اقوام متحدہ۔25ستمبر (اے پی پی):بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں افغانستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ جنگ زدہ ملک کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں میں استعمال نہیں ہوگی۔
مودی کا یہ خطاب ایک پاکستانی سفارت کار کے اس خطاب کے بعد آیا جس میں انہوں نے 193 رکنی اسمبلی کو یہ بتایا کہ بھارت ٹی ٹی پی جیسی دہشت گرد تنظیموں کی فنڈنگ کرتا ہے جو سرحد پار سے کئی بار پاکستان میں دہشت گردانہ حملے کرتی ہیں۔
سفارتکار صائمہ سلیم نے ایک بھارتی مندوب کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کی اسمبلی میں خطاب پر تنقید کا جواب دیتے ہو ئے کہا کہ بھارت غیر قانونی طور پر اپنے زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم لوگوں کو دبانے کے لیے "ریاستی دہشت گردی” کا سہارا لے رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی عمارت کے باہر سینکڑوں کشمیریوں اور پاکستانیوں نے کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے مظاہرہ کیا اور عالمی ادارے سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دینے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ اسمبلی میں اپنے خطاب میں وزیر اعظم مودی نے یہ بھی کہا کہ دنیا میں "رجعت پسندانہ سوچ اور انتہا پسندی” کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
مودی نے کہا کہ جو لوگ دہشت گردی کو سیاسی آلے کے طور پر استعمال کرتے ہیں انہیں سمجھنا ہوگا کہ دہشت گردی ان کے لیے اتنا ہی بڑا خطرہ ہے۔ہمیں بھی الرٹ رہنے اور اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ کوئی بھی ملک وہاں افغانستان) کی نازک صورت حال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کرے اور اسے اپنے خودغرض مفادات کے لیے ایک آلہ کے طور پر استعمال نہ کرے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہ افغانستان کی خواتین اور بچوں کے ساتھ ساتھ افغانستان کی اقلیتوں کو بھی مدد کی ضرورت ہے۔انہیں یہ مدد ہمیں دینی چاہئے ۔گزشتہ روز جمعہ کو جنرل اسمبلی سے اپنی مدلل تقریر میں وزیر اعظم عمران خان نے کشمیر میں بھارت کے ظلم کو بے نقاب کرنے کے علاوہ بھارت میں بڑھتی ہوئی ہندو انتہا پسندی کی طرف بھی اشارہ کیا جو اس کی مسلم آبادی اور دیگر مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والوں کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔
انہوں نے دنیا کو باور کرایا کہ وہ افغانستان کی طرف سے گزشتہ دو دہائیوں میں کی جانے والی پیش رفت کو محفوظ رکھنے اور اسے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے میں تبدیل ہونے سے روکنے کے لیے نئی بننے والی طالبان حکومت کا ساتھ دینا چاہے۔ آگے بڑھنے کا ایک ہی راستہ ہے۔ ہمیں افغانستان کے عوام کی خاطر موجودہ حکومت کو مضبوط اور مستحکم کرنا چاہیے۔