اسلام آباد۔21مئی (اے پی پی):پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن مشال حسین ملک نے جی۔20 ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ 22 سے 24 مئی کو بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاحت سے متعلق بلائی جانے والے سربراہ اجلاس کا بائیکاٹ کریں۔بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیرمیں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں کے عنوان سے جی ۔ 20 ممالک کو لکھے گئے خط میں مشال حسین ملک نے جی۔20 ممالک پر زور دیا کہ وہ نہ صرف اجلاس کا بائیکاٹ کریں بلکہ جموں و کشمیر کی صورتحال کی شدید مذمت کریں اور دہائیوں سے جاری اس مسئلے کے حل کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
اتوار کو یہاں موصول ہونے والی ایک نیوز ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے متفقہ فارمولے کے مطابق طویل تنازعات کو حل کیا جائے تاکہ کشمیری عوام کو اپنی مرضی کے مطابق جینے کا حق حاصل ہو سکے۔ انہوں نے خط میں لکھا کہ میں آپ کی توجہ بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بے لگام اور بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی طرف دلانا چاہتی ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ علاقے کو قتل گاہ اور گیریژن سٹی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ پولیس اور سکیورٹی اہلکار بے گناہ کشمیری نوجوانوں اور خواتین کو ہراساں کرنے اور خوفزدہ کرنے کے لیے مختلف بہانوں سے چھاپے اور تلاشی کی کارروائیاں کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جب سے نریندر مودی کی حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے کشمیری عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ مشعال ملک نے اپنے خط میں کہا کہ کشمیری عوام کو انسانی حقوق کے بدترین بحران کا سامنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیسا کہ اب ہندوستان متنازعہ علاقے میں سیاحت کے حوالے سے جی۔20 کے اجلاس کی میزبانی کرنے کے لیے22 سے24 مئی کو تیار ہے تاکہ دنیا کو گمراہ کیا جا سکے اور شرکا کو متنازعہ خطے سے متعلق گمراہ کن پیغام دیا جا سکے۔انہوں نے اپنے خط میں بے گناہ کشمیریوں کی نسل کشی اور مقبوضہ وادی میں بھارتی قابض افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ جنوری 1989 اور5 اگست 2019 کے بعد جب سے بھارت کی حکومت نے خطے کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا، بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، غیر قانونی گرفتاریوں، سیاسی ظلم و ستم، پابندیوں اور یہاں تک کہ 96,186 بے گناہ کشمیریوں کو بھارتی فورسز نے شہید کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آزاد میڈیا اور انسانی حقوق کے محافظوں پر دبائو بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر کی سیاسی قیادت خصوصا میرے شوہر یاسین ملک، مسرت عالم بٹ، آسیہ اندرابی برسوں سے جیلوں میں بند ہیں اور مودی سرکار انہیں اپنے خلاف درج جھوٹے اور من گھڑت مقدمات کے خلاف منصفانہ ٹرائل کا موقع فراہم نہیں کر رہی، حق خود ارادیت کے لیے آواز اٹھانے پر انہیں خاموش کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے اپنے خط میں یہ بھی بتایا کہ بھارتی حکومت اپنے مذموم عزائم کے تحت بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندئوں کی آباد کاری کے منصوبے پر کام کر رہی ہے تاکہ خوبصورت وادی کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کر کے مسلم اکثریت کو ان کی آبائی سرزمین میں اقلیت میں تبدیل کیا جا سکے۔انہوں نے جی۔20 ممالک سے درخواست کی کہ وہ 22 سے24 مئی کو بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاحت کے حوالے سے ہونے والے سربراہی اجلاس کا بائیکاٹ کریں۔