پاکستان بیلٹ اینڈ روڈ کے چینی وژن کے تحت رابطوں کے فروغ کے لیے چین اور دیگر علاقائی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے، نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا بیلٹ اینڈ روڈ فورم سے خطاب

217
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو خطے کے لئے گیم چینجر منصوبہ ہے،پاکستان میں سی پیک میں دیگر ملکوں اور شراکت داروں کا خیر مقدم کرے گا، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑکا بی آر آئی فورم سے خطاب

بیجنگ۔18اکتوبر (اے پی پی):نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان بیلٹ اینڈ روڈ کے چینی وژن کے تحت رابطوں کے فروغ کے لیے چین اور دیگر علاقائی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے، سی پیک ترقی، خوشحالی، عوام کا معیار زندگی بلند اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور عوام کو غربت سے نکالنے کا ذریعہ ہے۔ بدھ کو یہاں تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم (بی آر ایف) سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس فورم میں شرکت میرے لیے انتہائی خوشی کا باعث ہے۔

انہوں نے چینی قیادت کے بی آر آئی کے وژن کو خطے اور عالمی سطح پر اہم اثرات کا حامل منصوبہ قرار دیتے ہوئے چینی صدر کے فورم سے خطاب میں پیش کیے گئے خیالات کی حمایت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ بی آر آئی کا ایک نیا دور شروع ہو رہا ہے، چین کا مشترکہ ترقی، خوشحالی اور دنیا کے روشن مستقبل کے لیے وژن عوام کی زندگیوں میں تبدیلی لا رہا ہے، رابطوں اور تجارت کے فروغ سے مختلف اقوام کو ایک دوسرے کے خیالات، تجربات اور ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کے مواقع میسر آتے ہیں اور عوام اور مختلف ثقافتوں کے مابین رابطے استوار ہوتے ہیں، باہمی رابطوں کے فروغ سے ہی دنیا کو ایک دوسرے کے قریب آنے کے مواقع ملتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ بی آر آئی صرف سڑکوں،ریل، تار اور نیٹ ورکس کے ذریعے منسلک ہونے کا نام نہیں ہے، یہ مختلف خطوں کے عوام ، تہذیبوں اور ثقافتوں کو قریب لائے گا اور اس سے انسانیت اور امن کو راستہ ملے گا۔ وزیراعظم نے عدم مساوات، ترقی یافتہ اور ترقی پذیر میں تفریق، قرضوں میں اضافے ، غذائی بحران اور ماحولیاتی چیلنجز کو خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کئی خطوں بالخصوص ترقی پذیر ممالک کو گلوبل اکانومی میں کردار ادا کرنے کے مواقع فراہم ہونے چاہئیں۔

انہوں نے توانائی، ڈیجیٹل نیٹ ورکس، انفراسٹرکچر اور ٹرانسپورٹیشن میں معاونت فراہم کیے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل دور میں یکساں مواقع فراہم ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بی آر آئی کے سب سے پہلے حمایت کرنے والوں میں سے ہے اور ہمیں شمولیتی اور پائیدار ترقی کے لیے چین کا حصے دار ہونے پر فخر ہے۔ وزیراعظم نے بی آر آئی کے فلیگ شپ منصوبے، پاک چین اقتصادی راہداری کے دس سال مکمل ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے تحت 25 ارب ڈالر کے 50 منصوبے مکمل کر لیے گئے ہیں اور جدید ہائی ویز، بندرگاہوں، ایئرپورٹس اور ریپڈ ماس ٹرانزٹ سسٹم نے ہمارے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کو بہتر کیا ہے اور پسماندہ علاقوں کو بہتر رسائی فراہم کی ہے اور ان کے لیے مواقع پیدا کئے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک کے تحت توانائی کے منصوبوں کے ذریعے 8 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی سسٹم میں شامل ہوئی ہے جبکہ آئندہ چار سے پانچ سالوں میں 10 ہزار میگاواٹ کلین انرجی کے منصوبوں کی تکمیل متوقع ہے ۔نگران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو ٹریڈ، ٹرانزٹ اور ٹرانس شپمنٹ کا مرکز بنایا جا رہا ہے جس سے خطے کے دیگر ممالک کو بھی بہتر رسائی اور مواقع میسر آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گوادر کی بندرگاہ فعال ہو چکی ہے، گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ بھی جلد فعال ہو جائے گا جس سے گوادر علاقائی تجارت کا مرکز بن جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک اب آئندہ مرحلے میں داخل ہو چکا ہے جس میں یہ ترقی کی راہداری کے طور پر ابھرے گا اور معیشتوں کو ایک دوسرے کے ساتھ استوار کرے گا، پسماندہ اور دیہی علاقوں کے عوام کو علاقائی منڈیوں تک رسائی ملے گی،

عالمی معیار کے تعلیمی اور تجارتی مواقع میسر آئیں گے، سی پیک روزگار کی فراہمی کے لیے بھی اہم راہداری ثابت ہوگا، عام آدمی کا معیار زندگی بلند ہوگا اور لاکھوں لوگوں کو غربت سے نکلنے میں مدد ملے گی، یہ کوریڈور آف انوویشن کا کام بھی کرے گا اور اس کے ذریعے آئی ٹی اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ ملے گا،

سی پیک غذائی تحفظ اور زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور سبز ترقی کے لیے گرین کوریڈور ثابت ہوگا اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے بھی مدد دے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مشترکہ ذمہ داری کے ساتھ اور مل کر کام کرنے کے وژن کو اپنا کر ہم اپنے اور اپنی نسلوں کے لیے ایک روشن، پرامن اور پائیدار مستقبل تشکیل دے سکتے ہیں۔ قبل ازیں چین کے دارالحکومت بیجنگ میں بدھ کی صبح چینی صدر شی جن پنگ نے دو روزہ فورم کے اجلاس سے افتتاحی خطاب کیا۔ اس موقع پر 140 ممالک کے نمائندے موجود تھے۔