوانین میں ترامیم کیں اورنئی قانون سازی کی، انتظامی نوعیت کے اقدامات اٹھائے اور ذمہ داران کی نہ صرف نشان دہی کی بلکہ ان کے خلاف کارروائی بھی کی جبکہ پاکستان کی عدلیہ اور انتظامیہ اپنا اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری مقننہ نے اپنا ذمہ ادانہ کردار ادا کیا ہے۔جہاں تک سفارتی کاوشوں کا تعلق ہے، اس مسئلے پر چین، سعودی عرب، ملائشیا، انڈونیشیا اور خلیجی ممالک نے کھل کر ہمارا ساتھ دیا،

مخدوم شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ ہم نے فیٹف کے معاملات کو سلجھانے کیلئے جو کچھ کیا وہ ملکی مفاد میں کیا، اڈے دینے سے انکار ہم نے ملکی مفاد میں کیا اور آئندہ بھی جو فیصلے کریں گے وہ ملکی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے کریں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ صدر بائیڈن نے کہا کہ ہم نے افغانستان میں ایک ٹریلین ڈالر خرچ کیے، آرمی کو تربیت دی۔ادارے کھڑے کیے،امریکی رائے عامہ، امریکی افواج کے مزید افغانستان میں رکنے کے حق میں نہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انخلا کا فیصلہ کر چکنے کے بعد بھی امریکی حکومت نے انہیں مالی معاونت جاری رکھنے کا یقین دلایا،جہاں تک امن کا تعلق ہے، تو اس کا فیصلہ افغانوں نے خود مل بیٹھ کر کرنا ہے، یہ فیصلہ افغانوں نے کرنا ہے کہ وہاں قانون کیسا ہونا چاہیے، کس کو کیا اختیارات حاصل ہوں گے،

کس کے کیا حقوق ہوں گے جبکہ پاکستان بطور پڑوسی، امن کیلئے دعاگو بھی ہے اور مدد بھی جو ممکن ہوئی ہم کرتے رہیں گے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری پالیسی بہت واضح ہے ہم افغانستان میں امن و استحکام اور خوشحالی کے خواہشمند ہیں،ہم چاہتے ہیں افغانستان کے ساتھ ہماری تجارت دوگنی ہو۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانوں کے فیصلے ہم نہیں کر سکتے، ہم ان کے فیصلوں کا احترام کر سکتے ہیں،افغان عوام کو فریقین پر معاملات کے تصفیے کیلئے دباؤ ڈالنا چاہیے۔ شاہ محمود قریشی نے اہلیان جنوبی پنجاب کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پہلی مرتبہ ان کیلئے بجٹ میں اس قدر خطیر رقوم رکھی گئی ہیں،

اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ جنوبی پنجاب کا بجٹ، جنوبی پنجاب کی ترقی پر خرچ ہو۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سابقہ ادوار میں 33 فیصد آبادی پر محض 17 فیصد ترقیاتی فنڈ خرچ ہوتا رہا،جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا سنگ بنیاد وزیر اعظم عمران خان رکھ چکے ہیں۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کل میری ایڈیشنل چیف سیکرٹری جنوبی پنجاب اور دیگر سیکریٹریز جنوبی پنجاب کے ساتھ تفصیلی ملاقات ہوئی،مجھے پورا شیڈول دکھایا گیا جس کے مطابق جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کیلئے 63 ایکٹر زمین کی منتقلی مکمل ہو چکی ہے انشا اللہ اگست کے پہلے ہفتے میں جنوبی پنجاب سیکریٹیریٹ کا عملی طور پر کام شروع ہو جائے گا