لاہور۔24دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان بننے کے 75کے سال بعد ایسا سنگ میل عبور کر رہے ہیں جس کا کسی نے خواب نہیں دیکھا تھا، اس وقت ملک قرضوں میں جکڑا ہواا ہے، تحریک انصاف کی کے پی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے، اب اتحاد کے ساتھ ملک کو مشکلات سے نکالنا ہو گا ،2013 میں بھی ملک ایسا ہی ملا جس میں اٹھارہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ اور ہر جگہ دہشت گرد موجود تھے ،اس وقت کے وزیراعظم نے ایک دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کام شروع کیا ،پاکستان اتنی ہی جنگ لڑتا تھا جتنے امریکاسے فنڈز ملتے تھے لیکن محمد نواز شریف نے دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے مشکل فیصلے اور ٹھوس اقدامات کئے ،سکیورٹی فورسز اور عوام کی بے پناہ قربانیوں کے بعد دہشتگردی سے نجات حاصل ہوئی ،کراچی کی روشنیاں پھر سے بحال ہوئیں، سی پیک کے منصوبے کا آغاز کیا، صرف چار سالوں میں11ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے لگائے جس کی بیک بون انجینئرز تھے۔وہ ہفتہ کے روز یہاں مقامی ہوٹل میں انجینئرز آف پاکستان کے 56 ویں سالانہ جنرل اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ ملک کے طول وعرض میں دو ہزار کلومیٹر طویل موٹر ویز کا جال بچھا یا گیا، 2018 میں تمام بڑے ممالک کے لوگ ہمیں پوچھتے تھے کہ سی پیک میں کہاں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں، تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان کو اکنامک پاور کے طور پر دیکھا جا رہا تھا پھر پاکستان میں ایک سیاسی تجربہ کیا گیا ،2018 میں ہماری حکومت آنے سے پہلے آخری سہ ماہی کے دوران وزرات خزانہ کے پاس ترقیاتی منصوبوں کے پیسے نہیں تھے،ترقیاتی منصوبوں کے لیے جو بجٹ ہم نے چھوڑ ا وہ سکڑ کر پانچ سو ارب تک آگیا ،اس بحران سے نکل کر جلد اپنے پائوں پر کھڑے ہو گئے ۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک میں انجینئرز کے بغیر ترقی ممکن نہیں ،دنیا میں انجینئرنگ ٹیلنٹ کی اتنی مانگ ہے کہ اگر ملک میں انجینئرز کو عزت نا ملے تو وہ دوسرے ملکوں کا رخ کرتے ہیں ۔ایک دفعہ ڈاکٹر اشفاق اور ڈاکٹر قدیر میرے پاس آئے میں نے ان سے پوچھا کہ انجینئرنگ ایسا شعبہ ہے کہ جس کے لیے ہمیں کبھی پیسہ نہیں ملا پھر کیسے ترقی کر گئے،ڈاکٹر عبدالقدیر نے کہا تھا کہ جیسے وزیراعظم بدلتے ہیں اگر ایٹمی سائنسدان بھی بدلے جاتے تو ایٹم بم نہ بن پاتا،ہماری صلاحیت کسی بھی ملک سے کم نہیں کامیاب ممالک میں سیاسی استحکام تھا مگر بدقسمتی سے پاکستان میں یہ استحکام نہیں آ سکا۔
احسن اقبال نے کہا کہ1990 میں جو ریفارمز نواز شریف نے شروع کئے وہ بھارت اور بنگلہ دیش نے اپنا کر ترقی کی، اب ہمیں یہ طے کرنا ہے کہ75سال گزر جانے کے بعد بھی ہم نے اپنی روش تبدیل کرنی ہے یا یا آئندہ پچیس سال میں ترقی کی طرف جانا ہے،توڑ پھوڑ والی سیاست کر کے ترقی نہیں کر سکتے،ڈاکٹر قدیر نے کہا کہ میرٹ پر جو آرگنائزیشن ہو گی وہ ترقی کر ے گی ،ہیومن ریسورس مینجمنٹ اور وسائل کے ساتھ ایٹم بم بنانے میں کامیاب ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ جب سے پاکستان بنا بہت ترقی ہوئی اور آج تھنڈر طیارے خود بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلاشبہ ترقی بہت کی لیکن دنیا کے مقابلے میں بہت پیچھے رہ گئے ،چین کی 1960 میں پاکستان سے ایکسپورٹ ملائیشیا ،کوریا اور جاپان کے برابر تھی آج ہم تین ارب ڈالر پر کھڑے ہیں اور ان کی ایکسپورٹس تین سو ارب سے زائد ہے ۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی منصوبے کو اب دس