اسلام آباد۔15جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران بتایا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) میں 8,747 بے ضابطگیوں کے کیسز رجسٹر ہوئے تھے تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ ان بے ضابطگیوں کے باعث کوئی مالی نقصان نہیں ہوا کیونکہ ان تمام کیسز میں رقم کی ریکوری کر لی گئی ہے۔
بدھ کو سینیٹر حاجی ہدایت اللہ خان اور سینیٹر دنیش کمار کے سوال کے جواب میں انہوں نے مزید بتایا کہ اس پروگرام کے تحت 14 کروڑ روپے غلط تقسیم ہوئے تھے، لیکن یہ رقم واپس لے لی گئی ہے۔ وزیر قانون نے کہا کہ گزشتہ سالوں میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے صاف اور شفاف طریقے سے اربوں روپے غریب لوگوں میں تقسیم کئے گئے ہیں، جس سے لاکھوں خاندانوں کو مالی امداد ملی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں مالی غبن پر ایکشن کیا گیا ،پچھلے پانچ سالوں میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 14کروڑ سے زائد کا غبن ہوا،تقریبا 7کروڑ سے زائد رقم واپس کروالی گئی،اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ 12 یا 14سو ارب روپے تقسیم کے دوران 14کروڑ کا غبن اتنا بڑا مسئلہ نہیں ،اس میں کاہلی یا سستی بھی ہوئی ہے ،اتنی بڑی رقم کے مقابلے میں 14کروڑ کی رقم کا تناسب انتہائی کم ہے۔