پریاگ راج۔29جنوری (اے پی پی):بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر پریاگ راج میں جاری مہا کمبھ میلے میں بھگدڑ سے ہلاک و زخمی ہونے والوں کی تعداد سینکڑوں تک پہنچنے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اب تک تقریباً دس افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی ہے، تاہم بعض آزاد ذرائع کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈوئچے ویلے کی رپورٹ کے مطابق حکام نے ابھی تک متاثرین کی صحیح تعداد نہیں بتائی ہے، تاہم مقامی صحافیوں کے مطابق تقریبا ًدو سو سے زیادہ افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔کمبھ میلے کے دوران29جنوری، یعنی مونی اماوسیا، کا دن سب سے مقدس ہے، جس روز کنگا اور جمنا کے سنگم میں ڈبکی لگانے کے لیے لاکھوں لوگ جمع ہوئے اور حکام کے مطابق بھگدڑ کا یہ واقعہ علی الصبح پیش آیا۔مقامی صحافیوں کے مطابق بھگڈر کے فوری بعد انتظامیہ نے میلے کی کوریج پر پابندی عائد کرتے ہوئے صحافیوں سےان کے کیمرے چھین لئے جس کی وجہ سے اصل صورتحال کا اندازہ لگانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔رپورٹ کے مطابق پریاگ راج کے ایک مقامی صحافی جو صبح چھ بجے سے ہی متاثرہ مقامات اور ہسپتال کے چکر لگاتے رہے ہیں، نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تقریبا ًتین سے ساڑھے تین سو افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں، تاہم حکام نے میڈیا کو کچھ بھی نشر کرنے پر پابندی لگا رکھی ہے۔بھارتی میڈيا سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جیسے ہی خبر آئی کہ بھگدڑ مچ گئی ہے حکام نے تمام میڈيا والوں کے کیمرے زبردستی جمع کر نا شروع کر دیئے، میرے کیمرہ پرسن کا بھی کیمرہ چھین لیا گیا اور اس حوالے سے فوٹیج نشر کرنے پر غیر اعلانیہ پابندی لگا دی گئی ہے۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے ڈیوٹی پر موجود ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ سنگم پر رکاوٹ ٹوٹنے کے بعد کچھ لوگ زخمی ہوئے ہیں اور انہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ ہمارے پاس ابھی تک زخمیوں کی صحیح تعداد نہیں ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ صورتحال کی تفصیلات اور پیش رفت کا جائزہ لیا ہے۔یوگی آدتیہ ناتھ نے لوگوں پر زور دیا کہ سنگم کے مقام تک پہنچنے کی کوشش کرنے کے بجائے قریب ترین ندی کے کنارے ہی ڈبکی لگائیں۔
انہوں نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ آپ سب کو انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کرنا چاہیے اور انتظامات کرنے میں تعاون کرنا چاہیے۔کمبھ میلے کو دنیا میں سب سے بڑا ہندوومذہبی اجتماع کہا جاتا ہے، جہاں ہر 12 سال میں ایک بار ہندو عقیدت مند اور بزرگ یاتری گنگا، جمنا اور افسانوی دریا سرسوتی کے سنگم کے مقام پر غسل کے لئے آتے ہیں۔اس سال کے تہوار کو مہا کمبھ یعنی عظیم کمبھ کا نام دیا گیا ہے، کیونکہ نجومیوں کے نزدیک اس بار ستاروں کی ایسی صف بندی 144 سالوں کے بعد ہوئی ہے ۔
دریں اثنا، مقامی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ اس واقعے کی وجہ سے پانی میں نہانے کو عارضی طور پر روک دیا گیا ہے۔اس میلے میں اس سے قبل بھی بھگدڑ مچنے کے واقعات ہوئے ہیں۔ 1954 کے کمبھ میلے میں بھگدڑ سے 800 اموات ، 1986 میں 200 ، 2003 میں 39 اور 2013 میں 42 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=553371