سال سے زائد کا وقت دینا ہو گا، ویژن 2025 چلنے دیا ہوتا تو آج پاکستان کا یہ حال نہ ہوتا ،پاکستان میں انجینئرنگ کے شعبہ کو سکل کی طرف موڑنا ہو گا کیونکہ دنیا میں اب ڈگری نہیں مہارت کی طرف دیکھا جا رہا ہے، اب پاکستان میں بھی ہمیں سکل ڈویلپمنٹ کی طرف جانا ہو گا،ہمارے بہت سے نوجوان انجینئرز یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہو رہے ہیں جن کے لیے نوکری نہیں اب وہ سکل دینا ہو گی تاکہ جن کو نوکری نہیں مل رہی وہ اپنے کاروبار کی طرف جائے ،مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے لیپ ٹاپ سکیم دی جس سے نوجوان گھر بیٹھے آن لائن کام کر کے پیسے کمانے لگے ،اب پھر سے وہی سکیم شروع کرنے لگے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہماری وزارت ینگ انجینئرز کو ڈویلپمنٹ کے پراجیکٹ میں ایک سال کی انٹرن شپ دے رہی ہے جس میں ایک سال کے لیے چالیس ہزار روپے ماہوار دیئے جائیں گے،پانچ انجینئرنگ یونیورسٹیز کے لیے ساڑھے چھ ارب روپے کے فنڈز منظور کئے گئے ہیں جس سے عالمی معیار کی لیبز بنائی جائیں گی تاکہ نوجوان ا سے فائدہ حاصل کر سکیں،تین ارب کی لاگت سے ڈاکٹر قدیرخان کے نام سے ایک سٹیٹ آف دی آرٹ سائنس اینڈ انجینئرنگ یونیورسٹی بنائیں گے اور دو سے تین سال میں یہ منصوبہ مکمل کرنے کی کوشش کریں گے،پاکستان نے کلائمیٹ چینج کا سامنا کیا ہے جس سے تیس ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے ،پاکستان کی تعمیر نو کرنی ہے تا کہ مستقبل میں کلائمیٹ چینج کے چیلنجز سے نبرد آزما ہوا جا سکے،نارووال سپورٹس سٹی لاہور سے ایک گھنٹہ کے فاصلے پر ہے،ماضی میں دیکھا کہ پاکستان اولمپک اور دوسری گیمز میں پانچ سے سات میڈل لے کر آتا تھا لیکن اب ایک بھی نہیں آتا ،نارووال سپورٹس سٹی بنانے کی قیمت ادا کی دو ماہ سے زائد میں قاتلوں والی جیل کی چکی میں رہا،جلسوں میں کھڑے ہو کر ایک سابق وزیراعظم نے کرپشن کے الزام لگائے، ایک کیس بنانے کے لیے درجنوں ملازمین اور افسروں کو دھمکایا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ ملک ایسے نہیں چل سکتے، غلط فیصلے کی اصلاح ہو سکتی ہے لیکن فیصلے نا کرنے کا کوئی جواز نہیں،وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی وزارت اعلی کے دور میں ان کے دشمن بھی واقف تھے کہ ان کی انتظامی صلاحیتیں شاندار ہیں لیکن ان کو بھی عدالتوں میں گھسیٹا گیا ،غور کرنے کی ضرورت ہے کہ نفرت کی سیاست کو ختم کرنا ہوگا ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔احسن اقبال نے کہا کہ بیس ہزار انجینئرز کو چالیس ہزار روپے ماہوار دیں گے۔
بعد ازاں میڈیا کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ 2018 میں پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کو عوام نے ووٹ دیا اور پھر مصنوعی طریقے سے تحریک انصاف کو حکومت دی گئی ،یہ اسی کا شاخسانہ ہے کہ پنجاب کے اندر سپریم کورٹ نے بلدیاتی داروں کو بحال کیا ،کوئی بھی سیاستدان ڈائیلاگ سے انکار نہیں کر سکتا ،کئی مرتبہ عمران خان کو کہا کہ بات کریں، نئی مردم شماری کے بعد الیکشن نہیں ہو سکتا جس کا نتیجہ اپریل میں ہو جائے گا جس کے بعد الیکشن کمیشن حلقہ بندیاں کرے گا اور پھر اکتوبر تک الیکشن ہو سکتے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے بہت سے علاقے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں،پاکستان کی معیشت اس وقت وینٹی لیٹر پر ہے سیلاب سے تیس ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے، تحریک انصاف کی کے پی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے، اب اتحاد کے ساتھ ملک کو مشکلات سے نکالنا ہو گا ۔